سری لنکا میں پلیئرز کا نظم و ضبط مثالی رہا ٹیم منیجر
سیریز کے متنازع فیصلوں پر کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں، الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے
دورۂ سری لنکا میں اگرچہ پاکستان ٹیم مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکی، اسکے باوجود کھلاڑیوں میں فائٹنگ اسپرٹ نظر آئی جبکہ فیلڈ میں اور فیلڈ کے باہر ان کا نظم وضبط مثالی رہا۔ دورے میں 3 نوجوان کرکٹرز اسد شفیق، اظہر علی اور جنید خان نے مشکل حالات میں اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان خیالات کا اظہارپاکستان ٹیم کے منیجر نوید اکرم چیمہ نے ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کوسیریز جیتنا چاہیے تھی تاہم کئی مواقع پر جب ہماری پوزیشن اچھی تھی موسم کی خرابی آڑے آگئی۔ اس سوال پر امپائرز کے بعض متنازع فیصلے بھی ٹیم کے خلاف گئے، انھوں نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں، الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے، دنیا نے امپائرنگ دیکھی، خود سری لنکن میڈیا میں اسکا تذکرہ رہا اسکے باوجود ہم اسے شکست کا جواز نہیں قرار دے سکتے۔
واضح رہے کہ دورۂ سری لنکامیں پاکستان ٹیم صرف 2 میچز جیت سکی۔ پاکستان ٹیم نے پہلے ٹوئنٹی 20 میچ میں 37 رنز سے فتح حاصل کی جبکہ پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کا پہلا میچ 6 وکٹوں سے جیتا۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹوئنٹی 20 سیریز 1-1 سے ڈرا ہوگئی جبکہ سری لنکا نے ایک روزہ سیریز میں3-1 اور تین میچز کی ٹیسٹ سیریز میں1-0 سے کامیابی حاصل کی۔ منیجر نے کہا کہ لڑکوں نے کرکٹ کمٹمنٹ کے ساتھ کھیلی جو قابل تعریف ہے۔
میرا خیال ہے کہ ٹیم اسپرٹ اہمیت رکھتی ہے اور یہی اسپرٹ برقرار رہی تو مطلوبہ نتائج بھی حاصل ہونگے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ لڑکوں میں جیت کا جذبہ موجود ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے اعتراف کیا کہ فیلڈنگ ایسا شعبہ ہے جس میں بہت بہتری کی ضرورت ہے۔اس شعبے میں ہمارے کرکٹرزکو بہت محنت کرنی ہوگی۔ ٹور میں کھلاڑیوں کے رویے اور ڈسپلن کے بارے میں سوال پر نوید چیمہ نے کہا کہ ڈسپلن کے معاملے میں کھلاڑیوں کا کردار لاجواب رہا، کسی قسم کا تنازع نہیں پیدا ہوا۔
ان دی فیلڈ کے ساتھ آف دی فیلڈ کھلاڑیوں نے مکمل نظم وضبط کا مظاہرہ کیا، مشکل حالات کے باوجود کھلاڑیوں کی جانب سے ٹیم اسپرٹ کا مظاہرہ کیا گیا جس پر انکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اب تو تمام لوگ میں یہ بات ماننے لگے ہیں کہ ٹیم ڈسپلن مثالی رہا۔ ٹور رپورٹ کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ 2، 3 دن میں اپنی ٹور رپورٹ بورڈ میں جمع کرادیں گے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام کے ساتھ جلد میٹنگز ہونگی جس میں قومی ٹیم کے آئندہ کے پروگرام کے بارے میں صلاح ومشورے کیے جائینگے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کوسیریز جیتنا چاہیے تھی تاہم کئی مواقع پر جب ہماری پوزیشن اچھی تھی موسم کی خرابی آڑے آگئی۔ اس سوال پر امپائرز کے بعض متنازع فیصلے بھی ٹیم کے خلاف گئے، انھوں نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں، الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے، دنیا نے امپائرنگ دیکھی، خود سری لنکن میڈیا میں اسکا تذکرہ رہا اسکے باوجود ہم اسے شکست کا جواز نہیں قرار دے سکتے۔
واضح رہے کہ دورۂ سری لنکامیں پاکستان ٹیم صرف 2 میچز جیت سکی۔ پاکستان ٹیم نے پہلے ٹوئنٹی 20 میچ میں 37 رنز سے فتح حاصل کی جبکہ پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کا پہلا میچ 6 وکٹوں سے جیتا۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹوئنٹی 20 سیریز 1-1 سے ڈرا ہوگئی جبکہ سری لنکا نے ایک روزہ سیریز میں3-1 اور تین میچز کی ٹیسٹ سیریز میں1-0 سے کامیابی حاصل کی۔ منیجر نے کہا کہ لڑکوں نے کرکٹ کمٹمنٹ کے ساتھ کھیلی جو قابل تعریف ہے۔
میرا خیال ہے کہ ٹیم اسپرٹ اہمیت رکھتی ہے اور یہی اسپرٹ برقرار رہی تو مطلوبہ نتائج بھی حاصل ہونگے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ لڑکوں میں جیت کا جذبہ موجود ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے اعتراف کیا کہ فیلڈنگ ایسا شعبہ ہے جس میں بہت بہتری کی ضرورت ہے۔اس شعبے میں ہمارے کرکٹرزکو بہت محنت کرنی ہوگی۔ ٹور میں کھلاڑیوں کے رویے اور ڈسپلن کے بارے میں سوال پر نوید چیمہ نے کہا کہ ڈسپلن کے معاملے میں کھلاڑیوں کا کردار لاجواب رہا، کسی قسم کا تنازع نہیں پیدا ہوا۔
ان دی فیلڈ کے ساتھ آف دی فیلڈ کھلاڑیوں نے مکمل نظم وضبط کا مظاہرہ کیا، مشکل حالات کے باوجود کھلاڑیوں کی جانب سے ٹیم اسپرٹ کا مظاہرہ کیا گیا جس پر انکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اب تو تمام لوگ میں یہ بات ماننے لگے ہیں کہ ٹیم ڈسپلن مثالی رہا۔ ٹور رپورٹ کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ 2، 3 دن میں اپنی ٹور رپورٹ بورڈ میں جمع کرادیں گے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام کے ساتھ جلد میٹنگز ہونگی جس میں قومی ٹیم کے آئندہ کے پروگرام کے بارے میں صلاح ومشورے کیے جائینگے۔