اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے سر آنکھوں پر لیکن قومی ایکشن پلان سے متعلق تاثر درست نہیں وزارت داخلہ
نیشنل ایکشن پلان کسی ایک ادارے یا وزارت کی ذمہ داری نہیں، ترجمان وزارت داخلہ
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہےکہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے سر آنکھوں پر ہیں لیکن یہ تاثر درست نہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہوا۔
ترجمان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے عدالت میں پیش کی جائے گی،ایکشن پلان کسی ایک ادارے یا وزارت کی ذمہ داری نہیں جب کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے سرآنکھوں پر ہیں لیکن یہ تاثر درست نہیں کہ ایکشن پلان پر ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہوا۔
ترجمان کے مطابق این جی اوز اور ان کی فنڈنگ نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار میں نہیں اور ایکشن پلان میں این جی اوز اور ان کی فنڈنگ کا ذکر نہیں تاہم چند این جی اوز کو کام کرنے سے روک دیا گیا اور کئی ایک پر پابندی بھی لگائی گئی، موجودہ حکومت نے کئی بین الاقوامی این جی اوز کے اہلکاروں کے ویزوں پر بھی پابندی لگائی جب کہ دہشت گردوں کے مالی ذرائع بند کرنے پر بھی کام جاری ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کراچی آپریشن میں 55 ہزار 962 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا، شہر میں گرفتار ہونے والوں میں 688 دہشت گرد بھی شامل ہیں، کراچی آپریشن کے نتیجے میں شہر میں جرائم اور دہشت گردی کی شرح میں واضح کمی ہوئی جس سے قتل کے واقعات میں 37 اور ٹارگٹ کلنگ میں 44 فیصد کمی آئی ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ایکشن پلان کے تحت اب تک ممنوعہ تنظیموں کے 8 ہزار 111 کارکنوں کو شیڈول 4 میں ڈالا گیا،دہشت گردوں کے 100 نیٹ ورکس کو توڑا جاچکا ہے، نفرت انگیز مواد والی 1512 کتابیں اور دیگر مواد کو ضبط کرکے 71 دکانیں بھی سیل کی گئیں جب کہ نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مود کی تشہیر کے الزام میں 1776 کیس درج ہوئے اور 1799 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب تک 9 کروڑ 79 لاکھ موبائل فون سمز کی تصدیق ہوئی، ملک بھر میں اب تک 51 لاکھ سمز بلاک کی گئیں۔ ترجمان کے مطابق اب تک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 3 ہزار 19 آپریشن کیے گئے، آپریشنز میں 60 ہزار 420 گرفتاریاں ہوئیں جب کہ ایکشن پلان کے تحت مجموعی طور پر 54 ہزار 376 آپریشن ہوچکے ہیں ۔ ترجمان کےمطابق آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور صلاحیت پر کاری ضرب لگائی، آپریشن میں اب تک 20 ہزار دہشت گرد ہلاک اور 2500 گرفتار ہوئے۔
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ فاٹا ریفارمز، مدارس کی رجسٹریشن اور افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کام جاری ہے جب کہ تمام امور پر عملدرآمد کے لیے اندرونی و بیرونی رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں این جی اوز رجسٹریشن کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے تھے کہ نیشنل ایکشن پلان قوم کے ساتھ مذاق ہے اس پر ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہورہا۔
ترجمان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے عدالت میں پیش کی جائے گی،ایکشن پلان کسی ایک ادارے یا وزارت کی ذمہ داری نہیں جب کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے سرآنکھوں پر ہیں لیکن یہ تاثر درست نہیں کہ ایکشن پلان پر ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہوا۔
ترجمان کے مطابق این جی اوز اور ان کی فنڈنگ نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار میں نہیں اور ایکشن پلان میں این جی اوز اور ان کی فنڈنگ کا ذکر نہیں تاہم چند این جی اوز کو کام کرنے سے روک دیا گیا اور کئی ایک پر پابندی بھی لگائی گئی، موجودہ حکومت نے کئی بین الاقوامی این جی اوز کے اہلکاروں کے ویزوں پر بھی پابندی لگائی جب کہ دہشت گردوں کے مالی ذرائع بند کرنے پر بھی کام جاری ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کراچی آپریشن میں 55 ہزار 962 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا، شہر میں گرفتار ہونے والوں میں 688 دہشت گرد بھی شامل ہیں، کراچی آپریشن کے نتیجے میں شہر میں جرائم اور دہشت گردی کی شرح میں واضح کمی ہوئی جس سے قتل کے واقعات میں 37 اور ٹارگٹ کلنگ میں 44 فیصد کمی آئی ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ایکشن پلان کے تحت اب تک ممنوعہ تنظیموں کے 8 ہزار 111 کارکنوں کو شیڈول 4 میں ڈالا گیا،دہشت گردوں کے 100 نیٹ ورکس کو توڑا جاچکا ہے، نفرت انگیز مواد والی 1512 کتابیں اور دیگر مواد کو ضبط کرکے 71 دکانیں بھی سیل کی گئیں جب کہ نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مود کی تشہیر کے الزام میں 1776 کیس درج ہوئے اور 1799 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اب تک 9 کروڑ 79 لاکھ موبائل فون سمز کی تصدیق ہوئی، ملک بھر میں اب تک 51 لاکھ سمز بلاک کی گئیں۔ ترجمان کے مطابق اب تک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 3 ہزار 19 آپریشن کیے گئے، آپریشنز میں 60 ہزار 420 گرفتاریاں ہوئیں جب کہ ایکشن پلان کے تحت مجموعی طور پر 54 ہزار 376 آپریشن ہوچکے ہیں ۔ ترجمان کےمطابق آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور صلاحیت پر کاری ضرب لگائی، آپریشن میں اب تک 20 ہزار دہشت گرد ہلاک اور 2500 گرفتار ہوئے۔
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ فاٹا ریفارمز، مدارس کی رجسٹریشن اور افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کام جاری ہے جب کہ تمام امور پر عملدرآمد کے لیے اندرونی و بیرونی رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں این جی اوز رجسٹریشن کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے تھے کہ نیشنل ایکشن پلان قوم کے ساتھ مذاق ہے اس پر ایک ٹکے کا بھی کام نہیں ہورہا۔