رہائشی صارفین کے لیے 50فیصد اضافے کے خلاف کے الیکٹرک عدالت جائیگی
شہرکے اسٹیک ہولڈرز حکومتی فیصلے کیخلاف احتجاج کے بجائے خاموش تماشائی
کراچی کے رہائشی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 50فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن تاحال کے الیکٹرک کوموصول نہیں ہوا تاہم کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کے فیصلے کے خلاف اعلی عدالتوں سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے، سیاسی جماعتیں اوردیگر اسٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت کے فیصلے پرخاموش تماشائی بن گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیپرانے 2جولائی کوکراچی کے رہائشی صارفین کے ٹیرف میں 50فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی جس کے تحت رہائشی صارفین کووفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی کردی گئی ہے۔ نیپرا کایہ فیصلہ بجلی کے شدید بحران کاشکار کراچی کے رہائشی صارفین پربجلی گرانے کے مترادف ثابت ہواہے تاہم شہرمیں اپنے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والی سیاسی جماعتیں اوردیگر اسٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پرکے الیکٹرک کے ترجمان نے کہاکہ انھیں نیپرایا وفاقی وزارت پانی وبجلی کی جانب سے نرخوں میں اضافے کاکوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوااس لیے وہ اس معاملے پرکوئی رائے نہیں دے سکتے۔
انھوں نے بتایاکہ کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی کوئی درخواست نیپرا کونہیں دی تھی۔ ذرائع نے بتایاکہ نیپراکا موقف ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ2013 اور2014 میں ملک بھرمیں بڑھائے جانے والے نرخوں کی مدمیں کیاگیا ہے جب وفاقی حکومت نے بجلی کے گھریلو صارفین کودی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی کی تھی اوراس کااطلاق ملک بھرمیں بجلی کے صارفین پرپہلے ہی کیا جاچکا ہے تاہم کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کے فیصلے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی تھی اورعدالت کی جانب سے اس معاملے پرحکم امتناع ہونے کی وجہ سے کراچی کے صارفین پراس فیصلے کااطلاق تاحال نہیں ہوسکا تھا۔ چنددن قبل سندھ ہائیکورٹ سے کے الیکٹرک کی پٹیشن خارج ہونے کے بعد نیپرانے کراچی کے رہائشی صارفین کے نرخ بڑھانے کافیصلہ جاری کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھراعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے تاہم عدالت سے رجوع کرنے کے لیے باقاعدہ نوٹیفکیشن وصول ہوناضروری ہے۔ شہریوں نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ رہائشی صارفین پررمضان المبارک کے دوران گرائی جانے والی بجلی کانوٹس لیں اوراس فیصلے کوفوری طورپر واپس لیاجائے۔
تفصیلات کے مطابق نیپرانے 2جولائی کوکراچی کے رہائشی صارفین کے ٹیرف میں 50فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی جس کے تحت رہائشی صارفین کووفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی کردی گئی ہے۔ نیپرا کایہ فیصلہ بجلی کے شدید بحران کاشکار کراچی کے رہائشی صارفین پربجلی گرانے کے مترادف ثابت ہواہے تاہم شہرمیں اپنے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والی سیاسی جماعتیں اوردیگر اسٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پرکے الیکٹرک کے ترجمان نے کہاکہ انھیں نیپرایا وفاقی وزارت پانی وبجلی کی جانب سے نرخوں میں اضافے کاکوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوااس لیے وہ اس معاملے پرکوئی رائے نہیں دے سکتے۔
انھوں نے بتایاکہ کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی کوئی درخواست نیپرا کونہیں دی تھی۔ ذرائع نے بتایاکہ نیپراکا موقف ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ2013 اور2014 میں ملک بھرمیں بڑھائے جانے والے نرخوں کی مدمیں کیاگیا ہے جب وفاقی حکومت نے بجلی کے گھریلو صارفین کودی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی کی تھی اوراس کااطلاق ملک بھرمیں بجلی کے صارفین پرپہلے ہی کیا جاچکا ہے تاہم کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کے فیصلے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی تھی اورعدالت کی جانب سے اس معاملے پرحکم امتناع ہونے کی وجہ سے کراچی کے صارفین پراس فیصلے کااطلاق تاحال نہیں ہوسکا تھا۔ چنددن قبل سندھ ہائیکورٹ سے کے الیکٹرک کی پٹیشن خارج ہونے کے بعد نیپرانے کراچی کے رہائشی صارفین کے نرخ بڑھانے کافیصلہ جاری کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھراعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے تاہم عدالت سے رجوع کرنے کے لیے باقاعدہ نوٹیفکیشن وصول ہوناضروری ہے۔ شہریوں نے وفاقی اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ رہائشی صارفین پررمضان المبارک کے دوران گرائی جانے والی بجلی کانوٹس لیں اوراس فیصلے کوفوری طورپر واپس لیاجائے۔