صوبوں کے بعد وفاق نے بھی انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس لگا دیا
خیبرپختون خوا اور سندھ کے صارفین کو انٹرنیٹ کے استعمال پر مجموعی طور پر 32سے 33.5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا
وفاق اور صوبوں کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کی بھاری شرح کے نفاذ نے انٹرنیٹ کو بھی ضرورت کے بجائے ایک لگژری بنادیا ہے۔
صوبوں کی جانب سے انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی پر صوبائی سیلز ٹیکس کے بعد وفاق نے بھی رواں مالی سال سے انٹرنیٹ کے استعمال پر 14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے بعد خیبرپختون خوا اور سندھ کے صارفین کو انٹرنیٹ کے استعمال پر مجموعی طور پر 32سے 33.5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ وفاقی بجٹ میں انٹرنیٹ کے استعمال پر14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو وفاقی ٹیکس کی صورت میں فکسڈ لائن ٹیلی فون کے بلوں کے علاوہ موبائل انٹرنیٹ کے ماہانہ بلز اور انٹرنیٹ پری پیڈ کارڈز پر بھی وصول کیا جائے گا۔ انٹرنیٹ کے استعمال پر عائد کیا جانیوالا 14فیصد ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ ایبل ہوگا اور ٹیکس گوشوارے داخل کرانیوالے صارفین انٹرنیٹ کے استعمال پر دیا گیا ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ کراسکیں گے جبکہ گوشوارے داخل نہ کرانے والے صارفین کو اس ٹیکس کا مکمل بوجھ خود برداشت کرنا ہوگا۔ کے پی اور سندھ میں انٹرنیٹ پر پہلے ہی 19.5فیصد اور 18فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔ اس طرح 14فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل کرکے کے پی اور سندھ کے انٹرنیٹ صارفین کو 32 سے 33.5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کے نفاذ کے بارے میں صارفین، انٹرنیٹ اور موبائل کمپنیاں تاحال تذبذب کا شکار ہیں۔ موبائل فون کمپنیاں سندھ اور خیبرپختون خوا کے لیے موبائل فون کی خدمات پر سیلز ٹیکس صارفین پر منتقل کرنے کے بجائے خود اپنے ریونیو سے منہا کررہی ہیں تاہم وفاق کی جانب سے عائد کردہ 14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیے جانے کی صورت میں موبائل فون کمپنیاں موبائل انٹرنیٹ پر 14فیصد ایڈوانس ٹیکس صارفین کومنتقل کرنے پر مجبور ہوں گی۔ انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کے حوالے سے تاحال صورتحال واضح نہیں ہوسکی۔ ڈیجیٹل کمیونٹی کے احتجاج کے بعد پنجاب حکومت نے انٹرنیٹ پر مجوزہ ٹیکس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے بھی انٹرنیٹ پر ٹیکس کے خاتمے کا کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا جس سے پنجاب میں بھی انٹرنیٹ پر ٹیکس کے نفاذ کے امکانات موجود ہیں۔
پنجاب کی وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث نے 12جون کو بجٹ تقریر میں انٹرنیٹ پر ٹیکس واپس لینے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے لیے اب تک کوئی ایس آر او یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کی بھرمار براڈ بینڈ بالخصوص تھری جی اور فورجی سروس کے پھیلاؤ میں ایک رکاوٹ بن گئی ہے دنیا میں کہی بھی انٹرنیٹ پر اتنی بھاری شرح سے ٹیکسوں کا نفاذ نہیں کیا جاتا کسی بھی ملک میں انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ کے پھیلاؤ کا ملک کی جی ڈی پی سے براہ راست تعلق ہے پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کی بھرمار سے صحت، تعلیم اور ای کامرس سمیت سماجی شعبے کی بہتری کیلیے انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی واقع ہوگی جو معاشی نقصان کا سبب بنے گی۔
صوبوں کی جانب سے انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی پر صوبائی سیلز ٹیکس کے بعد وفاق نے بھی رواں مالی سال سے انٹرنیٹ کے استعمال پر 14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے بعد خیبرپختون خوا اور سندھ کے صارفین کو انٹرنیٹ کے استعمال پر مجموعی طور پر 32سے 33.5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ وفاقی بجٹ میں انٹرنیٹ کے استعمال پر14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو وفاقی ٹیکس کی صورت میں فکسڈ لائن ٹیلی فون کے بلوں کے علاوہ موبائل انٹرنیٹ کے ماہانہ بلز اور انٹرنیٹ پری پیڈ کارڈز پر بھی وصول کیا جائے گا۔ انٹرنیٹ کے استعمال پر عائد کیا جانیوالا 14فیصد ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ ایبل ہوگا اور ٹیکس گوشوارے داخل کرانیوالے صارفین انٹرنیٹ کے استعمال پر دیا گیا ایڈوانس ٹیکس ایڈجسٹ کراسکیں گے جبکہ گوشوارے داخل نہ کرانے والے صارفین کو اس ٹیکس کا مکمل بوجھ خود برداشت کرنا ہوگا۔ کے پی اور سندھ میں انٹرنیٹ پر پہلے ہی 19.5فیصد اور 18فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔ اس طرح 14فیصد ایڈوانس ٹیکس شامل کرکے کے پی اور سندھ کے انٹرنیٹ صارفین کو 32 سے 33.5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کے نفاذ کے بارے میں صارفین، انٹرنیٹ اور موبائل کمپنیاں تاحال تذبذب کا شکار ہیں۔ موبائل فون کمپنیاں سندھ اور خیبرپختون خوا کے لیے موبائل فون کی خدمات پر سیلز ٹیکس صارفین پر منتقل کرنے کے بجائے خود اپنے ریونیو سے منہا کررہی ہیں تاہم وفاق کی جانب سے عائد کردہ 14فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیے جانے کی صورت میں موبائل فون کمپنیاں موبائل انٹرنیٹ پر 14فیصد ایڈوانس ٹیکس صارفین کومنتقل کرنے پر مجبور ہوں گی۔ انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کے حوالے سے تاحال صورتحال واضح نہیں ہوسکی۔ ڈیجیٹل کمیونٹی کے احتجاج کے بعد پنجاب حکومت نے انٹرنیٹ پر مجوزہ ٹیکس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے بھی انٹرنیٹ پر ٹیکس کے خاتمے کا کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا جس سے پنجاب میں بھی انٹرنیٹ پر ٹیکس کے نفاذ کے امکانات موجود ہیں۔
پنجاب کی وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث نے 12جون کو بجٹ تقریر میں انٹرنیٹ پر ٹیکس واپس لینے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے لیے اب تک کوئی ایس آر او یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ پر ٹیکسوں کی بھرمار براڈ بینڈ بالخصوص تھری جی اور فورجی سروس کے پھیلاؤ میں ایک رکاوٹ بن گئی ہے دنیا میں کہی بھی انٹرنیٹ پر اتنی بھاری شرح سے ٹیکسوں کا نفاذ نہیں کیا جاتا کسی بھی ملک میں انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ کے پھیلاؤ کا ملک کی جی ڈی پی سے براہ راست تعلق ہے پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکسوں کی بھرمار سے صحت، تعلیم اور ای کامرس سمیت سماجی شعبے کی بہتری کیلیے انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی واقع ہوگی جو معاشی نقصان کا سبب بنے گی۔