بھارت سے پیسے لینے کا الزام متحدہ پر بہتان ہے الطاف حسین
پاکستان میں غداری کے الزامات لگانے کاسلسلہ بندہوناچاہیے اورسیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کااحترام کیاجاناچاہیے،الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ ہم پاکستان بنانے والے ہیں اور ہم پاکستان کو سلامت دیکھناچاہتے ہیں لیکن کراچی آپریشن کی آڑ میں ہمیں ریاستی مظالم کانشانہ بنایا جارہا ہے اورہم پر انڈیاسے تعلق اور اس سے پیسہ لینے کا بہتان لگایا جارہا ہے۔
انھوں نے واضح اوردوٹوک الفاظ میں کہاکہ ایم کیوایم کسی ملک سے کوئی پیسہ یا مدد نہیں لیتی۔ان خیالات کااظہارانھوں نے لال قلعہ گراؤنڈعزیزآبادمیں خواتین اوربزرگ کارکنوں کے اجلاس سے فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں جس نے بھی عوام کے حقوق کے لیے آوازاٹھائی اس رہنما پر غداری کے الزامات لگائے گئے، خان عبدالغفار خان المعروف باچاخان کوغدارکہاگیا، نیپ کوغدارکہاگیا،بلوچ رہنماؤں پر غداری کے الزامات لگاکر ان کے خلا ف فوج کشی کی گئی، بینظیر بھٹو کوسیکیورٹی رسک قراردیاگیا،سندھ کے دیگر رہنماؤں کو غدار قراردیاگیا اوراب ایم کیوایم کوغدار قراردیا جارہاہے،پاکستان میں غداری کے الزامات لگانے کاسلسلہ بندہوناچاہیے اورسیاسی جماعتوں کے وجود اوران کے مینڈیٹ کااحترام کیاجاناچاہیے۔
الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف 19جون 1992سے جوریاستی آپریشن شروع ہوا وہ آج تک جاری ہے اورنہ جانے کن وجوہات کی بناپر جی ایچ کیواورآئی ایس آئی کی فائلوں سے ایم کیوایم کے خلاف جھوٹی سچی باتوں کوختم کرکے اسے دل سے تسلیم نہیں کیا جاتااوراس پرطرح طرح کے الزامات تھوپے جارہے ہیں،ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا لیکن چار پانچ نسلیں گزرجانے کے بعدبھی ہمارے ساتھ غیروں جیساسلوک کیاجارہاہے،کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کو کچلنے اورصفحہ ہستی سے مٹانے کا عمل کیاجارہاہے ایم کیوایم دشمنی میں مہاجروں کے سیاسی ، آئینی ، قانونی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے اورایم کیوایم کے ذمے داروں اور کارکنوں پرعرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے،ایم کیوایم کے خلاف کارروائیوں میں رمضان المبارک تک کاکوئی احترام نہیں کیاجارہا۔
الطاف حسین نے کہاکہ رینجرزکی جانب سے لگایاجانے والا یہ الزام سراسرغلط اوربے بنیاد ہے کہ ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی یونٹ اور سیکٹر کو عسکری تربیت دیتی ہے،رینجرزکی جانب سے فخریہ طورپریہ اعلان کرنا کہ ہم ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ کے انچارجز کو گرفتار کریں گے ،اس بات کااقرارہے کہ کراچی میں آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیا جارہا ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ کل تک کہاجاتاتھاکہ ایم کیوایم زورزبردستی سے ووٹ لیتی ہے آج یہ بہتان تراشی کی جارہی ہے کہ ایم کیوایم زبردستی زکوٰۃ ، فطرہ ، عطیات اور قربانی کی کھالیں جمع کرتی ہے۔ رینجرز کی جانب سے زکوٰۃ فطرے کے عطیات جمع کرنے کے عمل کوبھتہ قراردے کر ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں اورکھلے کھلے اعلانات کیے جارہے ہیں کہ اسے زکوٰۃ فطرہ جمع کرنے نہیں دیاجائے گا جبکہ مذہبی جماعتوں حتیٰ کہ کالعدم جہادی تنظیموں کوبھی زکوٰۃفطرے اورفنڈزجمع کرنے کی اجازت ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ عمران خان شوکت خانم اسپتال کے لیے پوری دنیاسے مددلے تووہ چندہ اورفنڈریزنگ ہے لیکن ایم کیوایم چندے لے تواسے بھتہ قرار دیدیا جاتا ہے، کہا جاتاہے کہ عمران خان کے دھرنے پر 30ارب روپے خرچ ہوئے، اگر6ارب روپے لوگوں سے چندہ لیاتوپھر 24 ارب روپے کہاں سے آئے؟کیانوازشریف نے سعودی عرب سے مددنہیں لی؟ کیا مولانا طاہر القادری دنیابھرمیں فنڈجمع نہیں کرتے ؟ انھیں لوگ پیسہ دیں تووہ چندہ ہے اورعوام ہمیں دیں تو اسے بھتہ کیوں کہا جاتاہے؟ ہم پرکیسے ہی الزامات لگائے جائیں لیکن ہم عوام کے عطیات سے غریب ومستحقین کی مددکرتے رہیں گے۔ الطاف حسین نے کہاکہ سندھ کے تمام سندھی بولنے والوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں سازش کے تحت سندھیوں اور مہاجروں کوآپس میں بہت لڑایاجاتارہاہے ،وقت کاتقاضہ ہے کہ انھیں آپس میں لڑنے کے بجائے متحدہوجاناچاہیے اورسندھ دھرتی کے حقوق کیلیے مل کرجدوجہدکرناچاہیے۔
الطاف حسین نے خواتین اوربزرگوں سے کہاکہ تحریک کے ذمے داروں اورکارکنوں پرعرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے لہٰذا ایسے حالات میں قوم کے بزرگوں ، ماؤں اور بہنوں پر یہ ذمے داری عائدہوتی ہے کہ وہ میدان عمل میں آکرتحریک کے کام کو سنبھالیں اورہمت وجرأت کے ساتھ حالات کا سامناکریں۔ دریں اثنا متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے بے گناہ عہدیداروں اور کارکنوں کی بلاجوازگرفتاریوں پررینجرز کی جانب سے وضاحتی بیان کوانتہائی گمراہ کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ رینجرزکے ترجمان کابیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف اورصرف ایم کیوایم کے خلاف کیا جارہاہے اوراب اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہ گیاکہ آپریشن کامقصدکراچی سے جرائم پیشہ عناصرکاخاتمہ کرنانہیں بلکہ ایم کیوایم کوختم کرناہے۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم ایک قانون اورامن پسند جماعت ہے اور بارہا اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے کہ ایم کیوایم کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ عناصرکی آڑ میں صرف ایم کیوایم کونشانہ بنایاجارہا ہے اور اس کی سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فلاحی سرگرمیوں پربھی غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی اورپورے شہرکومقبوضہ کراچی بنادیاگیاہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ حقیقت ملک بھرکے عوام کے سامنے آشکارہوچکی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کو کچلنے کیلیے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیاجارہاہے،رینجرز کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکنان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارکر سیکڑوں عہدیداروں ، کارکنوں اورہمدردوں کو نہ صرف بلاجواز گرفتار کیا جارہاہے بلکہ انھیں جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کرکے ان کے بنیادی حقوق کی بدترین پامالی بھی کی جارہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرزکی کھلی ایم کیوایم دشمنی سندھ کے عوام سے تو پوشیدہ نہیں تھی لیکن اب رینجرزترجمان نے اپنے بیان کے ذریعے اس بات کا خود اقرارکرلیاکہ رینجرز ، ایم کیوایم کے تنظیمی عہدیداروں کو باقاعدہ ایک منظم منصوبہ اور ٹارگٹ کے تحت گرفتار کررہی ہے اوررینجرزکایہ بیان اس بات کاباقاعدہ اعلان ہے کہ وہ ایم کیوایم کے تمام عہدیداروں کو گرفتار کرے گی۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری مہذب دنیامیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی تعصب کے بغیرعوام کی جان ومال کا تحفظ کرتے ہیں لیکن سندھ میں بالخصوص شہری علاقوں میں رینجرز،شہری علاقوں کے کروڑوں عوام کی منتخب نمائندہ جماعت اور اس کے بے گناہ کارکنوں اورذمے داروں کے ساتھ دشمنوں جیساسلوک کررہی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرز کی انٹیلی جنس کا یہ عالم ہے کہ وہ جس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کررہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں اور نہ ہی اس نام سے کوئی اور شعبہ کام کررہاہے جسے تحلیل کیے ہوئے بھی عرصہ دراز ہوچکا ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرزکے ترجمان کایہ دعویٰ کہ تمام گرفتارشدگان کوعدالت میں پیش کیاجاتاہے ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے کیونکہ ایم کیوایم کے50سے زائدکارکنان جورینجرزکے ہاتھوں گرفتارہوئے وہ کئی ماہ گزر جانے کے باوجودآج تک لاپتہ ہیں اورانھیں آج تک کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔رابطہ کمیٹی نے سوال کیاکہ کیا ایم کیوایم کے ذمے داران خودگرفتاری دے کرسرکاری ٹارچر سیلوں میں خودہی اپنے آپ کوٹارچر کررہے ہیں؟ خودہی آنکھوں پرپٹی اورہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کرخودکوعدالت میں بھیڑ بکریوں کی طرح پیش کررہے ہیں؟ رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مطالبہ کیاکہ وہ رینجرز کے ترجمان کے اس بیان کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اس بیان میں اعتراف کیا گیاہے کہ رینجرز، ایم کیوایم کے سیکٹراوریونٹ عہدیداروں کو گرفتارکررہی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ایم کیو ایم کا سیکٹر یا یونٹ عہدیدار ہونا پاکستان کے کس قانون کی خلاف ورزی ہے؟ کیامحض عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتار کرنا آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف نہیں ہے؟کل تک تو رینجرز کے حکام یہ کہتے تھے کہ وہ انٹیلی جنس رپورٹس پر کارروائی کرتے ہیں لیکن آج اعتراف کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم کے عہدیداروں کو کسی جرم یا اطلاع کی بنیاد پر نہیں بلکہ محض ایم کیوایم کا عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیاجارہاہے۔
انھوں نے واضح اوردوٹوک الفاظ میں کہاکہ ایم کیوایم کسی ملک سے کوئی پیسہ یا مدد نہیں لیتی۔ان خیالات کااظہارانھوں نے لال قلعہ گراؤنڈعزیزآبادمیں خواتین اوربزرگ کارکنوں کے اجلاس سے فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں جس نے بھی عوام کے حقوق کے لیے آوازاٹھائی اس رہنما پر غداری کے الزامات لگائے گئے، خان عبدالغفار خان المعروف باچاخان کوغدارکہاگیا، نیپ کوغدارکہاگیا،بلوچ رہنماؤں پر غداری کے الزامات لگاکر ان کے خلا ف فوج کشی کی گئی، بینظیر بھٹو کوسیکیورٹی رسک قراردیاگیا،سندھ کے دیگر رہنماؤں کو غدار قراردیاگیا اوراب ایم کیوایم کوغدار قراردیا جارہاہے،پاکستان میں غداری کے الزامات لگانے کاسلسلہ بندہوناچاہیے اورسیاسی جماعتوں کے وجود اوران کے مینڈیٹ کااحترام کیاجاناچاہیے۔
الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف 19جون 1992سے جوریاستی آپریشن شروع ہوا وہ آج تک جاری ہے اورنہ جانے کن وجوہات کی بناپر جی ایچ کیواورآئی ایس آئی کی فائلوں سے ایم کیوایم کے خلاف جھوٹی سچی باتوں کوختم کرکے اسے دل سے تسلیم نہیں کیا جاتااوراس پرطرح طرح کے الزامات تھوپے جارہے ہیں،ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا لیکن چار پانچ نسلیں گزرجانے کے بعدبھی ہمارے ساتھ غیروں جیساسلوک کیاجارہاہے،کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کو کچلنے اورصفحہ ہستی سے مٹانے کا عمل کیاجارہاہے ایم کیوایم دشمنی میں مہاجروں کے سیاسی ، آئینی ، قانونی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے اورایم کیوایم کے ذمے داروں اور کارکنوں پرعرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے،ایم کیوایم کے خلاف کارروائیوں میں رمضان المبارک تک کاکوئی احترام نہیں کیاجارہا۔
الطاف حسین نے کہاکہ رینجرزکی جانب سے لگایاجانے والا یہ الزام سراسرغلط اوربے بنیاد ہے کہ ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی یونٹ اور سیکٹر کو عسکری تربیت دیتی ہے،رینجرزکی جانب سے فخریہ طورپریہ اعلان کرنا کہ ہم ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ کے انچارجز کو گرفتار کریں گے ،اس بات کااقرارہے کہ کراچی میں آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیا جارہا ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ کل تک کہاجاتاتھاکہ ایم کیوایم زورزبردستی سے ووٹ لیتی ہے آج یہ بہتان تراشی کی جارہی ہے کہ ایم کیوایم زبردستی زکوٰۃ ، فطرہ ، عطیات اور قربانی کی کھالیں جمع کرتی ہے۔ رینجرز کی جانب سے زکوٰۃ فطرے کے عطیات جمع کرنے کے عمل کوبھتہ قراردے کر ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں اورکھلے کھلے اعلانات کیے جارہے ہیں کہ اسے زکوٰۃ فطرہ جمع کرنے نہیں دیاجائے گا جبکہ مذہبی جماعتوں حتیٰ کہ کالعدم جہادی تنظیموں کوبھی زکوٰۃفطرے اورفنڈزجمع کرنے کی اجازت ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ عمران خان شوکت خانم اسپتال کے لیے پوری دنیاسے مددلے تووہ چندہ اورفنڈریزنگ ہے لیکن ایم کیوایم چندے لے تواسے بھتہ قرار دیدیا جاتا ہے، کہا جاتاہے کہ عمران خان کے دھرنے پر 30ارب روپے خرچ ہوئے، اگر6ارب روپے لوگوں سے چندہ لیاتوپھر 24 ارب روپے کہاں سے آئے؟کیانوازشریف نے سعودی عرب سے مددنہیں لی؟ کیا مولانا طاہر القادری دنیابھرمیں فنڈجمع نہیں کرتے ؟ انھیں لوگ پیسہ دیں تووہ چندہ ہے اورعوام ہمیں دیں تو اسے بھتہ کیوں کہا جاتاہے؟ ہم پرکیسے ہی الزامات لگائے جائیں لیکن ہم عوام کے عطیات سے غریب ومستحقین کی مددکرتے رہیں گے۔ الطاف حسین نے کہاکہ سندھ کے تمام سندھی بولنے والوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں سازش کے تحت سندھیوں اور مہاجروں کوآپس میں بہت لڑایاجاتارہاہے ،وقت کاتقاضہ ہے کہ انھیں آپس میں لڑنے کے بجائے متحدہوجاناچاہیے اورسندھ دھرتی کے حقوق کیلیے مل کرجدوجہدکرناچاہیے۔
الطاف حسین نے خواتین اوربزرگوں سے کہاکہ تحریک کے ذمے داروں اورکارکنوں پرعرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے لہٰذا ایسے حالات میں قوم کے بزرگوں ، ماؤں اور بہنوں پر یہ ذمے داری عائدہوتی ہے کہ وہ میدان عمل میں آکرتحریک کے کام کو سنبھالیں اورہمت وجرأت کے ساتھ حالات کا سامناکریں۔ دریں اثنا متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے بے گناہ عہدیداروں اور کارکنوں کی بلاجوازگرفتاریوں پررینجرز کی جانب سے وضاحتی بیان کوانتہائی گمراہ کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ رینجرزکے ترجمان کابیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف اورصرف ایم کیوایم کے خلاف کیا جارہاہے اوراب اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہ گیاکہ آپریشن کامقصدکراچی سے جرائم پیشہ عناصرکاخاتمہ کرنانہیں بلکہ ایم کیوایم کوختم کرناہے۔
ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم ایک قانون اورامن پسند جماعت ہے اور بارہا اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے کہ ایم کیوایم کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ عناصرکی آڑ میں صرف ایم کیوایم کونشانہ بنایاجارہا ہے اور اس کی سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فلاحی سرگرمیوں پربھی غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی اورپورے شہرکومقبوضہ کراچی بنادیاگیاہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ حقیقت ملک بھرکے عوام کے سامنے آشکارہوچکی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کو کچلنے کیلیے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیاجارہاہے،رینجرز کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکنان کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارکر سیکڑوں عہدیداروں ، کارکنوں اورہمدردوں کو نہ صرف بلاجواز گرفتار کیا جارہاہے بلکہ انھیں جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کرکے ان کے بنیادی حقوق کی بدترین پامالی بھی کی جارہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرزکی کھلی ایم کیوایم دشمنی سندھ کے عوام سے تو پوشیدہ نہیں تھی لیکن اب رینجرزترجمان نے اپنے بیان کے ذریعے اس بات کا خود اقرارکرلیاکہ رینجرز ، ایم کیوایم کے تنظیمی عہدیداروں کو باقاعدہ ایک منظم منصوبہ اور ٹارگٹ کے تحت گرفتار کررہی ہے اوررینجرزکایہ بیان اس بات کاباقاعدہ اعلان ہے کہ وہ ایم کیوایم کے تمام عہدیداروں کو گرفتار کرے گی۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ پوری مہذب دنیامیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی تعصب کے بغیرعوام کی جان ومال کا تحفظ کرتے ہیں لیکن سندھ میں بالخصوص شہری علاقوں میں رینجرز،شہری علاقوں کے کروڑوں عوام کی منتخب نمائندہ جماعت اور اس کے بے گناہ کارکنوں اورذمے داروں کے ساتھ دشمنوں جیساسلوک کررہی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرز کی انٹیلی جنس کا یہ عالم ہے کہ وہ جس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کررہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں اور نہ ہی اس نام سے کوئی اور شعبہ کام کررہاہے جسے تحلیل کیے ہوئے بھی عرصہ دراز ہوچکا ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرزکے ترجمان کایہ دعویٰ کہ تمام گرفتارشدگان کوعدالت میں پیش کیاجاتاہے ،عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے کیونکہ ایم کیوایم کے50سے زائدکارکنان جورینجرزکے ہاتھوں گرفتارہوئے وہ کئی ماہ گزر جانے کے باوجودآج تک لاپتہ ہیں اورانھیں آج تک کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔رابطہ کمیٹی نے سوال کیاکہ کیا ایم کیوایم کے ذمے داران خودگرفتاری دے کرسرکاری ٹارچر سیلوں میں خودہی اپنے آپ کوٹارچر کررہے ہیں؟ خودہی آنکھوں پرپٹی اورہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کرخودکوعدالت میں بھیڑ بکریوں کی طرح پیش کررہے ہیں؟ رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مطالبہ کیاکہ وہ رینجرز کے ترجمان کے اس بیان کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اس بیان میں اعتراف کیا گیاہے کہ رینجرز، ایم کیوایم کے سیکٹراوریونٹ عہدیداروں کو گرفتارکررہی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ایم کیو ایم کا سیکٹر یا یونٹ عہدیدار ہونا پاکستان کے کس قانون کی خلاف ورزی ہے؟ کیامحض عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتار کرنا آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف نہیں ہے؟کل تک تو رینجرز کے حکام یہ کہتے تھے کہ وہ انٹیلی جنس رپورٹس پر کارروائی کرتے ہیں لیکن آج اعتراف کیاجارہا ہے کہ ایم کیوایم کے عہدیداروں کو کسی جرم یا اطلاع کی بنیاد پر نہیں بلکہ محض ایم کیوایم کا عہدیدار ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیاجارہاہے۔