اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 25 جولائی کو ہوتے دکھائی نہیں دے رہے سپریم کورٹ
کیا اسلام آباد کے شہریوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں، جسٹس جواد
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں اسلام آباد میں بلدتیا انتخابات 25 جولائی کو ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد میں 25 جولائی کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے اور 7 جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام بھی شروع کر دیا جائے گا، بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا تاہم سینیٹ سے بل کی منظوری نہ ہونے کے باعث الیکشن کے انعقاد میں مشکلات ہیں، اگر یہ بل سینیٹ سے کل منظور ہو جاتا ہے تو پھر انتخابات جماعتی بنیادوں پر کروانا ہوں گے تاہم موجودہ صورت حال میں الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کروائے جا رہے ہیں، اگر بل منظور ہو جاتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لئے سارے انتظامات دوبارہ سے کرنے ہوں گے اس لئے عدالت ہمیں ہدایت دے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمٰن سے بل کی صورت حال کے حوالے سے استفسار کیا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بل 26 مارچ کو قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا لیکن سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں پڑا ہوا ہے اور اس کی منظوری ہونا باقی ہے۔ جسٹس عظمت سعید کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آپ جو صورت حال بیان کر رہے ہیں اس کے مطابق تو 25 جولائی کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ کیا اسلام آباد کے شہریوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں۔
عدالت نے ڈپنی اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ سیکرٹری سینیٹ سے ہدایات لے کر بتائیں کہ بل کب تک منظور ہوگا جس پر عامر رحمٰن کا کہنا تھا کہ مجھے عید سے قبل بل سینیٹ سے منظور ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سینیٹ سے بل کی منظوری کی ہدایت لینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد میں 25 جولائی کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے اور 7 جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام بھی شروع کر دیا جائے گا، بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا تاہم سینیٹ سے بل کی منظوری نہ ہونے کے باعث الیکشن کے انعقاد میں مشکلات ہیں، اگر یہ بل سینیٹ سے کل منظور ہو جاتا ہے تو پھر انتخابات جماعتی بنیادوں پر کروانا ہوں گے تاہم موجودہ صورت حال میں الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کروائے جا رہے ہیں، اگر بل منظور ہو جاتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لئے سارے انتظامات دوبارہ سے کرنے ہوں گے اس لئے عدالت ہمیں ہدایت دے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمٰن سے بل کی صورت حال کے حوالے سے استفسار کیا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بل 26 مارچ کو قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا لیکن سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں پڑا ہوا ہے اور اس کی منظوری ہونا باقی ہے۔ جسٹس عظمت سعید کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آپ جو صورت حال بیان کر رہے ہیں اس کے مطابق تو 25 جولائی کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ کیا اسلام آباد کے شہریوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں۔
عدالت نے ڈپنی اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ سیکرٹری سینیٹ سے ہدایات لے کر بتائیں کہ بل کب تک منظور ہوگا جس پر عامر رحمٰن کا کہنا تھا کہ مجھے عید سے قبل بل سینیٹ سے منظور ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سینیٹ سے بل کی منظوری کی ہدایت لینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔