ذلت آمیز شکستوں کے بعد ہاکی چیف کوچ بھی مستعفی
ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دے دیا ہے
ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی ذلت آمیز شکستوں کے بعد شہناز شیخ چیف کوچ کے عہدے سے علیحدہ ہوگئے،ماضی کے سپر اسٹارکے مطابق انھوں نے فیصلے سے فیڈریشن کو آگاہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں منعقدہ ورلڈ ہاکی لیگ میں گرین شرٹس کی پے در پے ناکامیوں نے قومی کھیل کو رسوائیوں کی گہری کھائی میں دھکیل دیا،گرین شرٹس تاریخ میں پہلی بار اولمپکس کھیلنے سے محروم ہوچکے، ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں قومی ٹیم10 میں سے 8 ویں نمبر پر آئی، اسے فرانس اور آئرلینڈ جیسی نو آموز سائیڈزکے ہاتھوں بھی عبرتناک شکست ہوئی ۔
برطانوی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں شہناز شیخ نے کہا کہ میں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیاکہ اب ہیڈ کوچ کے عہدے پر فائز رہنا نہیں چاہتا، البتہ قومی کھیل کی بہتری کے لیے ساتھ مل کر کام کرتا رہوں گا۔ شہناز شیخ نے کہا کہ اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کی ناکامی غیرمتوقع ہے کیونکہ ٹیم نے ایشین گیمز اور چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کھیلے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس مایوس کن کارکردگی کی وجہ فارورڈز کا گول کرنے کے کئی مواقع ضائع کرنا ہے، تقریباً60 مواقع گنوائے گئے۔
جب گول نہ ہوں تودفاعی پلیئرز پر بھی دباؤ آجاتا اور وہ غلطیاں کرنے لگتے ہیں۔ شہناز شیخ نے کہا کہ اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاری کے لیے ٹیم کو جو سہولتیں چاہیے تھیں وہ نہیں ملیں، اس کی وجہ فیڈریشن کی خراب مالی حالت تھی، نصیر بندہ اسٹیڈیم کی خراب ٹرف پر متعدد کھلاڑی زخمی ہوئے تو ہمیں کیمپ بھی ختم کرنا پڑا۔ شہناز شیخ نے کہا کہ میں نے فیڈریشن سے کہا تھا کہ ٹیم کو کوالیفائنگ راؤنڈ سے تین ہفتے پہلے بیلجیئم بھیجا جائے لیکن ہم ایونٹ شروع ہونے سے صرف چار دن قبل جاسکے۔
کوچنگ اسٹاف سے ناصر علی اور سمیر حسین کو ہٹا کر دانش کلیم کو شامل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ دونوں بھی اسسٹنٹ کی حیثیت سے صرف مدد کرتے تھے، دانش نے بھی یہی کیا،اس تبدیلی سے مجھے کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور اس کا تعلق بھی فیڈریشن کی مالی مشکلات سے تھا۔ انھوں نے کہا کہ کھلاڑی اور کوچ 8 ماہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں، میں خود ڈیڑھ سال سے بغیر پیسے کے کام کر رہا ہوں،آسٹریلیا میں ڈیلی الاؤنس کا نصف ملا جبکہ کوریا میں ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔ شہناز شیخ نے کہاکہ میں قومی ہاکی کی بہتری کے خیال سے فیڈریشن میں شامل ہوا تھا لیکن اصلاح الدین اور میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیاکہ ہم چند ماہ میں ہی ٹیم کو بلندی پر لے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں منعقدہ ورلڈ ہاکی لیگ میں گرین شرٹس کی پے در پے ناکامیوں نے قومی کھیل کو رسوائیوں کی گہری کھائی میں دھکیل دیا،گرین شرٹس تاریخ میں پہلی بار اولمپکس کھیلنے سے محروم ہوچکے، ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں قومی ٹیم10 میں سے 8 ویں نمبر پر آئی، اسے فرانس اور آئرلینڈ جیسی نو آموز سائیڈزکے ہاتھوں بھی عبرتناک شکست ہوئی ۔
برطانوی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں شہناز شیخ نے کہا کہ میں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیاکہ اب ہیڈ کوچ کے عہدے پر فائز رہنا نہیں چاہتا، البتہ قومی کھیل کی بہتری کے لیے ساتھ مل کر کام کرتا رہوں گا۔ شہناز شیخ نے کہا کہ اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کی ناکامی غیرمتوقع ہے کیونکہ ٹیم نے ایشین گیمز اور چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کھیلے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس مایوس کن کارکردگی کی وجہ فارورڈز کا گول کرنے کے کئی مواقع ضائع کرنا ہے، تقریباً60 مواقع گنوائے گئے۔
جب گول نہ ہوں تودفاعی پلیئرز پر بھی دباؤ آجاتا اور وہ غلطیاں کرنے لگتے ہیں۔ شہناز شیخ نے کہا کہ اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاری کے لیے ٹیم کو جو سہولتیں چاہیے تھیں وہ نہیں ملیں، اس کی وجہ فیڈریشن کی خراب مالی حالت تھی، نصیر بندہ اسٹیڈیم کی خراب ٹرف پر متعدد کھلاڑی زخمی ہوئے تو ہمیں کیمپ بھی ختم کرنا پڑا۔ شہناز شیخ نے کہا کہ میں نے فیڈریشن سے کہا تھا کہ ٹیم کو کوالیفائنگ راؤنڈ سے تین ہفتے پہلے بیلجیئم بھیجا جائے لیکن ہم ایونٹ شروع ہونے سے صرف چار دن قبل جاسکے۔
کوچنگ اسٹاف سے ناصر علی اور سمیر حسین کو ہٹا کر دانش کلیم کو شامل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ دونوں بھی اسسٹنٹ کی حیثیت سے صرف مدد کرتے تھے، دانش نے بھی یہی کیا،اس تبدیلی سے مجھے کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور اس کا تعلق بھی فیڈریشن کی مالی مشکلات سے تھا۔ انھوں نے کہا کہ کھلاڑی اور کوچ 8 ماہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں، میں خود ڈیڑھ سال سے بغیر پیسے کے کام کر رہا ہوں،آسٹریلیا میں ڈیلی الاؤنس کا نصف ملا جبکہ کوریا میں ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔ شہناز شیخ نے کہاکہ میں قومی ہاکی کی بہتری کے خیال سے فیڈریشن میں شامل ہوا تھا لیکن اصلاح الدین اور میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیاکہ ہم چند ماہ میں ہی ٹیم کو بلندی پر لے جائیں گے۔