تعلیم انسانیت کا محفوظ مستقبل
درحقیقت پاکستانی قوم کا آج دہشت گردی کی نذر ہوچکا ہے، جب کہ آنے والے کل کو بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں
یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ دنیا میں جن ممالک نے بھی ترقی کی ہے انھوں نے تعلیم کے فروغ کو اپنا نصب العین بنایا ہے،کیونکہ علم انسانوں کے لیے شعوروآگہی اور روشنی کا منبع ہے، گزشتہ روز ناروے کے شہر اوسلو میں ''تعلیم برائے ترقی'' کے موضوع پر ہونیوالے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ تعلیم ،دہشت گردی اور بنیاد پرستی سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
بہت صائب رائے اور راست تجزیہ ہے، پاکستان اورعالمی صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان کا۔ درحقیقت پاکستانی قوم کا آج دہشت گردی کی نذر ہوچکا ہے، جب کہ آنے والے کل کو بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، جہل کے سائے بڑھ گئے ہیں، ایک ایسا مائنڈ سیٹ بنا ہے جو اپنے علاوہ کسی کو مسلمان نہیں سمجھتا اور اپنے جاہلانہ نظریات کو بزور بندوق نافذ کرنا چاہتا ہے، پوری قوم دہشت گرد خودکش بمباروں کی فوج ظفر موج سے نبردآزما ہے، جنھوں نے اسلام کے روشن چہرے کو داغدارکرنے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔
اس کی ایک بنیادی وجہ یہی ہے کہ پاکستان تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے ہے،اس میں شرح خواندگی کا تناسب بہت کم ہے اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ بجٹ بمشکل تین سے چارفیصد ہے اور اوپر سے وہ بھی کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے ۔اسی حقیقت کو وزیر اعظم نوازشریف نے دوران خطاب تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 100ملین سے کم ہو کر پچھلے15برس میں 58 ملین تک آ گئی ہے لیکن ہمیں تمام بچوں کو اسکول لانے کے لیے مزید 15سال انتظار نہیں کرنا۔ اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
بلاشبہ موجودہ حکومت دہشت گردی اور توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل ہو رہا ہے لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم کے شعبے کو یکسرنظراندازکیا جاتا ہے ۔کیا ہم نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک تعلیم کے لیے کوئی ایکشن پلان تشکیل دیا ، جواب نفی میں ہے ، اب بھی وقت ہے کہ حکومت عملی اقدامات اٹھائے، تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح بنائے تو ہم بھی بحیثیت قوم علم کے بل بوتے پر سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دے سکتے ہیں۔
اس سربراہ اجلاس کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون، نمایندہ خصوصی گورڈن براؤن، ملالہ یوسفزئی سمیت 38 ملکوں کے سربراہوں اور وفود نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کے بقول پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو ممکن بنانا ہوگا۔ ناروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ناخواندگی کو ختم کیا جائے گا۔
اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ کتب اور تعلیم پر سرمایہ کاری کریں ، مستقبل محفوظ بنانے کے لیے کتابیں گولی سے زیادہ موثرسرمایہ کاری ہیں۔ کیا خوبصورت بات کہی ہے ملالہ نے، عالمی رہنما ایسی ' تعلیمی سرمایہ کاری' کریں تو انسانیت کا مستقبل محفوظ ہوجائے ۔
بہت صائب رائے اور راست تجزیہ ہے، پاکستان اورعالمی صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان کا۔ درحقیقت پاکستانی قوم کا آج دہشت گردی کی نذر ہوچکا ہے، جب کہ آنے والے کل کو بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، جہل کے سائے بڑھ گئے ہیں، ایک ایسا مائنڈ سیٹ بنا ہے جو اپنے علاوہ کسی کو مسلمان نہیں سمجھتا اور اپنے جاہلانہ نظریات کو بزور بندوق نافذ کرنا چاہتا ہے، پوری قوم دہشت گرد خودکش بمباروں کی فوج ظفر موج سے نبردآزما ہے، جنھوں نے اسلام کے روشن چہرے کو داغدارکرنے کی ناپاک جسارت کی ہے ۔
اس کی ایک بنیادی وجہ یہی ہے کہ پاکستان تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے ہے،اس میں شرح خواندگی کا تناسب بہت کم ہے اور سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ بجٹ بمشکل تین سے چارفیصد ہے اور اوپر سے وہ بھی کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے ۔اسی حقیقت کو وزیر اعظم نوازشریف نے دوران خطاب تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 100ملین سے کم ہو کر پچھلے15برس میں 58 ملین تک آ گئی ہے لیکن ہمیں تمام بچوں کو اسکول لانے کے لیے مزید 15سال انتظار نہیں کرنا۔ اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
بلاشبہ موجودہ حکومت دہشت گردی اور توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل ہو رہا ہے لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم کے شعبے کو یکسرنظراندازکیا جاتا ہے ۔کیا ہم نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک تعلیم کے لیے کوئی ایکشن پلان تشکیل دیا ، جواب نفی میں ہے ، اب بھی وقت ہے کہ حکومت عملی اقدامات اٹھائے، تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح بنائے تو ہم بھی بحیثیت قوم علم کے بل بوتے پر سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں کارہائے نمایاں سرانجام دے سکتے ہیں۔
اس سربراہ اجلاس کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون، نمایندہ خصوصی گورڈن براؤن، ملالہ یوسفزئی سمیت 38 ملکوں کے سربراہوں اور وفود نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کے بقول پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کو ممکن بنانا ہوگا۔ ناروے کی وزیراعظم ارنا سولبرگ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ناخواندگی کو ختم کیا جائے گا۔
اسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ کتب اور تعلیم پر سرمایہ کاری کریں ، مستقبل محفوظ بنانے کے لیے کتابیں گولی سے زیادہ موثرسرمایہ کاری ہیں۔ کیا خوبصورت بات کہی ہے ملالہ نے، عالمی رہنما ایسی ' تعلیمی سرمایہ کاری' کریں تو انسانیت کا مستقبل محفوظ ہوجائے ۔