خالق و مخلوق کا رابطہ ذکر الٰہی

رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کا ذکر اتنا اور اس طرح کرو کہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے۔

اللہ کا فرمان ہے کہ تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD:
یہ ہم سب کا روزمرہ کا تجربہ ہے کہ انتظار کے لمحات بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ چاہے وہ ڈاکٹر کے کلینک میں ہوں یا یوٹیلٹی بل جمع کرنے یا کسی اور کام کے لیے قطار میں کھڑے ہونے میں یا کسی کے انتظار میں۔ اسی طرح ٹرین، بس یا ہوائی جہاز کے طویل سفر میں یا اپنے گھر میں کوئی کام نہ ہونے کی صورت میں ہم بہت بور ہوجاتے ہیں اور وقت کاٹنے کو دوڑنے لگتا ہے۔

ایسے میں لوگ اپنی بوریت دور کرنے کے لیے نجانے کیا کیا جتن کرتے ہیں۔ اور بہت سے لوگ سو کر وقت گزارتے ہیں۔ ہم یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں کہ ہم سکون پاسکیں۔ اور دلوں کا سکون تو بڑی دولت ہے۔ لیکن دلوں کو سکون تو اﷲ تعالیٰ کے ذکر ہی سے ملتا ہے، ایسا سکون کہ جس کو محسوس کیا جاسکتا ہے، اس کا اظہار لفظوں میں ممکن ہی نہیں۔ روح کو سکون ملتا ہے، ایسی خوشی ملتی ہے، جس کے سوتے اندر سے پھوٹتے محسوس ہوتے ہیں۔

ویسے تو ذکر اﷲ اپنے وسیع معنٰی اور مفہوم کے لحاظ سے نماز، تلاوتِ قرآن اور دعا و استغفار وغیرہ سب ہی شامل ہیں۔ لیکن علمائے کرام کے بقول مخصوص اصطلاح میں اﷲ رب العزت کی تسبیح و تقدیس، توحید و تمجید، اور اس کی صفاتِ کمال کے بیان کو ''ذکر اﷲ'' کہا جاتا ہے۔ قرآنِ حکیم میں اس حوالے سے متعدد آیات موجود ہیں:

٭ (ترجمہ) اے ایمان والو! اﷲ کو بہت زیادہ یا د کیا کرو، اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کرو۔ (سورۂ الاحزاب۔ 41، 42)

٭ (ترجمہ) اے ایمان والو! تمہاری دولت اور تمہاری اولاد تم کو اﷲ کے ذکر سے غافل نہ کرے، اور جو لوگ اس غفلت میں مبتلا ہوں گے وہ بڑے گھاٹے اور نقصان میں رہیں گے۔ ( المنافقون۔9)

٭ (ترجمہ) جب تم نماز ادا کرلو تو اﷲ کا ذکر کرو (ہر حال میں ) کھڑے بیٹھے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے۔ (النساء۔ 103)

اﷲ کے ذکر کرنے والوں کے مرتبہ کا اندازہ اس آیت مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے:

(ترجمہ) میرے بندو!! تم مجھے یاد کرو، میں تم کو یاد رکھوں گا۔ (بقرہ۔ 152)


ذکر اﷲ ہی وہ راستہ اور دروازہ ہے، جو اﷲ جل جلالہ اور اس کے بندے کے درمیان کھلا ہوا ہے اور اس سے بندہ اس کی بارگاہِ عالی تک پہنچ سکتا ہے اور جب بندہ اﷲ کے ذکر سے غافل ہوتا ہے تو یہ دروازہ بند ہوجاتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی اور جہاں بھی بیٹھ کر کچھ لوگ اﷲ عزوجل کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہر طرف سے ان کے گرد جمع ہوجاتے ہیں اور ان کو گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی ان پر چھا جاتی ہے اور ان کو اپنے سائے میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینت کی کیفیت نازل ہوتی ہے اور اﷲ اپنے ملائکہ مقربین میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔ (صحیح مسلم)

ایک دوسری جگہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جس وقت بندہ میرا ذکر کرتا ہے اور میری یاد میں اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں تو اس وقت میں اپنے اس بندے کے ساتھ ہوتا ہوں۔ (صحیح بخاری)

حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: '' کیا میں تم کو وہ عمل بتاؤں جو تمہارے سارے اعمال میں بہتر اور تمہارے مالک کی نگاہ میں پاکیزہ تر ہے اور تمہارے درجوں کو دوسرے تمام اعمال سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، اور راہِ خدا میں سونا اور چاندی خرچ کرنے سے بھی زیادہ اس میں خیر ہے، اور اس جہاد سے بھی زیادہ تمہارے لیے اس میں خیر ہے جس میں تم اپنے دشمنوں اور اﷲ کے دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتارو اور وہ تمہیں ذبح کریں اور شہید کریں؟ ''صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ ''ہاں یارسول اﷲ ؐ ایسا قیمتی عمل ضرور بتائیے''۔ آپؐ نے فرمایا : ''وہ اﷲ کا ذکر ہے''۔ (مسند احمد، جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ)

حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کا ذکر اتنا اور اس طرح کرو کہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے۔

حضور اکرم ؐ نے ذکر کی اہمیت و فضیلت کے ساتھ وہ کلمات بھی تعلیم فرمائے، جن کی بدولت بندہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اجر و ثواب حاصل کرسکتا ہے اور فضول کاموں سے بھی بچ جاتا ہے۔ حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ تمام کلموں میں یہ چار کلمے ہیں: ''سبحان اﷲ'' اور ''الحمدُ ﷲ'' اور '' لا الہ الا اﷲ'' اور ''اﷲ اکبر'' (صحیح مسلم)

احادیث مبارکہ میں '' لا الہ الا اﷲ'' کو افضل الذکر قرار دیا گیا ہے۔ درودشریف کے اجر و ثواب کا تو اندازہ ہی نہیں ہے۔ علمائے کرام نے ''صلی اﷲ علیہ وسلم'' کو مختصر ترین درود شریف قرار دیا ہے۔ استغفر اﷲ، سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم ، سبحان اﷲ والحمد ﷲ ولا الہ الا اﷲ واﷲاکبر، لاحول ولاقوۃ الا باﷲ اور اسی طرح کے متعدد اذکار ہیں۔ جو احادیث کی کتب میں ہیں۔

ذرا غور تو کریں کہ اگر ہر وقت ہماری زبانیں ذکر الٰہی اور درود شریف سے تر ہوں گی تو نہ صرف یہ کہ ہمیں بے اندازہ ثواب ملے گا، بلکہ ہم ان بے شمار گناہوں سے بھی بچے رہیں گے ، جن میں عام طور پر ہم مبتلا رہتے ہیں۔ اکثر لوگوں کی زبان سے غیبت، چغل خوری، بدگمانی، الزام تراشی، بہتان اور فحش گوئی ہوتی رہتی ہے۔ پھر اگر فارغ ہوں تو ہم اپنی بوریت دور کرنے کے لیے مختلف لغویات میں مصروف ہوجاتے ہیں۔

جب ہم ذکر الٰہی شروع کریں گے تو قلب کو وہ سکون ملے گا، جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور آپ یہ بھی حیرت انگیز مشاہدہ کریں گے کہ آپ کے تمام کام بھی بنتے چلے جائیں گے۔ تو آئیے کام یابی کی شاہ راہ پر پہلا قدم بڑھاتے ہیں۔
Load Next Story