نوازمودی ملاقات میں کشمیر کا ذکر نہ ہونا سفارتی ناکامی ہے ایکسپریس فورم

مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کاموقف کم،بھارت کازیادہ اجاگرہوا،زاہدبشیر

ایکسپریس فورم میں ’’نواز،مودی ملاقات‘‘ کے حوالے سے منعقدہ مذاکرے سے عبدالغفار عزیز اظہار خیال کر رہے ہیں:فوٹو : ایکسپریس

COLOMBO:
نوازمودی ملاقات سے ڈیڈلاک ختم ہوا، کشمیر کا ذکر نہ ہونا ڈپلومیٹک ناکامی ہے، اگرچہ یہ ملاقات بہت اہم ہے تاہم اس سے کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوگا۔ ''نواز مودی ملاقات'' کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں اظہارخیال کرتے ہوئے عسکری تجزیہ نگارجنرل (ر) زاہد بشیرنے کہاکہ کشمیر، پانی اور دہشت گردی پاکستان کے 3 بڑے مسائل ہیں اور یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ہم نے بھارت پرالزام لگایا کہ بھارت ہمارے ملک میں مداخلت کررہا ہے۔ میرے نزدیک اس ملاقات کا ہوجانا اہم ہے اور اس سے ڈیڈلاک ختم ہوا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کا موقف کم جبکہ بھارت کا موقف زیادہ اجاگرہوا اوراس ملاقات میں کشمیرکا ذکر نہ ہونا ڈپلومیٹک ناکامی ہے۔ ماہرخارجہ امور پروفیسرسجاد نصیر نے کہاکہ یہ ملاقات مودی کی درخواست پرہوئی جو ایک سائیڈ لائن میٹنگ تھی اور ایسی ملاقاتوں میں گلے شکوے کر کے آئندہ ملاقات کے لیے راہ ہموارکی جاتی ہے۔


انھوں نے کہا کہ صرف53منٹ میں دونوں وزرائے اعظم میں کتنی بات ہوسکتی ہے لہٰذا یہ دفترخارجہ کی کمزوری ہے کہ اس نے اسے فارمل میٹنگ کا درجہ دیا اور مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔دانشور سلمان عابد نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ کمزور ہے، اس کے نکات بھارت نے تیارکیے اور ہم نے انھیں مان لیا۔ بھارت پر دباؤ ڈالنے کا یہ اچھا موقع تھا جو ہم نے گنوا دیا اور اب اس پر کشمیری عوام سمیت تمام پاکستانی تنقید کر رہے ہیں۔

ن لیگ کے رہنمااوردانشور محمد مہدی نے کہاکہ یہ ملاقات بھارتی درخواست پر ہوئی،یہ ایک سائیڈ لائن میٹنگ تھی لہٰذا اس سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔جماعت اسلامی کے خارجہ امورونگ کے انچارج عبدالغفارعزیز نے کہاکہ دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں کشمیر کا ذکر ہی نہیں کیا گیا، یہ شہداکے خون سے بیوفائی ہے۔
Load Next Story