پاکستان بھارت کے ساتھ براہ راست بات چیت کی پالیسی اختیار کرے گا

دونوں جانب سے پہلے مرحلے میں بارڈرز فورسز کے آفیشلز کے علاوہ ڈی جی ایم اوز ملاقاتیں کریں گے

دونوں جانب سے پہلے مرحلے میں بارڈرز فورسز کے آفیشلز کے علاوہ ڈی جی ایم اوز ملاقاتیں کریں گے اور سرحدی امور سے متعلق بات چیت کی جائے گی۔ فوٹو: فائل

پاکستان بھارت کے ساتھ بیک ڈور ڈپلومیسی کے بجائے براہ راست بات چیت کی پالیسی اختیار کرے گا ،اگر بھارت مذاکرات کے دوران کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات کرنے پر تیار ہوگاتو مذاکرات کو آگے بڑھائے جائیں گے بصورت دیگر مذاکرات نہیں کیے جائیں گے ۔


وفاقی حکومت کے اہم ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان روس کے شہر اوفا میں ہونے والی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلیے مخص رابطے کا آغاز ہے۔اس ملاقات میںطے ہوا ہے کہ باضابطہ مذاکرات کیلیے آغاز کے مختلف دور منعقد کیے جائیں گے ۔ دونوں جانب سے پہلے مرحلے میں بارڈرز فورسز کے آفیشلز کے علاوہ ڈی جی ایم اوز ملاقاتیں کریں گے اور سرحدی امور سے متعلق بات چیت کی جائے گی۔

ان ملاقاتوں کے علاوہ حکومتی سطح پر دونوں ممالک میں بات چیت کا باضابطہ آغاز سلامتی کے مشیر وں کی ملاقات سے کیا جائے گا اور اس ملاقات کا ٹائم فریم دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے حکام باہمی مشاورت سے طے کریں گے۔
Load Next Story