حیدرآباد سینٹرل جیل آپریشن کی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ کو ارسال 40قیدیوں کی سکھر منتقلی

قیدیوں کی ہنگامہ آرائی سے پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا

قیدیوں کی ہنگامہ آرائی سے پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا فوٹو/ایکسپریس

سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر ماتحت عدالت کے ججزنے 2 روز قبل سینٹرل جیل حیدرآباد میں ہونے والے آپریشن کی رپورٹ عدالت عالیہ کو پیش کر دی جبکہآئی جیل خانہ جات نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے، ادھر جیل انتظامیہ نے 40 قیدیوں کو سخت حفاظتی انتظامات میں سکھر جیل منتقل کر دیا ہے۔

سہولتوں کی عدم فراہمی کے خلاف 13 جولائی کو قیدیوں کے احتجاج اور بیرکوں کے دروازے توڑے جانے کے بعد کیے گئے آپریشن کے دوران ایک قیدی ہلاک اور 4 گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق آپریشن کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے حکم پرانچارج سیشن جج حیدرآباد آمنہ نذیر، ایڈیشنل سیشن جج اجلال حیدر میمن، خالد ٹیپو رانا اور سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک احسان نے جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں کے احتجاج کے دوران جیل کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی جائزہ لیا اور رپورٹ ہائی کورٹ کو بھیج دی


جبکہ دوسری طرف آئی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبو نے سینٹرل جیل میں آپریشن کی ڈی آئی جیل خانہ جات حیدرآباد گلزار احمد چنہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔گلزار احمد چنہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ قیدیوں نے احتجاج کے دوران تعمیراتی کام کے اوزاروں سے بیرکوں کے دروازے توڑے، جیل کی بڑی اور محفوظ دیوار کو توڑ کر جیل سے بھاگنے کی کوشش کی جس کو روکنے کے لیے ضلعی پولیس سے مدد لی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے جبکہ صفائی کا کام بھی جاری ہے جس کے بعد جیل کی تلاشی لی جائے گی۔ اب تک 40 قیدیوں کو سخت حفاظتی انتظامات میں سکھر جیل منتقل کر دیا گیا ہے، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو مزید قیدیوں کو بھی سینٹرل جیل سے دیگر جیلوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔
Load Next Story