بورڈ نے پلیئرز کی فریاد سن لی ڈپارٹمنٹس کا مطالبہ مسترد
ڈومیسٹک کوالیفائنگ راؤنڈ کا یکم اگست کے بجائے17 ستمبر سے انعقاد ہوگا
ISLAMABAD:
پی سی بی نے پلیئرز کی فریاد سن لی، ڈومیسٹک کوالیفائنگ راؤنڈ کا یکم اگست کے بجائے17 ستمبر سے انعقاد ہوگا،اس سے انگلش لیگ کرکٹ میں مصروف کھلاڑی اپنے معاہدے پورے کرنے کے بعد ایونٹ میں حصہ لے سکیں گے۔
دوسری جانب ڈپارٹمنٹس کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے متنازع فارمیٹ میں تبدیلی کو خارج از امکان قرار دیدیا گیا ہے، قائد اعظم ٹرافی گریڈ ون میں بدستور8ڈپارٹمٹس اور اتنی ہی ریجنل ٹیمیں حصہ لیں گی،کرکٹ کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے کم مگر معیاری میچز ہونگے، یہ درست ہے کہ ڈپارٹمنٹس نے بھاری رقم خرچ کر کے بڑے کھلاڑیوں سے معاہدے کیے مگر ہم کوالٹی کرکٹ پر کوئی مفاہمت نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف ان تبدیلیوں سے خوش نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک ریجنل کرکٹ قدموں پر کھڑی نہیں ہوتی ڈپارٹمنٹس کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔
ان کے مطابق بار بار ایک جیسی غلطیاں کی جائیں تو وہ بے وقوفی کہلاتی ہیں، یہی کرکٹ کمیٹی متواتر تبدیلیاں کر رہی ہے، نظام نہیں اسے بدلنا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے ورلڈکپ اور دورئہ بنگلہ دیش میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کو جواز بنا کر ڈومیسٹک کرکٹ نظام سے ایک بار پھر چھیڑ چھاڑ کا فیصلہ کرلیا،رواں برس فرسٹ کلاس ایونٹ قائد اعظم ٹرافی گریڈ ون میں 16 ٹیمیں شریک ہوں گی، ان میں 8 ڈپارٹمنٹس اور اتنی ہی ریجنز کی ہیں،12 سائیڈز براہ راست شامل ہو رہی ہیں جبکہ دیگر 4 کا فیصلہ کوالیفائنگ راؤنڈ سے ہوگا۔
ریجنز اور ڈپارٹمنٹس کی 2، 2 ٹیمیں فرسٹ کلاس ایونٹ میں جگہ بنائیں گی،کوالیفائنگ مرحلہ یکم اگست سے شروع ہونا تھا مگر کھلاڑیوں نے اس پر احتجاج کیا کہ وہ انگلینڈ میں لیگ کے معاہدے ختم کر کے آئے تو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا، اس پر پی سی بی نے اب مقابلوں کا انعقاد 17 ستمبر سے کرانے کا اعلان کیا ہے، کرکٹ کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگست میں ایونٹ کرانے سے 60 کھلاڑی متاثر ہو رہے تھے۔
ہمارے پاس کئی درخواستیں آئیں، میڈیا نے بھی معاملہ اٹھایا، اس پر آج (پیر) کو منعقدہ اجلاس میں نجم سیٹھی نے فیصلہ کیا کہ کوالیفائنگ ایونٹ اب17 ستمبر سے ہوگا،انھوں نے کہا کہ فارمیٹ کے حوالے سے سابقہ فیصلہ برقرار ہے،8 ڈپارٹمنٹس اور 8ریجنل ٹیموں کے ایونٹ سے مثبت نتائج سامنے آئینگے، ہم نے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا، میچز کم مگر مسابقتی ہونے چاہئیں، ایک سوال پر شکیل شیخ نے تسلیم کیا کہ کئی ڈپارٹمنٹس نے بھاری رقم خرچ کر کے بڑے کھلاڑیوں سے معاہدے کیے مگر ہم کوالٹی کرکٹ پر کوئی مفاہمت نہیں کر سکتے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ریجنز میں اسپانسرشپ لانا کرکٹ کو فروغ دینے کیلیے ہے، ڈپارٹمنٹس اسی طرح کھیلتے رہیں گے،اس سال 8 ٹیمیں ہوں گی، اگلے برس ترقی و تنزلی سے تبدیلی آئے گی، ڈپارٹمنٹس ہمارے لیے بہت اہم ہیں، انھوں نے ملک کو کئی کرکٹرز دیے، اب بھی اگر کوئی تجویز ہے تو بورڈ سننے کیلیے تیار ہوگا۔ بغیر وقت دیے نئے نظام کو لاگو کرنے کے سوال پر شکیل شیخ نے کہا کہ اگر کسی تبدیلی سے بہتری کا امکان ہے تو اطلاق میں تاخیر کیوں کریں؟ یہ پی سی بی کا کام ہے کہ اگر کچھ غلط ہو تو اسے ٹھیک کرے، چیئرمین شہریارخان نے سب سے پہلے یہ کہا تھا کہ کم ٹیمیں کھیلیں مگر معیاری کرکٹ ہونی چاہیے، دیگر اعلیٰ حکام بھی اس سے متفق ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ نئے سسٹم سے بہتری ضرور آئیگی۔ دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف ڈومیسٹک کرکٹ نظام میں تبدیلیوں سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک ریجنل کرکٹ قدموں پر کھڑی نہیں ہوتی ڈپارٹمنٹس کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، بورڈ کو اگر کوئی تبدیلی لانی ہے تو ریجنل سطح پر لائے، غیرمعیاری کرکٹ اور کرپشن کو ختم کرے، جو کروڑوں روپے صرف ہوتے ہیں ان میں کمی لائے جائے۔
ڈپارٹمنٹس کو چھیڑنے سے کچھ نہیں ملے گا، تقریباً تمام ٹیسٹ کرکٹرز انہی کی نمائندگی کرتے ہیں، ابھی کھیل میں پیسہ آنا شروع ہوا اور ڈپارٹمنٹس اچھی تنخواہیں دے رہے ہیں، ایسے اقدامات سے وہ پیچھے چلے جائیں گے۔ راشد لطیف نے کہا کہ بورڈ ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو ساتھ لے کر چلے، مجھے نہیں لگتا کہ تمام ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو اسپانسرز مل سکیں گے۔ سابق کپتان نے کہا کہ غلطیاں ایک یا 2بار ہوتی ہیں، بار بار ایک جیسی غلطیاں کی جائیں تو وہ بے وقوفی کہلاتی ہیں، یہی کرکٹ کمیٹی متواتر تبدیلیاں کر رہی ہے نظام نہیں اسے بدلنا چاہیے۔
پی سی بی نے پلیئرز کی فریاد سن لی، ڈومیسٹک کوالیفائنگ راؤنڈ کا یکم اگست کے بجائے17 ستمبر سے انعقاد ہوگا،اس سے انگلش لیگ کرکٹ میں مصروف کھلاڑی اپنے معاہدے پورے کرنے کے بعد ایونٹ میں حصہ لے سکیں گے۔
دوسری جانب ڈپارٹمنٹس کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے متنازع فارمیٹ میں تبدیلی کو خارج از امکان قرار دیدیا گیا ہے، قائد اعظم ٹرافی گریڈ ون میں بدستور8ڈپارٹمٹس اور اتنی ہی ریجنل ٹیمیں حصہ لیں گی،کرکٹ کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے کم مگر معیاری میچز ہونگے، یہ درست ہے کہ ڈپارٹمنٹس نے بھاری رقم خرچ کر کے بڑے کھلاڑیوں سے معاہدے کیے مگر ہم کوالٹی کرکٹ پر کوئی مفاہمت نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف ان تبدیلیوں سے خوش نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک ریجنل کرکٹ قدموں پر کھڑی نہیں ہوتی ڈپارٹمنٹس کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔
ان کے مطابق بار بار ایک جیسی غلطیاں کی جائیں تو وہ بے وقوفی کہلاتی ہیں، یہی کرکٹ کمیٹی متواتر تبدیلیاں کر رہی ہے، نظام نہیں اسے بدلنا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے ورلڈکپ اور دورئہ بنگلہ دیش میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کو جواز بنا کر ڈومیسٹک کرکٹ نظام سے ایک بار پھر چھیڑ چھاڑ کا فیصلہ کرلیا،رواں برس فرسٹ کلاس ایونٹ قائد اعظم ٹرافی گریڈ ون میں 16 ٹیمیں شریک ہوں گی، ان میں 8 ڈپارٹمنٹس اور اتنی ہی ریجنز کی ہیں،12 سائیڈز براہ راست شامل ہو رہی ہیں جبکہ دیگر 4 کا فیصلہ کوالیفائنگ راؤنڈ سے ہوگا۔
ریجنز اور ڈپارٹمنٹس کی 2، 2 ٹیمیں فرسٹ کلاس ایونٹ میں جگہ بنائیں گی،کوالیفائنگ مرحلہ یکم اگست سے شروع ہونا تھا مگر کھلاڑیوں نے اس پر احتجاج کیا کہ وہ انگلینڈ میں لیگ کے معاہدے ختم کر کے آئے تو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا، اس پر پی سی بی نے اب مقابلوں کا انعقاد 17 ستمبر سے کرانے کا اعلان کیا ہے، کرکٹ کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگست میں ایونٹ کرانے سے 60 کھلاڑی متاثر ہو رہے تھے۔
ہمارے پاس کئی درخواستیں آئیں، میڈیا نے بھی معاملہ اٹھایا، اس پر آج (پیر) کو منعقدہ اجلاس میں نجم سیٹھی نے فیصلہ کیا کہ کوالیفائنگ ایونٹ اب17 ستمبر سے ہوگا،انھوں نے کہا کہ فارمیٹ کے حوالے سے سابقہ فیصلہ برقرار ہے،8 ڈپارٹمنٹس اور 8ریجنل ٹیموں کے ایونٹ سے مثبت نتائج سامنے آئینگے، ہم نے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا، میچز کم مگر مسابقتی ہونے چاہئیں، ایک سوال پر شکیل شیخ نے تسلیم کیا کہ کئی ڈپارٹمنٹس نے بھاری رقم خرچ کر کے بڑے کھلاڑیوں سے معاہدے کیے مگر ہم کوالٹی کرکٹ پر کوئی مفاہمت نہیں کر سکتے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ریجنز میں اسپانسرشپ لانا کرکٹ کو فروغ دینے کیلیے ہے، ڈپارٹمنٹس اسی طرح کھیلتے رہیں گے،اس سال 8 ٹیمیں ہوں گی، اگلے برس ترقی و تنزلی سے تبدیلی آئے گی، ڈپارٹمنٹس ہمارے لیے بہت اہم ہیں، انھوں نے ملک کو کئی کرکٹرز دیے، اب بھی اگر کوئی تجویز ہے تو بورڈ سننے کیلیے تیار ہوگا۔ بغیر وقت دیے نئے نظام کو لاگو کرنے کے سوال پر شکیل شیخ نے کہا کہ اگر کسی تبدیلی سے بہتری کا امکان ہے تو اطلاق میں تاخیر کیوں کریں؟ یہ پی سی بی کا کام ہے کہ اگر کچھ غلط ہو تو اسے ٹھیک کرے، چیئرمین شہریارخان نے سب سے پہلے یہ کہا تھا کہ کم ٹیمیں کھیلیں مگر معیاری کرکٹ ہونی چاہیے، دیگر اعلیٰ حکام بھی اس سے متفق ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ نئے سسٹم سے بہتری ضرور آئیگی۔ دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف ڈومیسٹک کرکٹ نظام میں تبدیلیوں سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک ریجنل کرکٹ قدموں پر کھڑی نہیں ہوتی ڈپارٹمنٹس کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، بورڈ کو اگر کوئی تبدیلی لانی ہے تو ریجنل سطح پر لائے، غیرمعیاری کرکٹ اور کرپشن کو ختم کرے، جو کروڑوں روپے صرف ہوتے ہیں ان میں کمی لائے جائے۔
ڈپارٹمنٹس کو چھیڑنے سے کچھ نہیں ملے گا، تقریباً تمام ٹیسٹ کرکٹرز انہی کی نمائندگی کرتے ہیں، ابھی کھیل میں پیسہ آنا شروع ہوا اور ڈپارٹمنٹس اچھی تنخواہیں دے رہے ہیں، ایسے اقدامات سے وہ پیچھے چلے جائیں گے۔ راشد لطیف نے کہا کہ بورڈ ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو ساتھ لے کر چلے، مجھے نہیں لگتا کہ تمام ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو اسپانسرز مل سکیں گے۔ سابق کپتان نے کہا کہ غلطیاں ایک یا 2بار ہوتی ہیں، بار بار ایک جیسی غلطیاں کی جائیں تو وہ بے وقوفی کہلاتی ہیں، یہی کرکٹ کمیٹی متواتر تبدیلیاں کر رہی ہے نظام نہیں اسے بدلنا چاہیے۔