ہاکس بے مغوی بازیاب مقابلے میں3اغوا کار ہلاک
ملزمان نے مغوی کی رہائی کے عوض20 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے ہاکس بے روڈ پر مبینہ مقابلے کے دوران3اغوا کاروں کو ہلاک کر کے مغوی بازیاب کرالیا۔
پولیس نے کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحہ اور نقدی برآمد کرلی جبکہ ملزمان کے بنگلے میں موجود خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، ملزمان نے مغوی کی رہائی کے عوض20 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا،تفصیلات کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے خفیہ اطلاع پر ہاکس بے کے علاقے جاوید بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ایک بنگلے پر چھاپہ مار کر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران3اغوا کاروں کو ہلاک کر کے مغوی ملک زین العابدین کو بازیاب کرلیا ۔
پولیس کے مطابق بازیاب کرائے جانے والے مغوی کو ملزمان نے کلفٹن سے13اگست کو نماز تراویح کے بعد گھر جاتے ہوئے سفید کرولا رجسٹریشن نمبرAMB-901سمیت اغوا کیا تھا جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج ہونے کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی، ملزمان نے پشاور سے موبائل فون کے ذریعے ان کی رہائی کے عوض اہلخانہ سے 20 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا ، چھاپے کے دوران پولیس نے گھر میں موجود کچھ خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔
مغوی زین العابدین آئل کنٹریکٹر اور ملک بھر میں متعدد پٹرول پمپ کے مالک کے علاوہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سابق رکن کے والد ہیں ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جس گھر میں مغوی کو رکھا گیا تھا، تلاشی کے دوران برآمد ہونے والی نقدی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی، اس سلسلے میں سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہ ہوسکی جبکہ سی پی ایل سی حراست میں لیے جانے والی خواتین اور بچوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے گریز کرتی رہی۔
کنٹریکٹ پر ڈی آئی جی سی آئی اے کی سیٹ حاصل کرنے والے منظور مغل اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس پی نیاز کھوسو سے ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت اور ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے کئی بار موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انھوں نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا، پولیس کے مطابق بازیاب کرائے جانے والے زین العابدین کوجس بنگلے میں رکھا گیا تھا.
وہ خاص طور پر اسی مقصد کیلیے کرائے پر حاصل کیا گیا لیکن پولیس تاحال اس کے مالک کے بارے میں سراغ نہیں لگا سکی، زین العابدین شوگر ، عارضہ قلب اور بلند فشار خون کے امراض میں مبتلا ہیں، ملزمان انھیں مناسب غذا بھی فراہم نہیں کرتے تھے ۔
پولیس نے کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحہ اور نقدی برآمد کرلی جبکہ ملزمان کے بنگلے میں موجود خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، ملزمان نے مغوی کی رہائی کے عوض20 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا،تفصیلات کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے خفیہ اطلاع پر ہاکس بے کے علاقے جاوید بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ایک بنگلے پر چھاپہ مار کر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران3اغوا کاروں کو ہلاک کر کے مغوی ملک زین العابدین کو بازیاب کرلیا ۔
پولیس کے مطابق بازیاب کرائے جانے والے مغوی کو ملزمان نے کلفٹن سے13اگست کو نماز تراویح کے بعد گھر جاتے ہوئے سفید کرولا رجسٹریشن نمبرAMB-901سمیت اغوا کیا تھا جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج ہونے کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی، ملزمان نے پشاور سے موبائل فون کے ذریعے ان کی رہائی کے عوض اہلخانہ سے 20 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا ، چھاپے کے دوران پولیس نے گھر میں موجود کچھ خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔
مغوی زین العابدین آئل کنٹریکٹر اور ملک بھر میں متعدد پٹرول پمپ کے مالک کے علاوہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سابق رکن کے والد ہیں ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جس گھر میں مغوی کو رکھا گیا تھا، تلاشی کے دوران برآمد ہونے والی نقدی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی، اس سلسلے میں سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہ ہوسکی جبکہ سی پی ایل سی حراست میں لیے جانے والی خواتین اور بچوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے گریز کرتی رہی۔
کنٹریکٹ پر ڈی آئی جی سی آئی اے کی سیٹ حاصل کرنے والے منظور مغل اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ایس پی نیاز کھوسو سے ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت اور ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے کئی بار موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انھوں نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا، پولیس کے مطابق بازیاب کرائے جانے والے زین العابدین کوجس بنگلے میں رکھا گیا تھا.
وہ خاص طور پر اسی مقصد کیلیے کرائے پر حاصل کیا گیا لیکن پولیس تاحال اس کے مالک کے بارے میں سراغ نہیں لگا سکی، زین العابدین شوگر ، عارضہ قلب اور بلند فشار خون کے امراض میں مبتلا ہیں، ملزمان انھیں مناسب غذا بھی فراہم نہیں کرتے تھے ۔