قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں

امریکا نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تہس نہسں کرنے کا بِیڑہ اٹھا رکھا ہے

قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں قوم کے رہنماؤں کے بغیر مرتب نہیں ہوتیں، وقت فیصلہ کرتا ہے کہ کس نے اپنی قوم کو عزت کے اونچے مینار پر سر فراز کیا یا کس نے قوم کو قعرِ مذلت میں گرا دیا۔

اتاترک نے ایک بیمار قوم کو زندہ قوم میں تبدیل کر دیا۔ چین ایک سویا ہوا ملک اتنا بیدار ہے کہ دنیا اس کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھ رہی ہے۔ جاپان نے شکست سے کیا سیکھا اور شکست دینے والوں کو میڈ اِن جاپان کو استعمال کرنے پر مجبور کر دیا اور اب چڑھتے سورج کی سرزمین بن گیا اور جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا کو قدرت نے کیا مقام عطا کیا۔ رابرٹ موگابے کہاں رہا کیا نام اور مقام پایا اور ہم وارث ایک ایسے دین کے جو حریت اور آزادی کا علم بردار جس نے ساری دنیا کو برابری اور مساوات کا درس دیا جس کی کتاب سے دنیا نے اپنے آئین ترتیب دیے قرآن مجید درس انسانیت ساری دنیا جانتی ہے مگر اس کے پیروکاروں نے دنیا میں اب کیا مقام پایا ہے دہشت گرد۔

دنیا کا معروف دہشت گرد، جسے امریکا نے اپنے ملک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جس نے گجرات میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی اور جو الیکشن سے پہلے اپنے ملک کے ٹی وی چینل پر اس سوال کے جواب میں کہ اگر ان معاملات میں آپ وزیر اعظم ہوتے تو کیا کرتے جواب دیا کہ وہی کرتا جو گجرات میں کیا اور پاکستان کو سبق سکھاتا۔ یہ الگ بات کہ وہاں ہر روز پاکستان کے خلاف نئی اسٹرٹیجی ترتیب دی جا رہی ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس، بابری مسجد، کشمیریوں کا خون ارزاں جس کے ہاتھوں پر لگا ہوا ہے اور جس نے بنگلہ دیش میں فخریہ کہا کہ ہم نے بنگال کو پاکستان سے الگ کرنے میں بنگالیوں کی مدد کی اور پاکستان کے جنرل نیازی کی پلٹن میدان ڈھاکہ میں ہتھیار ڈالتے ہوئے ذلت آمیز تصاویر کا تبادلہ جو یادگار ہے ان دونوں کے لیے اور محبت اور اخلاص کا مزار ہے۔

سچے پاکستانیوں کے لیے اس شخص سے ہاتھ ملاتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم کے چہرے پر مسکراہٹ ہے، تھپڑ لگا کر مسکرانا اس کو کہتے ہیں اور دعوت دینا کہ اور مارو تمہیں کیا فکر ہے ہم ہیں نا۔ اس ملک کے نمایندہ جس کو ختم کرنے کے درپے تم گزشتہ 68 سال سے ہو، ملاقات کا یہ منظر بھی پلٹن میدان ڈھاکہ کے منظر سے مختلف نہیں اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید ذاتی کاروبار ہی اصل چیز ہے، ملک و قوم کا جو ہو سو ہوتا رہے اس سے ہمارا کیا واسطہ، پاکستان کے وزیر اعظم کی مسکراہٹ نے قوم کے دل پر جو داغ لگایا ہے وہ دشمن کے چہرے کی فتح مندی سے بڑھ کر ہے۔

یہ وہی ملک ہے جسے قائد اعظم نے جان دے کر بنایا، جان بھی اپنوں نے لی اور وہ کون تھے اور کہاں سے تعلق تھا، پہلے وزیر اعظم کا قتل کہاں ہوا پاکستان کے خلاف اس سازش کے تانے بانے کہاں بنے گئے اور اس کی ڈوریاں کس کے ہاتھ میں تھیں وہاں سے کارگل تک آ جائیں تو معلوم ہو جائے گا کہ کون ناشتے کی میز پر بازی ہارتا اور بار بار ہتھیار ڈالتا رہا ہے، کس نے سیاچن پر ایک لفظ نہ کہا، اس مسئلے کو کبھی زیر بحث نہیں لایا گیا۔ دشمن کی چیرہ دستیوں کو اپنے دستانے میں چھپا لیا گیا اور پھر بات چیت اور دوستی کا راگ چھیڑ دیا گیا۔ اس راگ کے تمام تر فوائد تو دشمن کو ہی ہو رہے ہیں۔


پانی آپ کا وہ بند کر رہا ہے، ڈیم آپ کے دریاؤں پر بنائے چلا جا رہا ہے اور آپ کاروبار کرنے میں مصروف ہیں ہاں ٹھیک ہی تو ہے کاروباری لوگوں کا شاید کوئی ملک نہیں ہوتا یا شاید ایسے کاروباری لوگوں کا کوئی ملک نہیں ہوتا، ملک کی واحد اسٹیل مل کس کے ہاتھوں تباہ ہو رہی ہے، اس خطے میں تجارتی اجارہ داری حاصل کرنے کی یہ ایک سازش نہیں ہے کہاں سے یہ سب کچھ آپریٹ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کی فوج دہشت گردوں کے پیچھے لگی ہے اور آپ بین الاقوامی دہشت گرد سے جھک کر ہاتھ ملا رہے ہیں اور ان کی وزارت خارجہ روز پاکستان پر دہشت گردی کے نئے الزام فریم کر رہی ہے، روزانہ نئے مطالبے اگر یوں ہو گا تو ایسا ہو گا، اگر یوں نہیں کریں گے تو ایسا کر دیا جائے گا۔ 1965ء میں پاکستان کی بہادر افواج کے سامنے گھٹنے ٹیکنے والا ملک اب آپ کے گھٹنے توڑنے کے درپے ہے اور آپ ہر روز رخسار سامنے کر دیتے ہیں ''گال حاضر ہے شوق فرمائیے۔''

یہ تو الگ بات ہے کہ امریکا نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تہس نہسں کرنے کا بِیڑہ اٹھا رکھا ہے اور اسرائیل کے بعد اب یہ ملک بھی اس کے ساتھ ہے، جس ملک نے جس شخص کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا وہ دہشت گرد ملک کا وزیر اعظم بنا تو دنیا کی ترجیحات بدل گئیں، وہی ''سفید ہاؤس'' وہاں استقبال ایک ''خونی'' کا جس کے ہاتھوں پر گجرات کے بے گناہ مسلمانوں کا خون لگا ہے، وہی اقوام متحدہ جو دنیا بھر میں امن کے راگ الاپتی ہے اس کے روسٹرم سے اسی دہشت گرد نے آرام سے گفتگو کی جس کے خلاف کبھی اقوام متحدہ نے قرارداد بھی شاید پاس کی تھی۔

دشمن ہی سہی مگر یہ ہے لیڈرشپ، اور یہ ہے کامیاب خارجہ پالیسی کہ دنیا کو ہمنوا بنا لیا، ساری دنیا نے کشمیر سے نظریں پھیر لی ہیں کیونکہ آپ نے اپنی دوستی کی خاطر کشمیر سے نظریں پھیر رکھی ہیں، ملک کے نام پر انفرادی اور ذاتی فائدے حاصل کیے جا رہے ہیں، فاتح کارگل کو سزا دلوانے کو بے چین ہیں، دشمن کا ایجنڈا پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش ہے، کیا امن اور بھائی چارہ صرف پاکستان ہی کا فرض رہ گیا ہے کیا پاکستان کسی دوسرے ملک کا نوکر ہے کہ اس خطے میں چاکری کرے اور امن قائم کرے ایک دہشت گرد جس نے اس خطے کا امن خطرے میں ڈالا تھا، گجرات میں قتل عام کے ذریعے وہ دہشت گرد اب دنیا کو امن کا پیغام اور درس دے رہا ہے اور ہم شاید اس کے ترجمان۔ کیا وقت ہے، کیا حالات ہیں.

ہر طرف سے دشمن نے راستے بند کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور ہم نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اولاد کو ساتھ لے جا رہے ہیں وہاں پاکستان کے خرچے اور عزت اور حرمت کو نیچا دکھا کر۔ کیا کہے گا کل کا مورخ؟ کیا لکھا جائے گا تاریخ میں۔ یہی نوحہ جو ہم دہراتے رہتے ہیں، داخلی اتحاد اور ملکی سالمیت اول چیز ہے اور اس سے ہی ملکوں کے مقام کا فیصلہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر قدیر کے ایٹم بم کو کب تک کیش کرتے رہیں گے۔ بھارت نے تو اپنے سائنس دان کو مسلمان ہونے کے باوجود ملک کا صدر بنا دیا تھا اور اس کا حق دے دیا تھا۔ اب جمہوری حکومت کہلاتی ہے کیا اس نے ڈاکٹر قدیر کا احسان اتارا، کون سا کارنامہ انجام دیا ڈاکٹر قدیر کے بعد کسی نے، کوئلے سے بجلی تک تو پیدا کر نہیں سکے یہی کہا جائے گا اگر وجہ سیاسی بھی ہو تب بھی، کون ذمے دار ہے .

ان ناکامیوں کا، کیوں ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے، قرض کے اندھیرے میں بھی اور بجلی نہ ہونے کے اندھیرے میں بھی، کیا کر رہے ہیں ملک کے ساتھ؟ دنیا بھر میں جن لوگوں نے اپنی قوم کو دکھ دیا ان کا انجام روز و شب سامنے ہے، یہ امریکا نہیں ہے قدرت کا عذاب ہے جو ان لوگوں پر ٹوٹا ہے اور یہ ان کے گناہوں کی سزا ہے، کچھ سزا کو پہنچ گئے، کچھ پہنچ جائیں گے اور یہ سزا کا سلسلہ یہیں تک نہیں ہے، وہ رب العالمین ہے اس کی حکومت تمام کائناتوں پر ہے اور ہمارا ملک بھی اس کی کائناتوں میں آتا ہے اور یہاں بھی اس کا نظام ہے جس نے کہا تھا ''یہ کرسی بہت مضبوط ہے'' یہ خاک ہے، جس نے اسے سزا دی اور خدا بن بیٹھا اسے خدا نے آسمان میں بکھیر دیا ریزہ ریزہ کر دیا۔ اب بھی وقت ہے سنبھل جاؤ، اللہ کے غضب کو آواز نہ دو۔ شہیدوں کے خون کا سودا نہ کرو ورنہ کل تمہاری داستان لکھنے والا بھی کوئی نہیں ہو گا۔
Load Next Story