بینک لین دین ٹیکس کراچی کے تاجروں نے بھی5اگست کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کر دی
کراچی تاجراتحاد کی سپریم کونسل کے اجلاس میں فیصلہ،غیرمعینہ مدت کے لیے کاروباربند اور حکومت سے تعاون ختم کرنے کا انتباہ
آل کراچی تاجر اتحاد نے بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف بدھ 5 اگست 2015 کو شٹر ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ کراچی کی تاجر برادری آل پاکستان انجمنِ تاجران کے ملک گیر شٹرڈاؤن کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
شٹرڈاؤن کے باوجود ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو تاجر غیرمعینہ مدت کے لیے کاروبار بند کرکے سڑکوں پر آجائیں گے اور حکومت سے ہر قسم کا تعاون ختم کردیں گے۔ یہ فیصلہ منگل کوآرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں اے کے ٹی آئی کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِصدارت تاجروں کی سپریم کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ غیر منصفانہ ٹیکس کا نفاذ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کی گئی کٹوتی کھاتے داروں کو واپس کی جائے،ٹیکس نظام کی پیچیدگیاں دور کرکے نان فائلرز کو نیٹ میں واپسی کا موقع دیا جائے، حکومت بینکوں اور تاجروں کا کاروبار تباہ کرنے سے باز رہے، تاجروں کو اشتعال انگیزی اور ٹیکسوں کے بائیکاٹ پر مجبور نہ کرے۔
عتیق میر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بینکوں کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے، بینک کھاتوں سے کٹوتی کھلی ڈکیتی ہے، اس بے سود پریکٹس کے نتیجے میں ایک بھی نان فائلر واپس نیٹ میں نہیں آئے گا، بینک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر فائلرز کے کیسز کی بھی جانچ پڑتال ہوگی جس سے وہ بھی نیٹ چھوڑجائیں گے، ظلم کی انتہا یہ ہے کہ اس ٹیکس سے بیواؤں، ریٹارڈ اور عام افراد کی رقوم بھی غیر محفوظ ہو جائیں گی اور انھیں بھی اپنی جمع شدہ رقوم کی ٹرانزیکشن کا حساب دینا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کے خدشات دور کیے بغیر ٹیکس نیٹ وسیع نہیں ہوسکتا، حکومت کی غلط ٹیکس پالیسیاں تاجروں کے خلاف کھلی جنگ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہر سال ٹیکس نظام میں ایسی شقیں شامل کی گئیں جن کے نتیجے میں 38لاکھ کے ٹیکس نیٹ میں صرف 9لاکھ ٹیکس گزار رہ گئے، ٹیکس گزاروں کے خلاف بے جا تفتیش اور جانچ پڑتال کا دائرہ کار وسیع کیا گیا، محکمہ ٹیکس کے راشیوں کی یلغار سے تاجر بوکھلاہٹ اور گھبراہٹ کا شکار ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی کے تحت جبر زیادتی اور سختی کی پالیسیاں اپنانے سے تاجر برادری موجودہ حکومت کو ٹیکس دینے سے انکار بھی کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 5 اگست کی شٹرڈاؤن ہڑتال کو شہر کی تمام مرکزی مارکیٹوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ ہم قومی و صوبائی اسمبلیوں میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو بھی تاجروں کی حمایت کی دعوت دے رہے ہیں۔
تاجروں کی سپریم کونسل کے ارکان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، ملک اسلم جاوید ارائیں، ضیاء عمر سہگل، میر عبدالحئی خان،محمد آصف، دلشاد بخاری، عبدالقادر، سید محمد سعید اور محمد عارف نے اعلان کیا کہ اگر ہڑتال سے قبل بینکوں کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو حکومت کے خلاف کراچی سے خیبر تک جنگ ہو گی۔
شٹرڈاؤن کے باوجود ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو تاجر غیرمعینہ مدت کے لیے کاروبار بند کرکے سڑکوں پر آجائیں گے اور حکومت سے ہر قسم کا تعاون ختم کردیں گے۔ یہ فیصلہ منگل کوآرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں اے کے ٹی آئی کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِصدارت تاجروں کی سپریم کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ غیر منصفانہ ٹیکس کا نفاذ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کی گئی کٹوتی کھاتے داروں کو واپس کی جائے،ٹیکس نظام کی پیچیدگیاں دور کرکے نان فائلرز کو نیٹ میں واپسی کا موقع دیا جائے، حکومت بینکوں اور تاجروں کا کاروبار تباہ کرنے سے باز رہے، تاجروں کو اشتعال انگیزی اور ٹیکسوں کے بائیکاٹ پر مجبور نہ کرے۔
عتیق میر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بینکوں کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے، بینک کھاتوں سے کٹوتی کھلی ڈکیتی ہے، اس بے سود پریکٹس کے نتیجے میں ایک بھی نان فائلر واپس نیٹ میں نہیں آئے گا، بینک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر فائلرز کے کیسز کی بھی جانچ پڑتال ہوگی جس سے وہ بھی نیٹ چھوڑجائیں گے، ظلم کی انتہا یہ ہے کہ اس ٹیکس سے بیواؤں، ریٹارڈ اور عام افراد کی رقوم بھی غیر محفوظ ہو جائیں گی اور انھیں بھی اپنی جمع شدہ رقوم کی ٹرانزیکشن کا حساب دینا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کے خدشات دور کیے بغیر ٹیکس نیٹ وسیع نہیں ہوسکتا، حکومت کی غلط ٹیکس پالیسیاں تاجروں کے خلاف کھلی جنگ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہر سال ٹیکس نظام میں ایسی شقیں شامل کی گئیں جن کے نتیجے میں 38لاکھ کے ٹیکس نیٹ میں صرف 9لاکھ ٹیکس گزار رہ گئے، ٹیکس گزاروں کے خلاف بے جا تفتیش اور جانچ پڑتال کا دائرہ کار وسیع کیا گیا، محکمہ ٹیکس کے راشیوں کی یلغار سے تاجر بوکھلاہٹ اور گھبراہٹ کا شکار ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی کے تحت جبر زیادتی اور سختی کی پالیسیاں اپنانے سے تاجر برادری موجودہ حکومت کو ٹیکس دینے سے انکار بھی کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 5 اگست کی شٹرڈاؤن ہڑتال کو شہر کی تمام مرکزی مارکیٹوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ ہم قومی و صوبائی اسمبلیوں میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو بھی تاجروں کی حمایت کی دعوت دے رہے ہیں۔
تاجروں کی سپریم کونسل کے ارکان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، ملک اسلم جاوید ارائیں، ضیاء عمر سہگل، میر عبدالحئی خان،محمد آصف، دلشاد بخاری، عبدالقادر، سید محمد سعید اور محمد عارف نے اعلان کیا کہ اگر ہڑتال سے قبل بینکوں کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو حکومت کے خلاف کراچی سے خیبر تک جنگ ہو گی۔