ایف بی آرصرف فعال ٹیکس دہندگان کو فائلر تسلیم کرنے کی ہدایت
ماتحت اداروں کومینوئل ریٹرن کی کاپی یا کسی دوسری دستاویز کوتسلیم کرنے سے روک دیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تمام ماتحت اداروں اور صوبائی پوسٹ ماسٹر جنرلز کوٹیکس دہندگان سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے لیے مینوئیلی انکم ٹیکس ریٹرن کی کاپی یا کسی بھی دوسری دستاویز کوتسلیم کرنے سے روک دیا ہے اور صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ویب سائٹ پر موجود ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے فائلرز تصور کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل ود ولڈنگ ٹیکس کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد فقیر سید شہر یار الدین ،سیکریٹری ایکسائز پنجاب علی طاہر،ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آئی سی ٹی اسلام آباد کیپٹن مشتاق احمد،سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبرپختونخوا محمد اسرار،سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ سجاد حسین عباسی اور سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلوچستان احمد رضا خان سمیت ایف بی آر کے ماتحت اداروں کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2015 میں نافذ کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی درست شرح کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے ٹیکس دہندگان سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی جائے۔
جس کے مطابق ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے لیے زیادہ مقرر کی گئی ہے تاکہ لوگوں میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کا رجحان بڑھے۔ دستاویز میں مذکورہ افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبے اور اپنی حدود میں قائم ماتحت اداروں کو بھی ہدایات جاری کردیں اور اس میں انہیں واضع کریں کہ کم ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے لیے صرف ان ٹیکس دہندگان کو فائلر تصور کیا جائے گا جن کے نام ایف بی آر کی جاری کردہ ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست میں شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی شخص خود کو فائلر ظاہر کرنے کے لیے اپنی انکم ٹیکس ریٹرن کی مینوئیل کاپی یا کوئی دوسرا ڈاکیومنٹ پیش کرتا ہے تو اسے تسلیم نہ کیا جائے مینوئیل ٹیکس ریٹرن یا کوئی دوسرا ڈاکیومنٹ پیش کرنے والے کو نان فائلر تصور کرتے ہوئے اسی شرح کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائے جو فان فائلر کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل ود ولڈنگ ٹیکس کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد فقیر سید شہر یار الدین ،سیکریٹری ایکسائز پنجاب علی طاہر،ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آئی سی ٹی اسلام آباد کیپٹن مشتاق احمد،سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبرپختونخوا محمد اسرار،سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ سجاد حسین عباسی اور سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلوچستان احمد رضا خان سمیت ایف بی آر کے ماتحت اداروں کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2015 میں نافذ کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی درست شرح کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے ٹیکس دہندگان سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی جائے۔
جس کے مطابق ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے لیے زیادہ مقرر کی گئی ہے تاکہ لوگوں میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کا رجحان بڑھے۔ دستاویز میں مذکورہ افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبے اور اپنی حدود میں قائم ماتحت اداروں کو بھی ہدایات جاری کردیں اور اس میں انہیں واضع کریں کہ کم ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے لیے صرف ان ٹیکس دہندگان کو فائلر تصور کیا جائے گا جن کے نام ایف بی آر کی جاری کردہ ایکٹو ٹیکس پیئرز کی فہرست میں شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی شخص خود کو فائلر ظاہر کرنے کے لیے اپنی انکم ٹیکس ریٹرن کی مینوئیل کاپی یا کوئی دوسرا ڈاکیومنٹ پیش کرتا ہے تو اسے تسلیم نہ کیا جائے مینوئیل ٹیکس ریٹرن یا کوئی دوسرا ڈاکیومنٹ پیش کرنے والے کو نان فائلر تصور کرتے ہوئے اسی شرح کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائے جو فان فائلر کے لیے لاگو کیا گیا ہے۔