ملا عمر نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی حمایت کردی
ہماری سیاسی کوششوں کا مقصد افغانستان میں غیر ملکی قبضے کا خاتمہ اور اسلامی نظام لانا ہے، ملاعمر
LOS ANGELES:
طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عید الفطر کی مناسبت سے اپنے ایک جاری پیغام میں ملا عمر نے کہا کہ مذہبی اصولوں کے تناظر میں دشمنوں سے امن مذاکرات پر پابندی نہیں۔ ہماری سیاسی کوششوں کا مقصد افغانستان میں غیر ملکی قبضے کو ختم کرنا اور یہاں اسلامی نظام لانا ہے، ہم نے سیاسی امور کے لیے 'سیاسی دفتر' قائم کیا ہے جس کو سیاسی سرگرمیوں کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔ تمام لوگوں کو یقین ہونا چاہیے کہ اس عمل میں ہم اپنے قانونی حق اور موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں افغانستان میں امن عمل کی کوششوں کو جاری رکھنے اور اعتماد سازی کی فضاء پیدا کرنے پر اتفاق ہوا تھا جب کہ مذاکرات میں امریکا اور چین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔
طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عید الفطر کی مناسبت سے اپنے ایک جاری پیغام میں ملا عمر نے کہا کہ مذہبی اصولوں کے تناظر میں دشمنوں سے امن مذاکرات پر پابندی نہیں۔ ہماری سیاسی کوششوں کا مقصد افغانستان میں غیر ملکی قبضے کو ختم کرنا اور یہاں اسلامی نظام لانا ہے، ہم نے سیاسی امور کے لیے 'سیاسی دفتر' قائم کیا ہے جس کو سیاسی سرگرمیوں کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔ تمام لوگوں کو یقین ہونا چاہیے کہ اس عمل میں ہم اپنے قانونی حق اور موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں افغانستان میں امن عمل کی کوششوں کو جاری رکھنے اور اعتماد سازی کی فضاء پیدا کرنے پر اتفاق ہوا تھا جب کہ مذاکرات میں امریکا اور چین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔