پاک ایران تجارت10ارب ڈالر ہو سکتی ہے ایرانی قونصلر جنرل
پاک ایران تجارت10ارب ڈالر ہو سکتی ہے، ایرانی قونصلر جنرل
KARACHI:
ایرانی قونصلر جنرل عباس علی عبداللہی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران براہ راست کاروبار کرکے باہمی تجارت کا حجم باآسانی 10ارب ڈالر تک پہنچاسکتے ہیں، ایف پی سی سی آئی کے دورے میں فیڈریشن کے صدرحاجی فضل قادرشیرانی اور دیگر عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران پر عائد عالمی معاشی پابندیوں سے پاک ایران تجارت کو نقصان پہنچاہے،
ایف پی سی سی آئی کے صدر فضل قادر شیرانی نے کہا کہ پاک ایران باہمی تجارت کا موجودہ حجم 265ملین ڈالر ہے جسے قابل اطمینان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، انھوں نے ایرانی قونصلر جنرل پر زور دیاکہ تاجروں کو خصوصی کائونٹر کے ذریعے فوری طور پر ویزے کی فراہمی یقینی بنائیں، فضل قادر شیرانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے جس میں مزید آئٹمز کا اضافہ کرنے کے علاوہ پہلے سے موجود آئٹمز کی تجارت کیلیے سہولتوں میں اضافہ ہوکستا ہے، ان اقدامات کے نتیجے میں باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے، انھوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان میں توانائی کی قلت دور کرنے میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے،
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شکیل احمد ڈھینگڑا نے ایرانی قونصل جنرل کی توجہ ایران سے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی جانب مبذول کرائی ، انھوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت متاثر ہورہی ہے ، ایرانی اسمگل شدہ مصنوعات کراچی کے بازاروں میں فروخت کی جارہی ہیں، براہ راست اور قانونی تجارت کو فروغ دینے کیلیے دونوں ملکوں کو اسمگلنگ کے یقینی خاتمے کیلیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، ایرانی قونصل جنرل عباس علی عبداللہی نے مزید کہا کہ ایران کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس کی تجارت میں اضافہ ہو، دونوں ملکوں میں چاول ، گندم، گوشت ، پھلوں، سبزیوں، تیل اور آئرن اوور کی بارٹر بنیادوں پر تجارت پر اتفاق ہوچکا ہے،
انھوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات تیسرے ملک کے ذریعے ایران پہنچ رہی ہیں ایران پاکستانی تاجروں کو 6 ماہ کا ملٹی پل ویزا جاری کررہا ہے جس سے استفادہ کرکے پاکستانی تاجر ایران کے ساتھ براہ راست تجارت استوار کرسکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ تہران چیمبر آف کامرس اور ایرانی مائننگ سیکٹر کا اہم وفد ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ایرانی قونصلر جنرل عباس علی عبداللہی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران براہ راست کاروبار کرکے باہمی تجارت کا حجم باآسانی 10ارب ڈالر تک پہنچاسکتے ہیں، ایف پی سی سی آئی کے دورے میں فیڈریشن کے صدرحاجی فضل قادرشیرانی اور دیگر عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران پر عائد عالمی معاشی پابندیوں سے پاک ایران تجارت کو نقصان پہنچاہے،
ایف پی سی سی آئی کے صدر فضل قادر شیرانی نے کہا کہ پاک ایران باہمی تجارت کا موجودہ حجم 265ملین ڈالر ہے جسے قابل اطمینان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، انھوں نے ایرانی قونصلر جنرل پر زور دیاکہ تاجروں کو خصوصی کائونٹر کے ذریعے فوری طور پر ویزے کی فراہمی یقینی بنائیں، فضل قادر شیرانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے جس میں مزید آئٹمز کا اضافہ کرنے کے علاوہ پہلے سے موجود آئٹمز کی تجارت کیلیے سہولتوں میں اضافہ ہوکستا ہے، ان اقدامات کے نتیجے میں باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے، انھوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان میں توانائی کی قلت دور کرنے میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے،
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شکیل احمد ڈھینگڑا نے ایرانی قونصل جنرل کی توجہ ایران سے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی جانب مبذول کرائی ، انھوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت متاثر ہورہی ہے ، ایرانی اسمگل شدہ مصنوعات کراچی کے بازاروں میں فروخت کی جارہی ہیں، براہ راست اور قانونی تجارت کو فروغ دینے کیلیے دونوں ملکوں کو اسمگلنگ کے یقینی خاتمے کیلیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، ایرانی قونصل جنرل عباس علی عبداللہی نے مزید کہا کہ ایران کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس کی تجارت میں اضافہ ہو، دونوں ملکوں میں چاول ، گندم، گوشت ، پھلوں، سبزیوں، تیل اور آئرن اوور کی بارٹر بنیادوں پر تجارت پر اتفاق ہوچکا ہے،
انھوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات تیسرے ملک کے ذریعے ایران پہنچ رہی ہیں ایران پاکستانی تاجروں کو 6 ماہ کا ملٹی پل ویزا جاری کررہا ہے جس سے استفادہ کرکے پاکستانی تاجر ایران کے ساتھ براہ راست تجارت استوار کرسکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ تہران چیمبر آف کامرس اور ایرانی مائننگ سیکٹر کا اہم وفد ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔