ن لیگ کے تحفظات قومی اسمبلی میں ڈرگ اتھارٹی بل منظور
حکومت ملالہ پرقراردادکی آڑ میں شمالی وزیرستان آپریشن کرنا چاہتی ہے، اپوزیشن، حکومتی ارکان سے جھڑپ
اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے تحفظات پرملالہ یوسفزئی پر عسکریت پسندوں کے حملے کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیش نہ ہوسکی۔
جبکہ قومی اسمبلی میںڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل اتفاق رائے سے منظورکر لیا گیا۔ اجلاس کے دوران حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کو شدید تنقیدکانشانہ بنایا۔ سرکاری شعبے کی ہائوسنگ اسکیموں میںہرقسم کے صوابدیدی کوٹہ جات کے خاتمے کا بل2011ء اورڈیرہ اسماعیل خان میں برطرف کیے گئے 1600اساتذہ کی بحالی سے متعلق قراردادکی بھی منظوری دے دی گئی جب کہ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کی 6رپورٹیں ایوان میں پیش کردی گئیں۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا، اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پرمسلم لیگ نوازکے احسن اقبال اورسعد رفیق نے کہاکہ صوبہ سندھ میں 4 سال سے امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔ پیپلزپارٹی نے حیدرآبادکے جلسے میں ن لیگ کو ٹارگٹ بنائے رکھا، خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی جلسے میںکسی کی زبان بندی نہیںکی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کبھی تقسیم نہیںہوگا۔ن لیگ نے سندھ میں جن جماعتوں کے ساتھ اتحادکیا ہے، وہ وفاق کیخلاف ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کابل منظوری کیلیے پیش کیا تو ن لیگ کیے زید حامد نے کہاکہ ہماراموقف ہے کہ اتھارٹی کاسی ای او دہری شہریت کاحامل نہ ہو جس پر فردوس عاشق اعوان نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کااتھارٹی کے سربراہ کے عہدے پردہری شہریت کے حامل افرادکولگانے کا ارادہ نہیں۔ وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہاکہ دہری شہریت کے حامل افرادکوووٹ کاحق ملناچاہیے اورانھیں الیکشن میںبھی حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔
وزیرقانون فاروق نائیک نے کہاکہ اس وقت دہری شہریت کی بات نہیں ہے یہ گرائمرکی غلطی ہے اس لیے اس لفظ کوہٹایا جا رہا ہے جس کے بعدڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی شق دارمتفقہ طوپرمنظوری دے دی گئی، اخونزادہ چٹان وزیرستان اورسوات کی صورت حال کے بارے میںخیبر پختونخوا کے ارکان کوبولنے کاموقع نہ دینے پرایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ بعدازاں انھیں حکومتی جماعت مناکرواپس لے آئی۔ ن لیگ کے تحفظات پرملالہ یوسفزئی پر عسکریت پسندوں کے ہونے والے حملے کے خلاف اسمبلی میںقراردادپیش نہ ہوسکی۔ اپوزیشن نے خدشہ ظاہرکیا کہ حکومت قراردادکی آڑمیں شمالی وزیرستان میں آپریشن کی راہ ہموارکرنا چاہتی ہے۔
قبل ازیں اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی چیئرپرسن بیگم نسیم اختر چوہدری نے ایوان کی اجازت سے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2011، فرمان سیاسی جماعتیں ترمیمی بل 2010، نمائندگی عوام ترمیمی بل 2011، عوامی شکایات کے فوری ازالہ تکالیف بل 2008، ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے تقرری کی اہلیت (تنسیخ) بل 2012، مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2012 اوردستورمیں 20 ویں ترمیم کے بل 2012 پرقائمہ کمیٹی کی رپورٹیںایوان میں پیش کیں۔
جبکہ قومی اسمبلی میںڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بل اتفاق رائے سے منظورکر لیا گیا۔ اجلاس کے دوران حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کو شدید تنقیدکانشانہ بنایا۔ سرکاری شعبے کی ہائوسنگ اسکیموں میںہرقسم کے صوابدیدی کوٹہ جات کے خاتمے کا بل2011ء اورڈیرہ اسماعیل خان میں برطرف کیے گئے 1600اساتذہ کی بحالی سے متعلق قراردادکی بھی منظوری دے دی گئی جب کہ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کی 6رپورٹیں ایوان میں پیش کردی گئیں۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا، اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پرمسلم لیگ نوازکے احسن اقبال اورسعد رفیق نے کہاکہ صوبہ سندھ میں 4 سال سے امن وامان کی صورتحال خراب ہے۔ پیپلزپارٹی نے حیدرآبادکے جلسے میں ن لیگ کو ٹارگٹ بنائے رکھا، خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی جلسے میںکسی کی زبان بندی نہیںکی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کبھی تقسیم نہیںہوگا۔ن لیگ نے سندھ میں جن جماعتوں کے ساتھ اتحادکیا ہے، وہ وفاق کیخلاف ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کابل منظوری کیلیے پیش کیا تو ن لیگ کیے زید حامد نے کہاکہ ہماراموقف ہے کہ اتھارٹی کاسی ای او دہری شہریت کاحامل نہ ہو جس پر فردوس عاشق اعوان نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کااتھارٹی کے سربراہ کے عہدے پردہری شہریت کے حامل افرادکولگانے کا ارادہ نہیں۔ وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہاکہ دہری شہریت کے حامل افرادکوووٹ کاحق ملناچاہیے اورانھیں الیکشن میںبھی حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔
وزیرقانون فاروق نائیک نے کہاکہ اس وقت دہری شہریت کی بات نہیں ہے یہ گرائمرکی غلطی ہے اس لیے اس لفظ کوہٹایا جا رہا ہے جس کے بعدڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی شق دارمتفقہ طوپرمنظوری دے دی گئی، اخونزادہ چٹان وزیرستان اورسوات کی صورت حال کے بارے میںخیبر پختونخوا کے ارکان کوبولنے کاموقع نہ دینے پرایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ بعدازاں انھیں حکومتی جماعت مناکرواپس لے آئی۔ ن لیگ کے تحفظات پرملالہ یوسفزئی پر عسکریت پسندوں کے ہونے والے حملے کے خلاف اسمبلی میںقراردادپیش نہ ہوسکی۔ اپوزیشن نے خدشہ ظاہرکیا کہ حکومت قراردادکی آڑمیں شمالی وزیرستان میں آپریشن کی راہ ہموارکرنا چاہتی ہے۔
قبل ازیں اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی چیئرپرسن بیگم نسیم اختر چوہدری نے ایوان کی اجازت سے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2011، فرمان سیاسی جماعتیں ترمیمی بل 2010، نمائندگی عوام ترمیمی بل 2011، عوامی شکایات کے فوری ازالہ تکالیف بل 2008، ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے تقرری کی اہلیت (تنسیخ) بل 2012، مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2012 اوردستورمیں 20 ویں ترمیم کے بل 2012 پرقائمہ کمیٹی کی رپورٹیںایوان میں پیش کیں۔