لاپتہ افرادسیکریٹریز دفاع و داخلہ اور ایم آئی کے سربراہ کو نوٹس

پولیس غیر قانونی حراست پر سیکیورٹی اداروں کیخلاف بھی مقدمہ درج کرے، سندھ ہائیکورٹ

دہشت گردوں کیخلاف پولیس و رینجرز کے اشتراک کا لائحہ عمل یکم نومبر تک طے کرلیا جائے۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کوغیرقانونی حراست میں رکھیں تو ان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔

خواہ کوئی اتھارٹی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، پولیس کو بااثراور طاقتورلوگو ں کیخلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرنا چاہیے ، تفتیش میں شواہدکافارنسک اور مائکروبائیولوجیکل ٹیسٹ یقینی بنایاجائے، تفتیشی افسران کی خصوصی تربیت کیلیے آئی ایس آئی اور ایف آئی اے کی مدد لی جائے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی رینجرز اور پولیس کے اشتراک عمل کیلیے یکم نومبر تک لائحہ عمل تیار کرلیں بصورت دیگر عدالت خود کوئی حکم جاری کردے گی۔

عدالت نے لاپتا افراد کے کیس میں کرنل گلستان کا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس سمیت دیگر کو یکم نومبرکیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے منگل کو 40سے زائد لاپتاافراد کے مقدمات کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی سی آئی ڈی منظورمغل نے عدالت کو بتایا کہ کارروائی کیلیے رینجرزکو پولیس فراہم کرنا ممکن نہیں۔


پاکستان رینجرز کی جانب سے حبیب احمد ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ منظورمغل فیصلہ سازی اور پالیسی بیان دینے کا اختیار نہیں رکھتے،ابتدائی معلومات کے مطابق رینجرز اور پولیس کے سربراہان کے مابین ہونے والی ملاقات میں بیشتر معاملات طے پاگئے ہیں۔ظفراقبال کی گمشدگی کے سلسلے میں دائر درخواست پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل نے عدالت کو بتایا کہ ملیرکنٹونمنٹ میں آئی ایس آئی آئی، ایم آئی اور نیوی سمیت مختلف فورسز موجود ہیں اس لیے لاپتا شہری کی معلومات کیلیے مزید مہلت دی جائے۔عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر کرنل گلستان کا بیان حلف نامے سمیت جمع کرایا جائے۔

درخواست گزار کے بھائی اظہراقبال کے بارے میں بتایا گیا کہ اسے بریگیڈئیر ہُدیٰ اور کرنل گلستان سمیت دیگر نے گرفتار کیا ہے۔آئی ایس آئی کے لیفٹیننٹ کرنل نے اپنے بیان میں عدالت کو بتایا کہ مذکورہ شہری آئی ایس آئی کی حراست میں نہیں۔ عاصم امین کی تلاش کیلیے ڈپٹی اٹارنی جنرل اشرف مغل نے بتایا کہ متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ وکیل عبدالوحید نے استدعا کی حساس اداروں کے سربراہان سے جواب طلب کیا جائے۔ عدالت نے سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایم آئی سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔

سی آئی ڈی کے ڈی ایس پی بابر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار مسمات شمائلہ کے شوہر طاہر مختلف مقدمات میں ملوث ہیں اور انھیں انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ عدالت میں دیگر لاپتہ افراد کے بارے میں بھی متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی گئیں جن میں اجمل وحیدر، اسامہ وحید، اشفاق احمد، سجاد رحی، فیاض خان، عمران خان، آصف اقبال، محمد افضل، سلیمان، پیرزادہ، محمدطاہر، ایازخان، باسن خان، فرحان اللہ اور بسم اللہ خان شامل ہیں۔
Load Next Story