جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سندھ پولیس کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

افسروں اوراہلکاروں کو برطرف کرکے اگلے ہی ماہ بحال کردیا جاتا ہے، یہ کون سی سزا ہے، جسٹس امیر ہانی کے ریمارکس

افسروں اوراہلکاروں کو برطرف کرکے اگلے ہی ماہ بحال کردیا جاتا ہے، یہ کون سی سزا ہے، جسٹس امیر ہانی کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی کی جانب سے جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف جمع کرائی گئی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قراردیا ہے۔


ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے خراب کارکردگی اورجرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی سے متعلق سماعت کی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی سے متعلق 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے 3 ہزار 474 افسران و اہلکاروں کے خلاف رپورٹ تیارکی جس میں سے 44 افسران و اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے اور 685 افسران و اہلکاروں کو چھوٹی بڑی سزائیں دی گئی ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جرائم میں ملوث 44 افسران و اہلکاروں کو برطرف کر کے اگلے ہی ماہ بحال کردیا گیا یہ کون سی سزا ہے جب کہ 81 فیصد پولیس افسران و اہلکاروں کا کریکٹر رول موجود ہی نہیں۔ اس موقع پر آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ 21 ہزار پولیس اہلکاروں اور افسروں کا ریکارڈ مرتب کرلیا گیا ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے 4 ہفتوں میں رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
Load Next Story