الیکشن منصفانہ تھے کمیشن رپورٹ سے ہمارے مینڈیٹ کی توثیق ہوگئی نواز شریف
توقع ہے کہ ملک وقوم کا وقت برباد کرنے والے بھی اب سبق سیکھیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ہمارے موقف ہی کی نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کی بھی توثیق ہے جس کے بعد اب الزامات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہئے۔
عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد قوم سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ آج قومی تاریخ کے نہایت اہم موقع پر قوم سے مخاطب ہوں، 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے جس کی رپورٹ بھی حکومت کو موصول ہوچکی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمیشن کو انتخابات سے متعلق 3 بنیادی سوالوں پر تحقیقات کرنے اور اپنی رائے دینے کے لیے کہا گیا تھا اور ان سوالات کی مکمل چھان بین کے بعد کمیشن نے حتمی جوابات دے دیئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی حد تک بتائی گئی کوتاہیوں سے قطع نظر ریکارڈ پر موجود تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام انتخابات مجموعی اعتبار سے منصفانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کیے گئے، کمیشن کی کارروائی میں شامل جماعتوں نے کسی پلان یا سازش کے بارے میں ثبوت پیش کیے اور نہ کمیشن کے سامنے رکھے گئے مواد سے ایسی کوئی بات سامنے آئی جس سے دھاندلی کے کسی پلان یا سازش کی نشاندہی ہوئی ہو اسی طرح مبینہ دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف عائد الزامات بھی ثابت نہیں کیے جاسکے جب کہ کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ نتائج عوام کے مینڈیٹ کا حقیقی اظہار نہیں تھے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے کمیشن نے کتنی محنت توجہ اور دانش وحکمت کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کیے اور دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی تاریخ میں ایسی مثالیں کم ملتی ہیں جس میں زبردست عوامی حمایت کے ساتھ منتخب ہونےوالی کسی حکومت نے اپنے آپ کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہو جب کہ ہم نے تحریری ضمانت دی تھی کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں حکومت سے علیحدہ ہوکر پھر سے عوام کے پاس جائیں گے اور ہمارا اس پر یقین تھا کہ انتخابی نتائج عوامی مینڈیٹ کے عین مطابق تھے اور ان میں کسی سطح پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں سرخرو کیا، 3 ماہ کی کارروائی کے بعد کمیشن کی جامع رپورٹ ہمارے مؤقف ہی کی نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کی بھی توثیق ہے، جمہوریت آئینی نظام اور اداروں کی بلوغت کی علامت ہے، یہ فیصلہ ہمارے اس نظریے کی توثیق ہےکہ مسائل سڑکوں، دھرنوں میں نہیں بلکہ دستوری ایوانوں میں حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی زندگی میں بے یقینی کے موسم بے ثمر ہی نہیں تباہ کن بھی ہوتے ہیں، بے یقینی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے یہ تعمیرو ترقی کی راہوں پر آگے بڑھتے قدم روک دیتا ہے اور پاکستان اس بے یقینی اور عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کرچکا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اگر تقریباً 70 سالوں پر محیط ہماری سیاسی تاریخ بے یقینی عدم استحکام کا شکار نہ رہتی اور جمہوری نظام میں رخنے نہ پڑتے تو آج ہم زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی، بے یقینی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے اب ہمارے پاس کھوکھلے اور بے بنیاد نعروں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصد تماشوں کے لیے کوئی وقت نہیں، ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب کرنا ہوگا جب کہ راستے سے بھٹکانے والی آوزوں پر کان دھرنے کے بجائے اپنی نظریں روشن مستقبل پر مرکوز رکھنا ہوں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد پاکستان نئے دور میں داخل ہورہا ہے، کمیشن کی رپورٹ عام کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، رپورٹ تمام قومی بین الاقوامی اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور عوام کے ایک ایک فرد کی دسترس میں ہے، سب سے بڑے کمیشن نے انتخابات کے دھاندلی سے پاک ہونے کی توثیق کردی ہے، اب الزماات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہئے جب کہ انتخابات کے بعد سے اب تک جو کچھ ہوا ہم اسے فراموش کررہے ہیں لیکن منصفانہ اور بے داغ انتخابات کو جواز بنا کر پاکستان کو دنیا بھر میں رسوا کرنا ہماری تاریخ کا ایسا افسوسناک باب ہے جو آسانی سے بھلایا نہیں جاسکے گا۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انتخابات کے بعد سے باہمی مشاورت مفاہمت کی تعمیری روایت کو آگے بڑھایا، عوامی مینڈیٹ کے مطابق حکومت کے قیام سے لے کر قومی ایکشن پلان، آئینی ترمیم اور پاک چائنہ کوریڈور سمیت یہ تمام بڑے فیصلے قومی اتفاق رائے کے ساتھ کیے، میں قومی معاملات میں حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم پر یقین نہیں رکھتا، ہم نے اقتدار کے بجائے اقدار کی سیاست کا عہد کیا اور اپنے اس عہد پر قائم ہیں، ہم نے ذاتی اور جماعتی مفاد کی سطح سے اوپر اٹھ کر ہمیشہ ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دی اور اپنے اسی نظریئے کے تحت کمیشن کے قیام پر بھی رضا مندی ظاہر کی حالانکہ ساری دنیا کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور عوام بھی اسے اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اشتعال انگیزیوں کے باوجود صبر و تحمل سے کام لیا، معاملات کو جمہوری جذبے سے حل کرنے کی کوشش کی، ہم آئندہ بھی ان ہی اصولوں پر کاربند رہیں گے اور توقع ہے کہ ملک و قوم کا قیمتی وقت برباد کرنےوالے بھی اب سبق سیکھیں گے اور منفی سیاست سے گریز کریں گے کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ماضی کے بے ثمر سیاست سے نکال کر مستقبل کی مثبت اور تعمیری سیاست کی طرف لے جاسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج حکومت کی 2 سالہ کارکردگی کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ ملک میں ترقی و خوشحالی کا سفر شروع ہوچکا ہے اور آج کا پاکستان 2 سال پہلے والے پاکستان سے بہتر ہے، ہماری معیشت تیزی سے مضبوط ہورہی ہے، پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہورہی ہے اور 3 سال بعد کا پاکستان آج کے پاکستان سے کہیں زیادہ روشن خوشحال اور توانا ہوگا، ہم تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آپریشن ضرب عضب کے نتائج قوم کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہاڑوں، جنگلوں اور دور دراز کی بسیتوں کو ہی نہیں بلکہ اپنے شہریوں کو بھی دہشت گردی ار لاقانونیت سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہیں، ہم نے خوشحالی کا عہد کر رکھا ہے اور ہمارے اس پختہ عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کئی علاقے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں کو یہ امر یقینی بنانا چاہئے کہ متاثرین کے ریلیف اور جلد از جلد بحالی کے کاموں میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہو، وفاقی حکومت بھی پوری طرح متحرک ہے اور میں خود متاثرہ علاقوں میں جارہا ہوں اور سارے ملک کی نگرانی خود کررہا ہوں جب کہ امدادی کاموں میں مصروف سول اداروں اور مسلح افواج کی کوششیں قابل تعریف ہیں، قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مشکل گھڑی میں ہر ممکن امداد کے لیے اپنا کرادار ادا کریں جب کہ حکومت بھی متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2z0vur_pm-nawaz-speech_news
عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد قوم سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ آج قومی تاریخ کے نہایت اہم موقع پر قوم سے مخاطب ہوں، 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے جس کی رپورٹ بھی حکومت کو موصول ہوچکی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمیشن کو انتخابات سے متعلق 3 بنیادی سوالوں پر تحقیقات کرنے اور اپنی رائے دینے کے لیے کہا گیا تھا اور ان سوالات کی مکمل چھان بین کے بعد کمیشن نے حتمی جوابات دے دیئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی حد تک بتائی گئی کوتاہیوں سے قطع نظر ریکارڈ پر موجود تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام انتخابات مجموعی اعتبار سے منصفانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کیے گئے، کمیشن کی کارروائی میں شامل جماعتوں نے کسی پلان یا سازش کے بارے میں ثبوت پیش کیے اور نہ کمیشن کے سامنے رکھے گئے مواد سے ایسی کوئی بات سامنے آئی جس سے دھاندلی کے کسی پلان یا سازش کی نشاندہی ہوئی ہو اسی طرح مبینہ دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف عائد الزامات بھی ثابت نہیں کیے جاسکے جب کہ کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ نتائج عوام کے مینڈیٹ کا حقیقی اظہار نہیں تھے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے کمیشن نے کتنی محنت توجہ اور دانش وحکمت کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کیے اور دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی تاریخ میں ایسی مثالیں کم ملتی ہیں جس میں زبردست عوامی حمایت کے ساتھ منتخب ہونےوالی کسی حکومت نے اپنے آپ کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہو جب کہ ہم نے تحریری ضمانت دی تھی کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں حکومت سے علیحدہ ہوکر پھر سے عوام کے پاس جائیں گے اور ہمارا اس پر یقین تھا کہ انتخابی نتائج عوامی مینڈیٹ کے عین مطابق تھے اور ان میں کسی سطح پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں سرخرو کیا، 3 ماہ کی کارروائی کے بعد کمیشن کی جامع رپورٹ ہمارے مؤقف ہی کی نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کی بھی توثیق ہے، جمہوریت آئینی نظام اور اداروں کی بلوغت کی علامت ہے، یہ فیصلہ ہمارے اس نظریے کی توثیق ہےکہ مسائل سڑکوں، دھرنوں میں نہیں بلکہ دستوری ایوانوں میں حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی زندگی میں بے یقینی کے موسم بے ثمر ہی نہیں تباہ کن بھی ہوتے ہیں، بے یقینی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے یہ تعمیرو ترقی کی راہوں پر آگے بڑھتے قدم روک دیتا ہے اور پاکستان اس بے یقینی اور عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کرچکا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اگر تقریباً 70 سالوں پر محیط ہماری سیاسی تاریخ بے یقینی عدم استحکام کا شکار نہ رہتی اور جمہوری نظام میں رخنے نہ پڑتے تو آج ہم زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی، بے یقینی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے اب ہمارے پاس کھوکھلے اور بے بنیاد نعروں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصد تماشوں کے لیے کوئی وقت نہیں، ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب کرنا ہوگا جب کہ راستے سے بھٹکانے والی آوزوں پر کان دھرنے کے بجائے اپنی نظریں روشن مستقبل پر مرکوز رکھنا ہوں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد پاکستان نئے دور میں داخل ہورہا ہے، کمیشن کی رپورٹ عام کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے، رپورٹ تمام قومی بین الاقوامی اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور عوام کے ایک ایک فرد کی دسترس میں ہے، سب سے بڑے کمیشن نے انتخابات کے دھاندلی سے پاک ہونے کی توثیق کردی ہے، اب الزماات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہئے جب کہ انتخابات کے بعد سے اب تک جو کچھ ہوا ہم اسے فراموش کررہے ہیں لیکن منصفانہ اور بے داغ انتخابات کو جواز بنا کر پاکستان کو دنیا بھر میں رسوا کرنا ہماری تاریخ کا ایسا افسوسناک باب ہے جو آسانی سے بھلایا نہیں جاسکے گا۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انتخابات کے بعد سے باہمی مشاورت مفاہمت کی تعمیری روایت کو آگے بڑھایا، عوامی مینڈیٹ کے مطابق حکومت کے قیام سے لے کر قومی ایکشن پلان، آئینی ترمیم اور پاک چائنہ کوریڈور سمیت یہ تمام بڑے فیصلے قومی اتفاق رائے کے ساتھ کیے، میں قومی معاملات میں حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم پر یقین نہیں رکھتا، ہم نے اقتدار کے بجائے اقدار کی سیاست کا عہد کیا اور اپنے اس عہد پر قائم ہیں، ہم نے ذاتی اور جماعتی مفاد کی سطح سے اوپر اٹھ کر ہمیشہ ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دی اور اپنے اسی نظریئے کے تحت کمیشن کے قیام پر بھی رضا مندی ظاہر کی حالانکہ ساری دنیا کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور عوام بھی اسے اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اشتعال انگیزیوں کے باوجود صبر و تحمل سے کام لیا، معاملات کو جمہوری جذبے سے حل کرنے کی کوشش کی، ہم آئندہ بھی ان ہی اصولوں پر کاربند رہیں گے اور توقع ہے کہ ملک و قوم کا قیمتی وقت برباد کرنےوالے بھی اب سبق سیکھیں گے اور منفی سیاست سے گریز کریں گے کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ماضی کے بے ثمر سیاست سے نکال کر مستقبل کی مثبت اور تعمیری سیاست کی طرف لے جاسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج حکومت کی 2 سالہ کارکردگی کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ ملک میں ترقی و خوشحالی کا سفر شروع ہوچکا ہے اور آج کا پاکستان 2 سال پہلے والے پاکستان سے بہتر ہے، ہماری معیشت تیزی سے مضبوط ہورہی ہے، پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہورہی ہے اور 3 سال بعد کا پاکستان آج کے پاکستان سے کہیں زیادہ روشن خوشحال اور توانا ہوگا، ہم تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آپریشن ضرب عضب کے نتائج قوم کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہاڑوں، جنگلوں اور دور دراز کی بسیتوں کو ہی نہیں بلکہ اپنے شہریوں کو بھی دہشت گردی ار لاقانونیت سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہیں، ہم نے خوشحالی کا عہد کر رکھا ہے اور ہمارے اس پختہ عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کئی علاقے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں کو یہ امر یقینی بنانا چاہئے کہ متاثرین کے ریلیف اور جلد از جلد بحالی کے کاموں میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہو، وفاقی حکومت بھی پوری طرح متحرک ہے اور میں خود متاثرہ علاقوں میں جارہا ہوں اور سارے ملک کی نگرانی خود کررہا ہوں جب کہ امدادی کاموں میں مصروف سول اداروں اور مسلح افواج کی کوششیں قابل تعریف ہیں، قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مشکل گھڑی میں ہر ممکن امداد کے لیے اپنا کرادار ادا کریں جب کہ حکومت بھی متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2z0vur_pm-nawaz-speech_news