ناسا نے زمین سے انتہائی مشابہہ سیارہ دریافت کرلیا
کیپلر 452 بی اب تک دریافت ہونے والے تمام سیاروں میں زمین سے سب سے زیادہ مشابہہ ہے جو ایک ستارے کے گرد گھوم رہا ہے
NEW YORK:
ناسا نے کرہ ارض سے سب سے زیادہ مماثل سیارہ دریافت کیا جہاں زندگی کے موجود ہونے کے آثار کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
ناسا کے مطابق ''کیپلر 452 بی'' نامی سیارہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے چھوٹا سیارہ ہے جو زندگی کے لیے موزوں ماحول میں موجود ہوسکتا ہے، یہ سیارہ ہمارے سورج جیسے سیارے کے گرد گھوم رہا ہے اور اگر کسی طرح اس پر زمینی پودے بھیجے جائیں تو وہ پھلنے پھولنے لگیں گے جب کہ وہاں اجنبی اور غیرمعروف ( ایلین) زندگی موجود ہوسکتی ہے۔
ناسا کے مطابق زمین سے 60 فیصد بڑا یہ سیارہ زمین سے 1400 نوری سال کے فاصلے پر سائگنس نامی جھرمٹ ( کانسٹلیشن) میں موجود ہے۔ ناسا کی جانب سے سیارے کی تصدیق کے بعد نظامِ شمسی کے باہر دریافت ہونے والے سیاروں کی تعداد 1030 ہوگئی ہے اور ان میں 12 چھوٹے سیارے ہیں جو زندگی کے لیے موزوں مقام پر موجود ہوسکتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ دریافتیں بھی غیرمعمولی ہیں۔
ارضِ دوم
ناسا کے نائب سربراہ جان گرنسفیلڈ نے کہا ہے کہ ہم دوسری زمین ( ارتھ ٹو) کی دریافت کے قریب ہیں جب کہ کیپلر 452 بی زمین سے بڑا ہے اور سورج کے گرد 385 دن میں اپنا چکر مکمل کرتا ہے جو زمین سے صرف 5 فیصد زائد ہے جب کہ جس جگہ یہ موجود ہے اسے ''گولڈی لوک'' مقام کہتے ہیں جو سورج سے نہ بہت دور ہے اور نہ بہت قریب بلکہ مناسب مقام ہے اسی لیے یہاں پانی موجود ہوسکتا ہے اور پانی زندگی کی بنیاد ہے۔
''کیپلر 452 بی'' 6 ارب سال قبل وجود میں آیا اور اس کا درجہ حرارت بھی ہماری زمین ہی کی طرح ہے لیکن اس کی چمک زمین سے 20 فیصد زائد ہے۔ اس سے قبل ناسا نے کیپلر 186 ایف نامی سیارے کا اعلان کیا تھا جو 500 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے بھی زمین کے مشابہہ ایک سیارہ قرار دیا جارہا ہے۔
ناسا نے کرہ ارض سے سب سے زیادہ مماثل سیارہ دریافت کیا جہاں زندگی کے موجود ہونے کے آثار کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
ناسا کے مطابق ''کیپلر 452 بی'' نامی سیارہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے چھوٹا سیارہ ہے جو زندگی کے لیے موزوں ماحول میں موجود ہوسکتا ہے، یہ سیارہ ہمارے سورج جیسے سیارے کے گرد گھوم رہا ہے اور اگر کسی طرح اس پر زمینی پودے بھیجے جائیں تو وہ پھلنے پھولنے لگیں گے جب کہ وہاں اجنبی اور غیرمعروف ( ایلین) زندگی موجود ہوسکتی ہے۔
ناسا کے مطابق زمین سے 60 فیصد بڑا یہ سیارہ زمین سے 1400 نوری سال کے فاصلے پر سائگنس نامی جھرمٹ ( کانسٹلیشن) میں موجود ہے۔ ناسا کی جانب سے سیارے کی تصدیق کے بعد نظامِ شمسی کے باہر دریافت ہونے والے سیاروں کی تعداد 1030 ہوگئی ہے اور ان میں 12 چھوٹے سیارے ہیں جو زندگی کے لیے موزوں مقام پر موجود ہوسکتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ دریافتیں بھی غیرمعمولی ہیں۔
ارضِ دوم
ناسا کے نائب سربراہ جان گرنسفیلڈ نے کہا ہے کہ ہم دوسری زمین ( ارتھ ٹو) کی دریافت کے قریب ہیں جب کہ کیپلر 452 بی زمین سے بڑا ہے اور سورج کے گرد 385 دن میں اپنا چکر مکمل کرتا ہے جو زمین سے صرف 5 فیصد زائد ہے جب کہ جس جگہ یہ موجود ہے اسے ''گولڈی لوک'' مقام کہتے ہیں جو سورج سے نہ بہت دور ہے اور نہ بہت قریب بلکہ مناسب مقام ہے اسی لیے یہاں پانی موجود ہوسکتا ہے اور پانی زندگی کی بنیاد ہے۔
''کیپلر 452 بی'' 6 ارب سال قبل وجود میں آیا اور اس کا درجہ حرارت بھی ہماری زمین ہی کی طرح ہے لیکن اس کی چمک زمین سے 20 فیصد زائد ہے۔ اس سے قبل ناسا نے کیپلر 186 ایف نامی سیارے کا اعلان کیا تھا جو 500 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے بھی زمین کے مشابہہ ایک سیارہ قرار دیا جارہا ہے۔