سینیٹ اوورسیز فون کالز پر ٹیکس کے خلاف متحدہ کا واک آئوٹ
بیرون ملک کالوں پر ٹیکس ظلم ہے،متحدہ، وزرا ایوان کواہمیت نہیںدیتے، ن لیگ کا بھی آؤٹ
مسلم لیگ (ن) نے وقفۂ سوالات کے دوران وفاقی وزرا کی عدم شرکت و عدم دلچسپی پر شدیداحتجاج کیااورمتحدہ قومی موومنٹ نے اوورسیزپاکستانیوںکی فون کالز پر بھاری ٹیکس کے نفاذکے خلاف احتجاجاَ سینیٹ کے اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔
جب کہ اے این پی نے وزرا کی فوج میںکمی کامطالبہ کردیا ہے قائم مقام چیئرمین صابربلوچ نے ہدایت دی کہ وزیراعظم راجا پرویزاشرف وزراء کی ایوان میںعدم شرکت کانوٹس لیں۔ منگل کوسینیٹ اجلاس قائم مقام چیئرمین صابربلوچ کی زیرصدارت ہوا،وقفہ سوالات کے دوران کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی کے سوال کاجواب دینے کیلیے ایوان میں وزیر موجود نہ تھا ن لیگ نے وزراء کی عدم دلچسپی پر شدید احتجاج کیا۔ پرویزرشید اور رفیق رجوانہ نے کہاکہ وفاقی وزراء ایوان میںسوالات کا جواب دینے کیلیے نہیںآتے اورنہ ہی ان کی اس میں کوئی دلچسپی ہے لہٰذا ہم واک آئوٹ کرتے ہیں جس پر ن لیگ کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔
قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہاکہ وزراء کوایوان میں حاضری کاپابند کرنے کیلیے طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے۔ اے این پی کے زاہد خان اورالیاس بلورنے مطالبہ کیاکہ اگروزراء ایوان میں نہیں آسکتے توان کی تعدادکم کردی جائے۔بعد ازاں متحدہ کے طاہرمشہدی نے نقطہ اعتراض پرکہاکہ انٹرنیشنل کالوں پر ٹیکس بیرون ملک پاکستانیوں کیساتھ ظلم ہے لہٰذاہم ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیںجس کے بعدمتحدہ کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔ اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میںسیلاب کی صورتحال پربحث کیلیے تحریک پیش کی جسے چئرمین نے منظورکرتے ہوئے دوگھنٹے بحث کی اجازت دے دی۔
بحث کاآغازکرتے ہوئے میرحاصل خان بزنجو نے کہاکہ سیلاب زدہ علاقوں میں حالات مایوس کن ہیں، بلوچستان کے ارکان نے خدشہ ظاہرکیاکہ جعفرآباد، نصیرآباد اور جھل مگسی کے سیلاب متاثرین کیلیے بین الاقوامی ڈونرز کوامدادکی اپیل نہ کی گئی تو50 ہزارہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت تجارت عباس آفریدی نے کہاکہ عید سے قبل نئی تجارتی پالیسی کااعلان کردیاجائے گا۔بعدازاں سینیٹ اجلاس آج شام4بجے تک ملتوی کردیاگیا۔
جب کہ اے این پی نے وزرا کی فوج میںکمی کامطالبہ کردیا ہے قائم مقام چیئرمین صابربلوچ نے ہدایت دی کہ وزیراعظم راجا پرویزاشرف وزراء کی ایوان میںعدم شرکت کانوٹس لیں۔ منگل کوسینیٹ اجلاس قائم مقام چیئرمین صابربلوچ کی زیرصدارت ہوا،وقفہ سوالات کے دوران کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی کے سوال کاجواب دینے کیلیے ایوان میں وزیر موجود نہ تھا ن لیگ نے وزراء کی عدم دلچسپی پر شدید احتجاج کیا۔ پرویزرشید اور رفیق رجوانہ نے کہاکہ وفاقی وزراء ایوان میںسوالات کا جواب دینے کیلیے نہیںآتے اورنہ ہی ان کی اس میں کوئی دلچسپی ہے لہٰذا ہم واک آئوٹ کرتے ہیں جس پر ن لیگ کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔
قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہاکہ وزراء کوایوان میں حاضری کاپابند کرنے کیلیے طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے۔ اے این پی کے زاہد خان اورالیاس بلورنے مطالبہ کیاکہ اگروزراء ایوان میں نہیں آسکتے توان کی تعدادکم کردی جائے۔بعد ازاں متحدہ کے طاہرمشہدی نے نقطہ اعتراض پرکہاکہ انٹرنیشنل کالوں پر ٹیکس بیرون ملک پاکستانیوں کیساتھ ظلم ہے لہٰذاہم ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیںجس کے بعدمتحدہ کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔ اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میںسیلاب کی صورتحال پربحث کیلیے تحریک پیش کی جسے چئرمین نے منظورکرتے ہوئے دوگھنٹے بحث کی اجازت دے دی۔
بحث کاآغازکرتے ہوئے میرحاصل خان بزنجو نے کہاکہ سیلاب زدہ علاقوں میں حالات مایوس کن ہیں، بلوچستان کے ارکان نے خدشہ ظاہرکیاکہ جعفرآباد، نصیرآباد اور جھل مگسی کے سیلاب متاثرین کیلیے بین الاقوامی ڈونرز کوامدادکی اپیل نہ کی گئی تو50 ہزارہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت تجارت عباس آفریدی نے کہاکہ عید سے قبل نئی تجارتی پالیسی کااعلان کردیاجائے گا۔بعدازاں سینیٹ اجلاس آج شام4بجے تک ملتوی کردیاگیا۔