لباس وہ کہ رکیں تتلیاں جگنو ٹھہر جائیں

ملبوسات پر کی جانے والی ڈیزائننگ لباس کو نیا انداز اور انوکھی خوب صورتی عطا کردیتے ہیں۔

ملبوسات پر کی جانے والی ڈیزائننگ لباس کو نیا انداز اور انوکھی خوب صورتی عطا کردیتے ہیں۔:ماڈل: نیہا علی / فوٹو : ایکسپریس

لباس تن کو ڈھانپتا اور سرد وگرم سے بچاتا ہی نہیں، یہ شخصیت کو جاذبیت، دل کشی اور نیاپن بھی عطا کرتا ہے۔

مختلف رنگوں اور منفرد تراش خراش کے لباس، پہننے والے کو جاذب نظر بناتے ہیں اور اسے وہ انفرادیت دیتے ہیں جس کے بارے میں شاعر نے کہا تھا ''جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں۔'' اور لباس کی انفرادیت اور حسن تو یہی ہے کہ جگنو ٹھہر کے دیکھیں اور تتلیاں دیکھ کر رُک جائیں۔ اسی طرح ملبوسات پر کی جانے والی ڈیزائننگ لباس کو نیا انداز اور انوکھی خوب صورتی عطا کردیتے ہیں۔




مختلف رنگوں کی قوس قزح سے سجے ملبوسات نے نمائش میں شریک لوگوں کے لیے انتخاب کی وسیع راہ دی ہے۔ جب ذکر ہو شادی کا یا کسی اور خاص موقع کا، تو پھر کپڑوں کے انتخاب کے لیے اور ابھی زیادہ اہتمام کرنا پڑتا ہے۔



ہر دور نت نئے برانڈز ابھرتے اور دنیا کی فیشن انڈسٹری پر اپنی چھاپ چھوڑتے ہیں۔ زیرنظر ملبوسات اسی روایت کا مظہر ہیں۔ ہماری ماڈل نے کچھ اسی طرح کے ملبوسات زیب تن کیے ہیں، جو نئے رواج کی خبر دیتے ہیں۔
Load Next Story