ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے نئی5سالہ آڈٹ پالیسی بنانے کا فیصلہ
نئی پالیسی کے تحت مختلف اسکیموں اور مختلف شعبوں کے لیے آڈٹ کے میکنزم و طریقہ کار متعارف کروائے جائیں گے
QUETTA:
ایف بی آرنے ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے نئی پانچ سالہ آڈٹ پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے نئی پانچ سالہ آڈٹ پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے جسے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دی جائیگی اور اس کے بعد منظوری کے لیے ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس نئی پالیسی کے تحت مختلف اسکیموں اور مختلف شعبوں کے لیے آڈٹ کے میکنزم و طریقہ کار متعارف کروائے جائیں گے اور اس پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ آڈٹ کے لیے الگ سے ڈویژن قائم کردی جائے جو نہ صرف اس پانچ سالہ آڈٹ پالیسی پر عملدرآمد کروانے کی ذمے دار ہوگی اور اس پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کرکے ریکوری کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے لیے الگ سے آڈٹ ڈویژن قائم کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے قائم کردہ ٹیکس اصلاحات کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے فنکشن کو باقی ایف بی آر سے مکمل طور پر علیحدہ کردیا جائے اور اس کے لیے الگ سے آڈٹ ڈویژن قائم کی جائے اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے لیے آڈٹ پلان کی تیاری اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کی ذمے داری کا کام اسی ڈویژن کو سونپا جائے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کا آڈٹ سسٹم بہتر بنانے کے لیے سول سروس کے تربیت یافتہ سی ایس پی افسران کے بجائے سیمی گورنمنٹ ،خودمُختار ادارے قائم کیے جائیں اور ان اداروں میں اکاونٹنگ و آڈٹ پروفیشنلز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹیکس ریفامز کمیشن کی جانب سے یہ بھی سفارش کی گئی ہے آڈٹ کے موجودہ نظام و پراسیس کو بہتر بنا کر اور ورک ری آرگنائزیشن کے ذریعے ٹیکس دہندگان و ٹیکس کلکٹرز کے درمیان براہ راست رابطے کو کم سے کم کیا جائے۔
اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے قائم کیے جانے والے اس آڈٹ ڈویژن کو سالانہ بنیادوں پر سرچ اور تحقیقاتی کام کی بنیادوں پر قومی آڈٹ پلان مرتب کرنے کی ذمے داری سونپی جائے اور فیلڈ فارمشنز میں کیے جانے والے آڈٹ کی نگرانی اور اسکروٹنی کا اختیار بھی براہ راست اس آڈٹ ڈویژن کے پاس ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں آڈٹ پراسیس کی معقول و باضابطہ ڈاکیومنٹیشن ہونی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کسی بھی ریونیو اتھارٹی کا اہم ترین کام ہے۔ اس کام پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ ونگ اور فیلڈ فارمشنز کا موجودہ نظام ایک افسر کیلیے سالانہ ساڑھے چھ سو ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے لہٰذا ضرورت ہے کہ آڈٹ کے حوالے سے خصوصی اقدامات متعارف کروائے جائیں جس کیلیے آڈٹ ڈویژن قائم کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔
ایف بی آرنے ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے نئی پانچ سالہ آڈٹ پالیسی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے نئی پانچ سالہ آڈٹ پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے جسے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دی جائیگی اور اس کے بعد منظوری کے لیے ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس نئی پالیسی کے تحت مختلف اسکیموں اور مختلف شعبوں کے لیے آڈٹ کے میکنزم و طریقہ کار متعارف کروائے جائیں گے اور اس پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ آڈٹ کے لیے الگ سے ڈویژن قائم کردی جائے جو نہ صرف اس پانچ سالہ آڈٹ پالیسی پر عملدرآمد کروانے کی ذمے دار ہوگی اور اس پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کرکے ریکوری کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے لیے الگ سے آڈٹ ڈویژن قائم کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے قائم کردہ ٹیکس اصلاحات کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے فنکشن کو باقی ایف بی آر سے مکمل طور پر علیحدہ کردیا جائے اور اس کے لیے الگ سے آڈٹ ڈویژن قائم کی جائے اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے لیے آڈٹ پلان کی تیاری اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کی ذمے داری کا کام اسی ڈویژن کو سونپا جائے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کا آڈٹ سسٹم بہتر بنانے کے لیے سول سروس کے تربیت یافتہ سی ایس پی افسران کے بجائے سیمی گورنمنٹ ،خودمُختار ادارے قائم کیے جائیں اور ان اداروں میں اکاونٹنگ و آڈٹ پروفیشنلز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹیکس ریفامز کمیشن کی جانب سے یہ بھی سفارش کی گئی ہے آڈٹ کے موجودہ نظام و پراسیس کو بہتر بنا کر اور ورک ری آرگنائزیشن کے ذریعے ٹیکس دہندگان و ٹیکس کلکٹرز کے درمیان براہ راست رابطے کو کم سے کم کیا جائے۔
اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے قائم کیے جانے والے اس آڈٹ ڈویژن کو سالانہ بنیادوں پر سرچ اور تحقیقاتی کام کی بنیادوں پر قومی آڈٹ پلان مرتب کرنے کی ذمے داری سونپی جائے اور فیلڈ فارمشنز میں کیے جانے والے آڈٹ کی نگرانی اور اسکروٹنی کا اختیار بھی براہ راست اس آڈٹ ڈویژن کے پاس ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں آڈٹ پراسیس کی معقول و باضابطہ ڈاکیومنٹیشن ہونی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کسی بھی ریونیو اتھارٹی کا اہم ترین کام ہے۔ اس کام پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ ونگ اور فیلڈ فارمشنز کا موجودہ نظام ایک افسر کیلیے سالانہ ساڑھے چھ سو ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے لہٰذا ضرورت ہے کہ آڈٹ کے حوالے سے خصوصی اقدامات متعارف کروائے جائیں جس کیلیے آڈٹ ڈویژن قائم کرنیکی تجویز دی گئی ہے۔