طالبان کے حملے کے بعد 100 سے زائد افغان اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے
اہلکاروں کی جانب سے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنا غداری کے مترادف ہے جس کی اعلی سطح پر تحقیقات ہوگی،صوبائی ڈپٹی گورنر
طالبان نے افغان پولیس کیمپ پر حملہ کرنے کے بعد 100 سے زائد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا جب کہ پولیس اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صوبہ بدخشاں میں طالبان نے پولیس کیمپ پر حملہ کرتے ہوئے 100 سے زائد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا جب کہ طالبان کے حملے کے بعد اہلکاروں نے فوری طور پر ہتھیار ڈال دیئے۔ بدخشاں پولیس چیف جنرل بابا جان کا کہنا ہے کہ پولیس اور طالبان کے درمیان 3 روز تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے بعد اسلحہ و گولہ بارود ختم ہونے کی صورت میں اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے تاہم اہلکاروں نے طالبان کے سامنے معاہدے کے تحت ہتھیار ڈالے ہیں جس کے بعد طالبان نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی ڈپٹی گورنرمحمد بیدار کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے طالبان کے سامنے ہتھیارڈالنا غداری کے مترادف ہے جس کی اعلی سطح پرتحقیقات ہوگی جب کہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو اس معاہدے کے بعد رہا کردیا گیا ہے کہ وہ دوبارہ حکومتی مشینری کا حصہ نہیں بنیں گے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صوبہ بدخشاں میں طالبان نے پولیس کیمپ پر حملہ کرتے ہوئے 100 سے زائد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا جب کہ طالبان کے حملے کے بعد اہلکاروں نے فوری طور پر ہتھیار ڈال دیئے۔ بدخشاں پولیس چیف جنرل بابا جان کا کہنا ہے کہ پولیس اور طالبان کے درمیان 3 روز تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے بعد اسلحہ و گولہ بارود ختم ہونے کی صورت میں اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے تاہم اہلکاروں نے طالبان کے سامنے معاہدے کے تحت ہتھیار ڈالے ہیں جس کے بعد طالبان نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی ڈپٹی گورنرمحمد بیدار کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے طالبان کے سامنے ہتھیارڈالنا غداری کے مترادف ہے جس کی اعلی سطح پرتحقیقات ہوگی جب کہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو اس معاہدے کے بعد رہا کردیا گیا ہے کہ وہ دوبارہ حکومتی مشینری کا حصہ نہیں بنیں گے۔