پاکستان کو 3 ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتے ہیں ایرانی سفیر
گیس منصوبے پرکام تیزی سے جاری ہے جو کہ جلد مکمل ہوجائیگا، علی رضاحقیقیان
پاکستان میں ایران کے سفیرعلی رضاحقیقیان نے کہاہے کہ جوہری معاہدے کے بعدایران پاکستان کو 3 ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتا ہے۔
ایران اور فائیو پلس ون گروپ کے درمیان جوہری معاہدے نے پاکستان سمیت تمام دوست ممالک سے ایران کی تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ اکیلئے راہ ہموارکردی ہے۔پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر تیزی سے کا م جاری ہے،توقع ہے یہ کام جلد مکمل ہوجائیگا۔معاہدے کے بعد پہلے مرحلے میں پاکستان کیساتھ تجارت5ارب ڈالرتک بڑھ سکتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پاکستان میں ایران کے سفیر علی رضا حقیقیان نے کہاکہ جوہری معاہدے سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
ایرانی سفیرکاکہنا تھاکہ ایران نے گیس پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک مکمل کرلی ہے، انکا کہنا تھاکہ اس وقت بھی بلوچستان کے سرحدی علاقوں کیلئے76 میگا واٹ بجلی فراہم کر رہاہے،جلدہی اس حجم کو 100 میگاواٹ تک کردیا جائیگا۔ سفیر کا کہنا تھاکہ پاکستان کو ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ بھی تیارہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اورایران کے درمان معاہدے ہوچکے ہیں جن کی بنیاد پرگوادرچاہ بہار اور پھر شہید اجائی اور کراچی کی بندرگاہوں کو جڑواں قرار دیا جا چکا ہے، چاہ بہارکوگوادرکے مقابلے میں تعمیرکرنے کی بات درست نہیں۔
ایران اور فائیو پلس ون گروپ کے درمیان جوہری معاہدے نے پاکستان سمیت تمام دوست ممالک سے ایران کی تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ اکیلئے راہ ہموارکردی ہے۔پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر تیزی سے کا م جاری ہے،توقع ہے یہ کام جلد مکمل ہوجائیگا۔معاہدے کے بعد پہلے مرحلے میں پاکستان کیساتھ تجارت5ارب ڈالرتک بڑھ سکتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پاکستان میں ایران کے سفیر علی رضا حقیقیان نے کہاکہ جوہری معاہدے سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
ایرانی سفیرکاکہنا تھاکہ ایران نے گیس پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک مکمل کرلی ہے، انکا کہنا تھاکہ اس وقت بھی بلوچستان کے سرحدی علاقوں کیلئے76 میگا واٹ بجلی فراہم کر رہاہے،جلدہی اس حجم کو 100 میگاواٹ تک کردیا جائیگا۔ سفیر کا کہنا تھاکہ پاکستان کو ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ بھی تیارہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اورایران کے درمان معاہدے ہوچکے ہیں جن کی بنیاد پرگوادرچاہ بہار اور پھر شہید اجائی اور کراچی کی بندرگاہوں کو جڑواں قرار دیا جا چکا ہے، چاہ بہارکوگوادرکے مقابلے میں تعمیرکرنے کی بات درست نہیں۔