چین نے 2 نئے مصنوعی سیارے خلا میں بھیج دیئے امریکا سے کشیدگی بڑھنے کا امکان
سیارے صوبہ سیچوان میں ژی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے چھوڑے گئے، نیوی گیشن، انٹر سیٹلائٹس لنکز تجربات کیے جائیں گے
چین نے گزشتہ روز 2 نئے مصنوعی سیارے خلا میں بھیج دیے ہیں، یہ سیارے ایسے موقع پر چھوڑے گئے ہیں جب چین متحارب امریکا کے گلوبل پوزیشنگ سسٹم کے مقابلے میں ملکی ساختہ سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم بنا رہا ہے۔
مصنوعی سیارے کو لے کر جانے والے راکٹ کو مقامی وقت کے مطابق رات 8:29 پر صوبہ سیچوان میں ژی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے چھوڑا گیا، یہ مصنوعی سیارے چین کی طرف سے اپنا ملکی سسٹم بیائی ڈویا کمپاس تعمیر کرنے کے پیش نظر چھوڑے جانے والے 18ویں اور 19ویں سیارے ہیں، اس طرح امسال چھوڑے جانے والے مصنوعی سیاروں کی تعداد 3 ہوگئی ہے، بیائی ڈویا کا مرکز فی الحال ایشیا بحرالکال ریجن ہے تاہم 2020 تک پوری دنیا کو کور کرے گا، نئے سیارے نیوی گیشن سروسز فراہم کرنے کے علاوہ نیوی گیشن سنگلنگ اور انٹر سیٹلائٹس لنکز کی نئے قسم کا تجربہ کرنے کیلیے تعینات کیے جائیں گے۔
دوسری طرف چین نے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ طیاروں کی جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا، جنگی مشقوں سے امریکا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے، جنگی طیارے بلیو فورس کمانڈ اینڈ کنٹرول اور ہدف کے تعاقب کے جدید آلات سے آراستہ ہیں، ماہرین کے مطابق اس طیارے میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی انتہائی جدید اور جنگی حالات میں موثر ہے۔
مصنوعی سیارے کو لے کر جانے والے راکٹ کو مقامی وقت کے مطابق رات 8:29 پر صوبہ سیچوان میں ژی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے چھوڑا گیا، یہ مصنوعی سیارے چین کی طرف سے اپنا ملکی سسٹم بیائی ڈویا کمپاس تعمیر کرنے کے پیش نظر چھوڑے جانے والے 18ویں اور 19ویں سیارے ہیں، اس طرح امسال چھوڑے جانے والے مصنوعی سیاروں کی تعداد 3 ہوگئی ہے، بیائی ڈویا کا مرکز فی الحال ایشیا بحرالکال ریجن ہے تاہم 2020 تک پوری دنیا کو کور کرے گا، نئے سیارے نیوی گیشن سروسز فراہم کرنے کے علاوہ نیوی گیشن سنگلنگ اور انٹر سیٹلائٹس لنکز کی نئے قسم کا تجربہ کرنے کیلیے تعینات کیے جائیں گے۔
دوسری طرف چین نے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ طیاروں کی جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا، جنگی مشقوں سے امریکا اور چین کے تعلقات میں کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے، جنگی طیارے بلیو فورس کمانڈ اینڈ کنٹرول اور ہدف کے تعاقب کے جدید آلات سے آراستہ ہیں، ماہرین کے مطابق اس طیارے میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی انتہائی جدید اور جنگی حالات میں موثر ہے۔