کراچی میں آج سے3روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگا
رواں سال ملک میں 23پولیو کیسز کی تصدیق
کراچی میں آج سے تین روزہ انسدادپولیو مہم شروع کی جائیگی جو 18جولائی تک جاری رہی گی، کراچی میں 5 سال تک کے 22 لاکھ 84 ہزار سمیت اندرون سندھ کے74لاکھ9ہزار بچوں کو پولیو وائرس سے بچائو کی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی، مہم کو کامیاب بنانے کیلیے سندھ بھر میں رضاکاروں کی 17948 ٹیمیں بھی تشکیل دیدی گئی ہیں
جبکہ کراچی سمیت سندھ میں پولیو کے2 ہزار 41 فکسڈ مراکزاور 17ہزار13 ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں مہم کو مانیٹرکرنے کیلیے 4ہزار138 ایریا انچارجز اور یوسی سطح پر11ہزار 55 ڈاکٹروں کو بھی تعینات کیاگیا ہے، کراچی میں آج سے شروع کی جانے والی مہم کا گاوی کے ویکسینٹرز نے بائیکاٹ کیا ہے جبکہ لیڈیزہیلتھ ورکرز اور ویکسینٹرز مہم میں بھرپور حصہ لیںگے، پولیو وائرس کے خاتمے کی مہم کراچی سمیت ملک بھر میں چلائی جائیگی،
اس مہم کے دوران ملک بھر کے3کروڑ50ہزار سے زائد بچوں کو پولیووائرس سے بچائو کی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی تاہم جنوبی اورشمالی وزیرستان میں سیاسی کشیدگی کے باعث مہم پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے شمالی وجنوبی وزیرستان کے2لاکھ60ہزار بچے اس وائرس کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ جائیںگے،
واضح رہے کہ پاکستان میں 1996سے پولیووائرس کے خاتمے کی مہم چلائی جارہی ہے تاہم ملک میں 16سال سے مسلسل جاری پولیو وائرس کی مہم کے باوجود وائرس کا خاتمہ نہیں کیاجاسکا ، حکومت پاکستان اور عالمی ادارہ صحت، یونیسف، روہڑی انٹرنیشنل کلب سمیت دیگر عالمی اداروں کی مسلسل کوشش ہے کہ پاکستان سے جلد پولیو وائرس کا خاتمہ کیاجاسکے لیکن تاحال اس سلسلے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی،
یاد رہے کہ پولیو مہم میں حکومت پاکستان کا کسی قسم کا بجٹ استعمال نہیں کیا جاتا، یونیسف سمیت دیگر عالمی ادارے مہم کو کامیاب بنانے کیلیے بھاری معاوضوں پر تشہیری مہم بھی شروع کرتے ہیں جبکہ لیکن اس کے باوجود بھی مہم کامیاب نہ ہوسکی جس پر عالمی اداروں کے ماہرین اور حکومت بھی پریشان ہیں،ان اداروں کو وائرس پاکستان سے دنیا کے دیگرممالک میں منتقل ہونے کا خدشہ ہے
یہی وجہ ہے کہ وہ پولیو مہم کے سلسلے میں پاکستان سے مکمل تعاون کررہے ہیں ،دریں اثنا یونیسف کے ذرائع کے مطابق رواں سال ملک بھر میں پولیووائرس سے متاثرہ بچوںکی تعداد 23ہوگئی ہے جس میں سندھ کے 3 پولیوکیسز بھی شامل ہیںجبکہ گذشتہ سال یہ تعداد198تھی۔
جبکہ کراچی سمیت سندھ میں پولیو کے2 ہزار 41 فکسڈ مراکزاور 17ہزار13 ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں مہم کو مانیٹرکرنے کیلیے 4ہزار138 ایریا انچارجز اور یوسی سطح پر11ہزار 55 ڈاکٹروں کو بھی تعینات کیاگیا ہے، کراچی میں آج سے شروع کی جانے والی مہم کا گاوی کے ویکسینٹرز نے بائیکاٹ کیا ہے جبکہ لیڈیزہیلتھ ورکرز اور ویکسینٹرز مہم میں بھرپور حصہ لیںگے، پولیو وائرس کے خاتمے کی مہم کراچی سمیت ملک بھر میں چلائی جائیگی،
اس مہم کے دوران ملک بھر کے3کروڑ50ہزار سے زائد بچوں کو پولیووائرس سے بچائو کی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی تاہم جنوبی اورشمالی وزیرستان میں سیاسی کشیدگی کے باعث مہم پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے شمالی وجنوبی وزیرستان کے2لاکھ60ہزار بچے اس وائرس کی حفاظتی خوراک سے محروم رہ جائیںگے،
واضح رہے کہ پاکستان میں 1996سے پولیووائرس کے خاتمے کی مہم چلائی جارہی ہے تاہم ملک میں 16سال سے مسلسل جاری پولیو وائرس کی مہم کے باوجود وائرس کا خاتمہ نہیں کیاجاسکا ، حکومت پاکستان اور عالمی ادارہ صحت، یونیسف، روہڑی انٹرنیشنل کلب سمیت دیگر عالمی اداروں کی مسلسل کوشش ہے کہ پاکستان سے جلد پولیو وائرس کا خاتمہ کیاجاسکے لیکن تاحال اس سلسلے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی،
یاد رہے کہ پولیو مہم میں حکومت پاکستان کا کسی قسم کا بجٹ استعمال نہیں کیا جاتا، یونیسف سمیت دیگر عالمی ادارے مہم کو کامیاب بنانے کیلیے بھاری معاوضوں پر تشہیری مہم بھی شروع کرتے ہیں جبکہ لیکن اس کے باوجود بھی مہم کامیاب نہ ہوسکی جس پر عالمی اداروں کے ماہرین اور حکومت بھی پریشان ہیں،ان اداروں کو وائرس پاکستان سے دنیا کے دیگرممالک میں منتقل ہونے کا خدشہ ہے
یہی وجہ ہے کہ وہ پولیو مہم کے سلسلے میں پاکستان سے مکمل تعاون کررہے ہیں ،دریں اثنا یونیسف کے ذرائع کے مطابق رواں سال ملک بھر میں پولیووائرس سے متاثرہ بچوںکی تعداد 23ہوگئی ہے جس میں سندھ کے 3 پولیوکیسز بھی شامل ہیںجبکہ گذشتہ سال یہ تعداد198تھی۔