حکومت و اپوزیشن کمیشن رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر متفق
اگرجوڈیشل کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار
قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت نے مبینہ انتخابی دھاندلی پرانکوائری کمیشن کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے پراتفاق کیا ہے جسے آج پیش کیے جانے کا امکان ہے جب کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوا اور اگر کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے۔
جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنایا گیا تھا، تحریک انصاف نے بھی کمیشن سے متعلق سمجھوتے کی توثیق کی، معاہدے پر فریقین کے دستخط بھی موجود ہیں جس میں طے ہوا تھا کہ کمیشن اپنی رپورٹ 45 روز میں پیش کرے گا اور منظم دھاندلی ثابت ہوئی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی اور اگر انتخابات شفاف ثابت ہوئے تو تحریک انصاف کے تمام الزامات ختم سمجھے جائیں گے جب کہ کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار منتخب حکومت نے خود کو کٹہرے میں کھڑا کیا، کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کی جانب سے مثبت رد عمل کی توقع تھی تاہم کمیشن کے فیصلے پر الزامات مایوس کن ہیں اور نوازشریف سے معافی کے مطالبے پر بھی افسوس ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور تحریک انصاف کا معاہدہ عوام کی امانت ہے، تحریک انصاف اس معاہدے کی پاسداری نہیں کررہی جب کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی کسی کی ہار جیت نہیں ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zgwrn_ishaq-dar_news
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے نتائج کو عوام کے سامنے اجاگر کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت حکمراں جماعت کے ارکان کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کا ڈی سیٹ کرنے اور ملک میں سیلابی صورتحال سے ہونے والے نقصانات سے متعلق امور زیرغور آئے۔ اس موقع پرمسلم لیگ (ن) کے اراکین میں سے اکثریت نے اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے لئے لائی جانے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کی حمایت کی تاہم وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ایسی کسی تجویز پردلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) قومی اداروں کی مضبوطی کے لئے اپنا بھرپورکردارادا کرے گی، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد (ن) لیگ کے مینڈیٹ کو مزید تقویت ملی ہے اس لئے آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے انتخابی اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے نتائج کوعوام کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے سیاسی اور جمہوری نظام کی مضبوطی کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، سیاسی جماعتیں نظام کی مضبوطی کے لئے آگے بڑھیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zgxsw_nawaz-sharif_news
جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنایا گیا تھا، تحریک انصاف نے بھی کمیشن سے متعلق سمجھوتے کی توثیق کی، معاہدے پر فریقین کے دستخط بھی موجود ہیں جس میں طے ہوا تھا کہ کمیشن اپنی رپورٹ 45 روز میں پیش کرے گا اور منظم دھاندلی ثابت ہوئی اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی اور اگر انتخابات شفاف ثابت ہوئے تو تحریک انصاف کے تمام الزامات ختم سمجھے جائیں گے جب کہ کمیشن کا فیصلہ ہمارے خلاف ہوتا تو دوبارہ انتخابات کراتے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار منتخب حکومت نے خود کو کٹہرے میں کھڑا کیا، کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کی جانب سے مثبت رد عمل کی توقع تھی تاہم کمیشن کے فیصلے پر الزامات مایوس کن ہیں اور نوازشریف سے معافی کے مطالبے پر بھی افسوس ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور تحریک انصاف کا معاہدہ عوام کی امانت ہے، تحریک انصاف اس معاہدے کی پاسداری نہیں کررہی جب کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی کسی کی ہار جیت نہیں ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zgwrn_ishaq-dar_news
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے نتائج کو عوام کے سامنے اجاگر کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت حکمراں جماعت کے ارکان کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کا ڈی سیٹ کرنے اور ملک میں سیلابی صورتحال سے ہونے والے نقصانات سے متعلق امور زیرغور آئے۔ اس موقع پرمسلم لیگ (ن) کے اراکین میں سے اکثریت نے اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے لئے لائی جانے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کی حمایت کی تاہم وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ایسی کسی تجویز پردلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) قومی اداروں کی مضبوطی کے لئے اپنا بھرپورکردارادا کرے گی، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد (ن) لیگ کے مینڈیٹ کو مزید تقویت ملی ہے اس لئے آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے انتخابی اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے نتائج کوعوام کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے سیاسی اور جمہوری نظام کی مضبوطی کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، سیاسی جماعتیں نظام کی مضبوطی کے لئے آگے بڑھیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zgxsw_nawaz-sharif_news