تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک ایک ہفتے کے لئے موخر
معاملے کو افہام و تفہیم سے منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار کا ایوان میں اظہارخیال
قومی اسمبلی نے پاكستان تحریك انصاف كے اركان كی ایوان سے مسلسل 40 روز تك غیر حاضری كے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علمائے اسلام(ف)كی تحاریك كو مزید مشاورت كے لئے آئندہ منگل تك مؤخر كر دیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں تحریك انصاف كے اركان كی غیر حاضری كے حوالے سے ایم كیو ایم كی تحریك پر بات كرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے كہا كہ ان كی اس حوالے سے ایم كیو ایم اور مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے، بہتر ہے اس معاملے كو كچھ عرصے كے لئے مؤخر كر دیا جائے جب کہ اس دوران ایم كیو ایم كے سلمان خان بلوچ نے تحریك پیش كرنے كی اجازت چاہی تو اسپیكر نے كہا كہ كچھ دیر كے لئے معاملہ كو مؤخر كر دیا جائے اور وزیر خزانہ كا انتظار كر لیں تاكہ صورتحال واضح ہو، جے یو آئی(ف)كی نعیمہ كشور خان نے بھی اسپیكر كی تائید كرتے ہوئے كہا كہ اس تحریك كو موخر كرنے میں كوئی حرج نہیں ہے جس کے بعد اسپیكر نے كچھ دیر كے لئے اس تحریك كو مؤخر كر دیا۔
تحریک انصاف كے مخدوم شاہ محمود قریشی نے كہا كہ اسپیكر نے جس فہم و فراست سے كام لیا ہے وہ قابل ستائش ہے، اس معاملے پر گزشتہ روز وزیراعظم كی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے كہ ہمیں ان معاملات میں نہیں الجھنا چاہیئے، ہم نے بھی اپنا فیصلہ تبدیل كیا اور مثبت انداز میں آگے بڑھنے كے جذبے كا مظاہرہ كیا، ہم سمجھتے ہیں كہ ہم منتخب اركان ہیں ، ہمارا ایوان میں كردار بنتا ہے، اگر آپ ہمیں ركن سمجھتے ہیں اور ہمیں اپوزیشن كا كردار دینا چاہتے ہیں تو اس معاملے كو مؤخر كرنے كی بجائے آج ہی نمٹایا جائے۔
ایم كیو ایم كے ركن سید آصف حسنین نے كہا كہ دھرنے كے دوران اس پارلیمنٹ اور وزیراعظم كو جعلی كہنے والوں نے آج پارلیمنٹ كی اہمیت اور حكومت كی كاركردگی اور فہم و فراست كو تسلیم كیا ہے، وزیراعظم كی باتوں كو بھی قابل قدر قرار دیا گیا، یہ واضح كریں كہ ان كی دھرنے كے دوران كی گئی باتیں درست ہیں یا آج ایوان میں كی جانے والی باتیں ٹھیک ہیں۔ آزاد ركن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے كہا كہ سیاسی اختلافات چلتے رہتے ہیں، اسپیكر كا كردار اچھا رہا ہے، ہماری خواہش ہے كہ حكومت اپنی مدت پوری كرے ہمیں ذاتی انا كا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے۔ انہوں نے ایم كیو ایم اور جے یو آئی (ف) سے استدعا كی كہ وہ اپنی تحاریک واپس لیں۔
ایم كیو ایم كے ركن كنور نوید جمیل نے كہا كہ اس ایوان كا تقدس اس صورت میں برقرار رہ سكتا ہے جب اسے آئین اور قانون كے مطابق چلایا جائے، اگر یہاں پر فیصلے باہمی مك مكا پر ہوں گے تو اسے اچھی روایت نہیں كہا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ پی ٹی آئی كے رہنماؤں نے پارلیمنٹ پر الزامات عائد كئے ہیں انہیں خود چاہیئے كہ حكومت كی رعایت سے فائدہ نہ اٹھائیں اور خود چلے جائیں۔ اسپیكر نے كہا كہ استعفوں كے حوالے سے میں نے پہلے رولنگ دے كر معاملہ نمٹا دیا تھا۔ انہوں نے كہا كہ یہ كوئی رعایت نہیں ہے، ہم قانون اور قاعدے كے تحت چل رہے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے كہا كہ ہم مخلصانہ طور پر اس مسئلے كو حل كرنا چاہتے ہیں، ہم باہر بیٹھ كر مشاورت كے ذریعے معاملہ حل كریں گے، اس مسئلے پر ووٹنگ كی بجائے اسے كچھ عرصے كے لئے مؤخر كر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جلدی كی ضرورت نہیں کیونکہ اچھا ماحول بن رہا ہے، پارلیمانی روایات كے مطابق ہمیں مشاورت كر كے پیار محبت كے ساتھ نمٹانا چاہیئے اور اس معاملے پر تقاریر نہ كرائی جائیں اور تحریک مؤخر كی جائے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی كے سربراہ محمود خان اچكزئی نے كہا كہ حكومت كا پیغام آ گیا ہے، تند و تیز جملے كہے بغیر تھوڑی دیر كے لئے اس مسئلے پر بات كرا كے اس مسئلے كو ختم كیا جائے۔ ایم كیو ایم كے عبدالرشید گوڈیل نے كہا كہ یہ اتنا چھوٹا معاملہ نہیں تھا اس كے لئے پارلیمنٹ كا مشتركہ اجلاس بلایا گیا، پارلیمنٹ كو بوگس اور جعلی كہا گیا دھاندلی زدہ الیكشن كہا گیا، آئین اور قانون كی پاسداری ہونی چاہیئے، تحریک انصاف كے اراكین 40 دن تک ایوان میں نہیں آئے انہیں خود اپنی نشستیں چھوڑ دینی چاہیئیں، ہماری تحریک آئین اور قانون كے تحت پیش ہوئی ہے۔ محمود خان اچكزئی نے كہا كہ اچھا ماحول بن رہا ہے، ایک قرارداد ڈرافٹ كی جائے جس میں یہ كہا جائے كہ اس ملك میں طاقت كا سرچشمہ یہ ایوان ہو گا، ایم كیو ایم نے طاہر القادری كو كھانے كھلائے اس پر بھی معافی مانگیں۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے كہا كہ پہلے بھی یہ معاملہ مؤخر ہوتا رہا ہے، میری مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے یہ معاملہ ایجنڈے پر ہے اس معاملے كو آج نمٹا دیا جائے تو اچھی بات ہو گی۔ ان كا كہنا تھا كہ نیا پنڈورا باكس كھولنے كی بجائے شكوک و شبہات دور كرنے چاہئیں اور جو تلوار لٹک رہی ہے اسے ہٹایا جائے اگر آج یہ مسئلہ حل نہیں ہو سكتا تو كل لے آئیں، پرائیویٹ ممبر ڈے كا انتظار نہ كیا جائے۔ خورشید شاہ نے كہا كہ ہم اس معاملے كو احسن انداز میں حل كرنا چاہتے ہیں، اس معاملے میں جتنی بھی تاخیر ہوگی اس سے ایوان كا ماحول خراب ہوگا، ٹائم فریم مقرر كیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی كہ آئندہ منگل كو پرائیویٹ ممبر ڈے پر تحریک لے آئیں۔ بعدازاں سپیكر نے دونوں تحاریک مشاورت كے لئے آئندہ منگل تک كے لئے مؤخر كر دیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zkgse_pti-deseat_news
قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں تحریك انصاف كے اركان كی غیر حاضری كے حوالے سے ایم كیو ایم كی تحریك پر بات كرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے كہا كہ ان كی اس حوالے سے ایم كیو ایم اور مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے، بہتر ہے اس معاملے كو كچھ عرصے كے لئے مؤخر كر دیا جائے جب کہ اس دوران ایم كیو ایم كے سلمان خان بلوچ نے تحریك پیش كرنے كی اجازت چاہی تو اسپیكر نے كہا كہ كچھ دیر كے لئے معاملہ كو مؤخر كر دیا جائے اور وزیر خزانہ كا انتظار كر لیں تاكہ صورتحال واضح ہو، جے یو آئی(ف)كی نعیمہ كشور خان نے بھی اسپیكر كی تائید كرتے ہوئے كہا كہ اس تحریك كو موخر كرنے میں كوئی حرج نہیں ہے جس کے بعد اسپیكر نے كچھ دیر كے لئے اس تحریك كو مؤخر كر دیا۔
تحریک انصاف كے مخدوم شاہ محمود قریشی نے كہا كہ اسپیكر نے جس فہم و فراست سے كام لیا ہے وہ قابل ستائش ہے، اس معاملے پر گزشتہ روز وزیراعظم كی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے كہ ہمیں ان معاملات میں نہیں الجھنا چاہیئے، ہم نے بھی اپنا فیصلہ تبدیل كیا اور مثبت انداز میں آگے بڑھنے كے جذبے كا مظاہرہ كیا، ہم سمجھتے ہیں كہ ہم منتخب اركان ہیں ، ہمارا ایوان میں كردار بنتا ہے، اگر آپ ہمیں ركن سمجھتے ہیں اور ہمیں اپوزیشن كا كردار دینا چاہتے ہیں تو اس معاملے كو مؤخر كرنے كی بجائے آج ہی نمٹایا جائے۔
ایم كیو ایم كے ركن سید آصف حسنین نے كہا كہ دھرنے كے دوران اس پارلیمنٹ اور وزیراعظم كو جعلی كہنے والوں نے آج پارلیمنٹ كی اہمیت اور حكومت كی كاركردگی اور فہم و فراست كو تسلیم كیا ہے، وزیراعظم كی باتوں كو بھی قابل قدر قرار دیا گیا، یہ واضح كریں كہ ان كی دھرنے كے دوران كی گئی باتیں درست ہیں یا آج ایوان میں كی جانے والی باتیں ٹھیک ہیں۔ آزاد ركن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے كہا كہ سیاسی اختلافات چلتے رہتے ہیں، اسپیكر كا كردار اچھا رہا ہے، ہماری خواہش ہے كہ حكومت اپنی مدت پوری كرے ہمیں ذاتی انا كا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے۔ انہوں نے ایم كیو ایم اور جے یو آئی (ف) سے استدعا كی كہ وہ اپنی تحاریک واپس لیں۔
ایم كیو ایم كے ركن كنور نوید جمیل نے كہا كہ اس ایوان كا تقدس اس صورت میں برقرار رہ سكتا ہے جب اسے آئین اور قانون كے مطابق چلایا جائے، اگر یہاں پر فیصلے باہمی مك مكا پر ہوں گے تو اسے اچھی روایت نہیں كہا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ پی ٹی آئی كے رہنماؤں نے پارلیمنٹ پر الزامات عائد كئے ہیں انہیں خود چاہیئے كہ حكومت كی رعایت سے فائدہ نہ اٹھائیں اور خود چلے جائیں۔ اسپیكر نے كہا كہ استعفوں كے حوالے سے میں نے پہلے رولنگ دے كر معاملہ نمٹا دیا تھا۔ انہوں نے كہا كہ یہ كوئی رعایت نہیں ہے، ہم قانون اور قاعدے كے تحت چل رہے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے كہا كہ ہم مخلصانہ طور پر اس مسئلے كو حل كرنا چاہتے ہیں، ہم باہر بیٹھ كر مشاورت كے ذریعے معاملہ حل كریں گے، اس مسئلے پر ووٹنگ كی بجائے اسے كچھ عرصے كے لئے مؤخر كر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جلدی كی ضرورت نہیں کیونکہ اچھا ماحول بن رہا ہے، پارلیمانی روایات كے مطابق ہمیں مشاورت كر كے پیار محبت كے ساتھ نمٹانا چاہیئے اور اس معاملے پر تقاریر نہ كرائی جائیں اور تحریک مؤخر كی جائے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی كے سربراہ محمود خان اچكزئی نے كہا كہ حكومت كا پیغام آ گیا ہے، تند و تیز جملے كہے بغیر تھوڑی دیر كے لئے اس مسئلے پر بات كرا كے اس مسئلے كو ختم كیا جائے۔ ایم كیو ایم كے عبدالرشید گوڈیل نے كہا كہ یہ اتنا چھوٹا معاملہ نہیں تھا اس كے لئے پارلیمنٹ كا مشتركہ اجلاس بلایا گیا، پارلیمنٹ كو بوگس اور جعلی كہا گیا دھاندلی زدہ الیكشن كہا گیا، آئین اور قانون كی پاسداری ہونی چاہیئے، تحریک انصاف كے اراكین 40 دن تک ایوان میں نہیں آئے انہیں خود اپنی نشستیں چھوڑ دینی چاہیئیں، ہماری تحریک آئین اور قانون كے تحت پیش ہوئی ہے۔ محمود خان اچكزئی نے كہا كہ اچھا ماحول بن رہا ہے، ایک قرارداد ڈرافٹ كی جائے جس میں یہ كہا جائے كہ اس ملك میں طاقت كا سرچشمہ یہ ایوان ہو گا، ایم كیو ایم نے طاہر القادری كو كھانے كھلائے اس پر بھی معافی مانگیں۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے كہا كہ پہلے بھی یہ معاملہ مؤخر ہوتا رہا ہے، میری مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے یہ معاملہ ایجنڈے پر ہے اس معاملے كو آج نمٹا دیا جائے تو اچھی بات ہو گی۔ ان كا كہنا تھا كہ نیا پنڈورا باكس كھولنے كی بجائے شكوک و شبہات دور كرنے چاہئیں اور جو تلوار لٹک رہی ہے اسے ہٹایا جائے اگر آج یہ مسئلہ حل نہیں ہو سكتا تو كل لے آئیں، پرائیویٹ ممبر ڈے كا انتظار نہ كیا جائے۔ خورشید شاہ نے كہا كہ ہم اس معاملے كو احسن انداز میں حل كرنا چاہتے ہیں، اس معاملے میں جتنی بھی تاخیر ہوگی اس سے ایوان كا ماحول خراب ہوگا، ٹائم فریم مقرر كیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی كہ آئندہ منگل كو پرائیویٹ ممبر ڈے پر تحریک لے آئیں۔ بعدازاں سپیكر نے دونوں تحاریک مشاورت كے لئے آئندہ منگل تک كے لئے مؤخر كر دیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2zkgse_pti-deseat_news