غریب کا سونا
حقیقت تو یہی ہے کہ سب دل بہلانے کی بات ہے غریب کو گولڈ کی قیمتوں اور اُس کے اتار چڑھاؤ سے بھلا کیا لینا دینا۔
کہتے ہیں سونا بھی عبادت ہے، لیکن آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ عشاء کی نماز پڑھ کر تسبیح پڑھتے ہوئے سونا اور صبح نماز فجر کی ادائیگی کی صورت میں ہی سونا عبادت ہے ورنہ سونا صرف گنوانا ہی گنوانا ہے، بے وقت سونے والے کبھی حسین نظارے گنواتے ہیں توکبھی کچھ کھانا پینا، اور رات میں سونے والے سب سے قیمتی وقت ہی گنواتے ہیں۔
لیکن یہاں ذکر سونا یعنی گولڈ کا ہے جو 5 سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔ کراچی صرافہ بازار کے مطابق 22 قیراط والا سونا فی تولہ 43 ہزار6 سو کا ہے۔ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمت میں 1800 روپے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ سونے کی قیمت سن 2011 میں 28 ہزار سے کچھ زیادہ تھا، اور اِن 5 سالوں کے درمیان سونے کی قیمت 67 ہزار روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کرگئی تھی، ایک تولہ 11.66 گرام کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے 60 سالوں میں سونے کی قیمت 600 گنا بڑھ چکی ہے۔ دوسرے الفاظ میں کاغذی کرنسی کی قدر 600 گنا گرچکی ہے۔ سن 2000 یعنی تقریباً 15 سال قبل سونے کی فی تولہ قیمت 5 ہزار 6 سو 48 ریکارڈ کی گئی تھی، اور تقریباً 9 ماہ قبل اکتوبر 2014 میں سونے کی قیمت میں 950 روپے کمی ہوئی اور 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 46 ہزار850 پر آگئی۔ ایک بار پھر مسلسل عروج کے بعد سونے کی قیمت میں 6 سو روپے کمی ہوئی ہے۔
اب فیصلہ یہ کرنا ہے کہ سونا خریدنا ہے یا بیچنا؟ سونے کی قیمت میں مزید کمی آئے گی یا پھر یہ قیمت ایک بار پھر اوپر چلی جائے گی؟ سونے کا مسئلہ تو صرف سفید پوش، متوسط طبقے کے لوگوں کا ہے۔ کبھی روزگار کی تلاش میں سو نہیں پاتے تو کبھی گھر اور گھروالوں کی فکر سونے نہیں دیتی۔ بیٹی، بہن کی شادی میں جہیز ہو نہ ہو، سونے کا سیٹ تو ہونا ہی چاہیے۔ ورنہ شادی، شادی نہیں لگتی۔ اب جبکہ سونے کی قیمت میں واضح کمی آئی ہے تو جن کے ہاں کوئی شادی سر پر کھڑی ہے تو ان کے وارے کے نیارے اور جنہوں نے دو پیسے جمع کرلیے ہیں لیکن نہ گھر خرید سکتے ہیں نا گاڑیاں تو ان کے لیے بھی کم قیمت سونا ہی انتہائی قیمتی ہے اور جن کو رقم کی ضرورت ہے وہ پھنسے گھاٹے میں کیونکہ نہ وہ کسی سے رقم مانگ سکتے ہیں اور نہ سونا بیچ سکتے ہیں۔ بچے کی فیس دینی ہے، گھر کا کرایہ دینا ہے، تنخواہوں میں اضافہ ہوا نہیں تو پھر کیا کریں؟ سونا بیچیں نہ بیچیں؟ عجیب الجھن ہے، لیکن صاحب امیر کے کیا کہنے جب جیب میں ہاتھ ڈالیں تو سونا، بنگلے، گاڑی،عیش و آرام کھڑے کھڑے خرید لیں۔
اور حقیقت تو یہی ہے کہ سب دل بہلانے کی بات ہے۔ غریب کو گولڈ کی قیمتوں سے اتار چڑھاؤ سے کیا لینا دینا؟ اس کے لیے تو دو وقت کی روٹی کا انتظام ہوجائے، رات کو سر پر چھت مل جائے، بچے خوش ہوجائیں، کچھ سستے سے کھلونے مل جائیں تو سب سونا ہی سونا اور اسی صورت وہ کسی پل سکون کی نیند سو سکے گا۔
[poll id="567"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
لیکن یہاں ذکر سونا یعنی گولڈ کا ہے جو 5 سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔ کراچی صرافہ بازار کے مطابق 22 قیراط والا سونا فی تولہ 43 ہزار6 سو کا ہے۔ ایک ماہ کے دوران سونے کی قیمت میں 1800 روپے کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ سونے کی قیمت سن 2011 میں 28 ہزار سے کچھ زیادہ تھا، اور اِن 5 سالوں کے درمیان سونے کی قیمت 67 ہزار روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کرگئی تھی، ایک تولہ 11.66 گرام کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے 60 سالوں میں سونے کی قیمت 600 گنا بڑھ چکی ہے۔ دوسرے الفاظ میں کاغذی کرنسی کی قدر 600 گنا گرچکی ہے۔ سن 2000 یعنی تقریباً 15 سال قبل سونے کی فی تولہ قیمت 5 ہزار 6 سو 48 ریکارڈ کی گئی تھی، اور تقریباً 9 ماہ قبل اکتوبر 2014 میں سونے کی قیمت میں 950 روپے کمی ہوئی اور 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 46 ہزار850 پر آگئی۔ ایک بار پھر مسلسل عروج کے بعد سونے کی قیمت میں 6 سو روپے کمی ہوئی ہے۔
اب فیصلہ یہ کرنا ہے کہ سونا خریدنا ہے یا بیچنا؟ سونے کی قیمت میں مزید کمی آئے گی یا پھر یہ قیمت ایک بار پھر اوپر چلی جائے گی؟ سونے کا مسئلہ تو صرف سفید پوش، متوسط طبقے کے لوگوں کا ہے۔ کبھی روزگار کی تلاش میں سو نہیں پاتے تو کبھی گھر اور گھروالوں کی فکر سونے نہیں دیتی۔ بیٹی، بہن کی شادی میں جہیز ہو نہ ہو، سونے کا سیٹ تو ہونا ہی چاہیے۔ ورنہ شادی، شادی نہیں لگتی۔ اب جبکہ سونے کی قیمت میں واضح کمی آئی ہے تو جن کے ہاں کوئی شادی سر پر کھڑی ہے تو ان کے وارے کے نیارے اور جنہوں نے دو پیسے جمع کرلیے ہیں لیکن نہ گھر خرید سکتے ہیں نا گاڑیاں تو ان کے لیے بھی کم قیمت سونا ہی انتہائی قیمتی ہے اور جن کو رقم کی ضرورت ہے وہ پھنسے گھاٹے میں کیونکہ نہ وہ کسی سے رقم مانگ سکتے ہیں اور نہ سونا بیچ سکتے ہیں۔ بچے کی فیس دینی ہے، گھر کا کرایہ دینا ہے، تنخواہوں میں اضافہ ہوا نہیں تو پھر کیا کریں؟ سونا بیچیں نہ بیچیں؟ عجیب الجھن ہے، لیکن صاحب امیر کے کیا کہنے جب جیب میں ہاتھ ڈالیں تو سونا، بنگلے، گاڑی،عیش و آرام کھڑے کھڑے خرید لیں۔
اور حقیقت تو یہی ہے کہ سب دل بہلانے کی بات ہے۔ غریب کو گولڈ کی قیمتوں سے اتار چڑھاؤ سے کیا لینا دینا؟ اس کے لیے تو دو وقت کی روٹی کا انتظام ہوجائے، رات کو سر پر چھت مل جائے، بچے خوش ہوجائیں، کچھ سستے سے کھلونے مل جائیں تو سب سونا ہی سونا اور اسی صورت وہ کسی پل سکون کی نیند سو سکے گا۔
[poll id="567"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس