واٹر بورڈ کیخلاف 10 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر

2کروڑ سے زائد رقم ایسے شخص کو ادا کی جس سے نمائندگی واپس لے لی گئی،موقف

2کروڑ سے زائد رقم ایسے شخص کو ادا کی جس سے نمائندگی واپس لے لی گئی،موقف

گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم میں فراڈ کے الزام میں کنٹریکٹر نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں10کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا، دعوے میں استدعا کی گئی ہے کہ اسے پہنچنے والی ذہنی اذیت اور نقصان کی تلافی کیلیے واٹر بورڈ کو10کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیا جائے اور مدعا علیہ خالقداد کو بھی مدعی کے کام کے عوض وصول کی گئی

رقم واپس کرنے کا حکم دیا جائے، مدعی شیخ محبت خان نے دعوے میں موقف اختیارکیا ہے کہ واٹر بورڈ نے2 کروڑ سے زائد کے کنٹریکٹ کی بڑی رقم ایسے شخص کو ادا کردی جس کے متعلق وہ ادارے کو آگاہ کرچکے تھے کہ اس سے نمائندگی واپس لے لی گئی ہے،


میسرز شیخ محبت خان انجینئرنگ اینڈ کنٹریکٹر کے پروپرائٹر کے مطابق ان کی کمپنی انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد 22 جولائی 2003 کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے ان کی کمپنی کو گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم ، فیزV،اسٹیجIIپیکج6 بلوچستان کمپوننٹ، ایم ایس مین610 ایم ایم آوٹر ڈایا میٹر پائپ لائن کا کنٹریکٹ دیا گیا جس کی مالیت 20 کروڑ 49 لاکھ 73ہزار 889روپے تھی،

مدعی نے اس منصوبے پر کام شروع کردیا اور کنٹریکٹ کے مطابق بخوبی منصوبہ مکمل کردیا جس کے بارے میں واٹر بورڈ نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے یکم جنوری 2011 کو تکمیل کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا، دعوے میں بتایا گیا ہے کہ مدعی نے واٹر بورڈ سے رابطے اور چیکوں کی وصولی کیلیے اپنے ایک ملازم خالقداد کو مقررکیا، تاہم بعد میں مدعی کے علم میں آیا کہ وہ مشکوک کردارکا مالک ہے اس لیے جنوری2012 میں مدعی نے اس سے ذمے داریاں واپس لے لیں اور واٹربورڈ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا،

تاہم واٹر بورڈ نے بدستور مدعی کے کیے گئے کام کی ادائیگی مدعی کو کرنے کے بجائے خالقداد کو چیکوں کی ادائیگی کا سلسلہ جاری رکھا، مزید حیرت کی بات یہ کہ خالقداد کو جاری کیے گئے یہ چیک حبیب بینک اسٹیشن روڈ برانچ حیدرآباد سے کیش بھی ہوگئے۔
Load Next Story