آپریشن ضرب عضب بقا کی ناگزیر جنگ
دہشت گردی آج کسی ایک ملک کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام اقوام عالم کے لیے زبردست چیلنج بن چکی ہے
KARACHI:
دہشت گردی آج کسی ایک ملک کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام اقوام عالم کے لیے زبردست چیلنج بن چکی ہے لہذا یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ اس عفریت سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ایک وسیع تر مشترکہ محاذ ترتیب دیا جائے اور اس میں ان ممالک کا تعاون بھی حاصل کیا جائے جنھیں جدید ٹیکنالوجی میں زیادہ مہارت حاصل ہے تا کہ دہشت گردوں کے لیے کہیں رو پوش ہونے کا امکان نہ رہے۔
وطن عزیز پاکستان ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اگلے محاذ پر موجود ہونے کے باعث ایک اعتبار سے ''فرنٹ مین'' کا کردار ادا کر رہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔عالمی سطح پر بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ملک میں آپریشن ضرب عضب نہایت کامیابی سے جاری ہے جس نے شرپسندوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور اب وہ سر چھپانے کے ٹھکانے تلاش کر رہے ہیں تاہم بدھ کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اٹلی کے دارالحکومت روم کے سینٹر آف انٹرنیشنل اسٹڈی میں بین الاقوامی سلامتی سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے خلاف ایک جامع تصور ہے۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل راحیل شریف نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور جاری آپریشنز میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔
جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا اظہار کیا انھیں ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ آرمی چیف کا یہ کہنا صائب ہے کہ دنیا کے لیے دہشت گردی ایک تصادم ہے تاہم پاکستان کے لیے یہ بقا کی جنگ ہے۔ دشمن ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاہم ہم نے ان کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ دہشت گردی نے ہماری اساس پر حملہ کیا ہے اور چونکہ اس کا ایک عالمی مظہر بھی ہے جس کے باعث اس عفریت کے خاتمے کے لیے عالمی رسپانس اور تعاون کی ضرورت ہے، ہم مل جل کر ہی دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردصرف پاکستان ہی نہیںبلکہ امن عالم کے درپے ہیں،اس وقت پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کی زبردست لپیٹ میں ہیں'ادھر وسط ایشیاء کی ریاستیں بھی دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہیں لیکن وہاں اتنی شدت نہیں جتنی پاکستان میں ہے۔ادھرعراق اور شام کی صورت حال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔یہاں داعش کا ہیڈ کوارٹر قائم ہو چکا ہے اور وہ ایک ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔اس ریاست کے اثرات پوری دنیا میں پڑ رہے ہیں۔صومالیہ'مالی اور نائیجیریا بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔ان ممالک میں الشباب اور بوکوحرام اپنی کارروائیاں کر رہی ہیں۔امریکا اور یورپ میں بھی دہشت گردی کی وارداتیں ہو جاتی ہیں۔یوں دیکھا جائے تو دنیا کا کوئی بھی ملک دہشت گردوں سے محفوظ نہیں ہے۔
ایسے میں تمام اقوام عالم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا کیونکہ دہشت گردی ایک عالمگیر خطرہ ہے۔ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ضرب عضب پاکستان اور بیرونی دنیا میں امن کو یقینی بنائے گا، دہشت گردوں کو کسی بھی طرح دوبارہ منظم اور مضبوط نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی دوبارہ جامع آبادکاری اور تعمیر نو اور افغانستان کے ساتھ بہتر سرحدی رابطے کے میکانزم کو یقینی بنایا جائے گا۔
پاکستان اور افغانستان کی جغرافیائی ہئیت اس نوعیت کی ہے کہ ایک ملک میں امن اور سلامتی کے بغیر دوسرے میں امن اور سلامتی کا قیام ناممکن ہے، دونوں ممالک کا مشترکہ مستقبل ہے، پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کی خاطر مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے مخلصانہ کوششیں کی ہیں، عالمی برادری نے بھی ان کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔ امن کے دشمن جو پاکستان اور افغانستان دونوں کو چیلنج کر رہے ہیں، کو روکنا چاہیے کیونکہ امن میں سب ہی کا فائدہ ہے اور اس کے ثمرات سب کو ملیں گے۔
پاکستان فرنٹ لائن جنگ لڑ رہا ہے، تاہم پائیدار امن کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ جنرل راحیل شریف نے اٹلی میں جو کچھ کہا ہے وہ حالات کی ضرورت ہے۔پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنے حصے کا کردار ادا کرر ہاہے' عالمی برادری خصوصاً ترقی یافتہ ممالک کو بھی اس معاملے میں پاکستان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے ۔
دہشت گردی آج کسی ایک ملک کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام اقوام عالم کے لیے زبردست چیلنج بن چکی ہے لہذا یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ اس عفریت سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ایک وسیع تر مشترکہ محاذ ترتیب دیا جائے اور اس میں ان ممالک کا تعاون بھی حاصل کیا جائے جنھیں جدید ٹیکنالوجی میں زیادہ مہارت حاصل ہے تا کہ دہشت گردوں کے لیے کہیں رو پوش ہونے کا امکان نہ رہے۔
وطن عزیز پاکستان ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اگلے محاذ پر موجود ہونے کے باعث ایک اعتبار سے ''فرنٹ مین'' کا کردار ادا کر رہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔عالمی سطح پر بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ملک میں آپریشن ضرب عضب نہایت کامیابی سے جاری ہے جس نے شرپسندوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور اب وہ سر چھپانے کے ٹھکانے تلاش کر رہے ہیں تاہم بدھ کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اٹلی کے دارالحکومت روم کے سینٹر آف انٹرنیشنل اسٹڈی میں بین الاقوامی سلامتی سے متعلق پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے خلاف ایک جامع تصور ہے۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل راحیل شریف نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور جاری آپریشنز میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔
جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا اظہار کیا انھیں ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ آرمی چیف کا یہ کہنا صائب ہے کہ دنیا کے لیے دہشت گردی ایک تصادم ہے تاہم پاکستان کے لیے یہ بقا کی جنگ ہے۔ دشمن ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاہم ہم نے ان کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ دہشت گردی نے ہماری اساس پر حملہ کیا ہے اور چونکہ اس کا ایک عالمی مظہر بھی ہے جس کے باعث اس عفریت کے خاتمے کے لیے عالمی رسپانس اور تعاون کی ضرورت ہے، ہم مل جل کر ہی دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردصرف پاکستان ہی نہیںبلکہ امن عالم کے درپے ہیں،اس وقت پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کی زبردست لپیٹ میں ہیں'ادھر وسط ایشیاء کی ریاستیں بھی دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑ رہی ہیں لیکن وہاں اتنی شدت نہیں جتنی پاکستان میں ہے۔ادھرعراق اور شام کی صورت حال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔یہاں داعش کا ہیڈ کوارٹر قائم ہو چکا ہے اور وہ ایک ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔اس ریاست کے اثرات پوری دنیا میں پڑ رہے ہیں۔صومالیہ'مالی اور نائیجیریا بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔ان ممالک میں الشباب اور بوکوحرام اپنی کارروائیاں کر رہی ہیں۔امریکا اور یورپ میں بھی دہشت گردی کی وارداتیں ہو جاتی ہیں۔یوں دیکھا جائے تو دنیا کا کوئی بھی ملک دہشت گردوں سے محفوظ نہیں ہے۔
ایسے میں تمام اقوام عالم کو دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا کیونکہ دہشت گردی ایک عالمگیر خطرہ ہے۔ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ضرب عضب پاکستان اور بیرونی دنیا میں امن کو یقینی بنائے گا، دہشت گردوں کو کسی بھی طرح دوبارہ منظم اور مضبوط نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی دوبارہ جامع آبادکاری اور تعمیر نو اور افغانستان کے ساتھ بہتر سرحدی رابطے کے میکانزم کو یقینی بنایا جائے گا۔
پاکستان اور افغانستان کی جغرافیائی ہئیت اس نوعیت کی ہے کہ ایک ملک میں امن اور سلامتی کے بغیر دوسرے میں امن اور سلامتی کا قیام ناممکن ہے، دونوں ممالک کا مشترکہ مستقبل ہے، پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کی خاطر مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے مخلصانہ کوششیں کی ہیں، عالمی برادری نے بھی ان کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔ امن کے دشمن جو پاکستان اور افغانستان دونوں کو چیلنج کر رہے ہیں، کو روکنا چاہیے کیونکہ امن میں سب ہی کا فائدہ ہے اور اس کے ثمرات سب کو ملیں گے۔
پاکستان فرنٹ لائن جنگ لڑ رہا ہے، تاہم پائیدار امن کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ جنرل راحیل شریف نے اٹلی میں جو کچھ کہا ہے وہ حالات کی ضرورت ہے۔پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنے حصے کا کردار ادا کرر ہاہے' عالمی برادری خصوصاً ترقی یافتہ ممالک کو بھی اس معاملے میں پاکستان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے ۔