آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری قرض کی نئی قسط ملنے کا امکان قوی
ایف بی آرمیں احتساب کاٹھوس نظام لانے کے لیے اہم پرفارمنس اشاریوں اورجاب ڈسکرپشن کی نگرانی کی ہدایت جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملازمین کی کارکردگی جانچنے اور ایف بی آر میں احتساب کا جامع و ٹھوس نظام متعارف کرانے کے لیے وضع کردہ اہم پرفارمنس اشاریے (کے پی آئیز) اور ملازمین کے کام کی نوعیت کے تعین کے بارے میں تیار کردہ جاب ڈسکرپشن (جے ڈیز) کی مانیٹرنگ کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر میں کے پی آئیز اور جے ڈیز کے نفاذ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی گئی ہے جبکہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو این ٹی این کا درجہ دینے کی شرط بھی بجٹ میں پوری کردی گئی ہے جس کے باعث توقع ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط بھی جاری ہوجائے گی جس کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور پاکستان کی اقتصادی ٹیم کے درمیان دبئی میں مذاکرات جاری ہیں۔
تاہم ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی ہیومن ریسورس ونگ نے ادارے میں اہم پرفارمنس اشاریے(کے پی آئیز) اور جاب ڈسکرپشن متعارف کرانے کے لیے جنوری 2015 میں کام شروع کیا جس کے لیے متعدد اجلاس ہوئے جس کا بنیادی مقصد ایف بی آر کے اندر اپنے ملازمین و افسران کے لیے احتساب کا جامع و موثر نظام متعارف کرانا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ پہلے مرحلے میں ان لینڈ ریونیو کے فیلڈ آفسز کے لیے کے پی آئیز ڈیولپ کیے گئے ہیں، یہ کے پی آئی 110 افسران کے گروپ نے تیار کیے ہیں اور اس کے لیے کراچی اور لاہور میں 2 ورکشاپس بھی منعقد ہوچکی ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ چیئرمین ایف بی آر کی منظوری سے یہ کے پی آئیز اور جاب ڈسکرپشن فوری طور پر نافذ کی گئی ہیں اور ایف بی آر کے افسران کی پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹس کو بھی ان کے پی آئیز کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے، یہ کے پی آئیز اور جے ڈیز ملازمین کی ٹریکنگ کے لیے ایف بی آر کو ایکویپٹڈ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ ایف بی آر کے متعلقہ ونگ بطور خاص ٹیکس پیئرز آڈٹ، آئی آر آپریشنزاور ایچ آر ایم ونگ ان کے پی آئیز اور جے ڈیز پر عملدرآمد کی موثر مانیٹرنگ کریں گے۔
چند روز قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میںچیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملازمین کی کارکردگی جانچنے اور ایف بی آر میں احتساب کا جامع و ٹھوس نظام متعارف کرانے کے لیے وضع کردہ اہم پرفارمنس اشاریے اور ملازمین کے کام کی نوعیت کے تعین کے بارے میں تیار کردہ جاب ڈسکرپشن کی مانیٹرنگ سخت کی جائے گی جس پر عملدرآمد کے لیے تمام فیلڈ آفسز کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں جس کے تحت افسران کے تقرر و تبادلے اور بنیادی تنخواہ کے برابر 100فیصد پرفارمنس الاؤنس کی فراہمی کے بارے میں فیصلے اسی سسٹم کے تحت ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر میں کے پی آئیز اور جے ڈیز کے نفاذ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کردی گئی ہے جبکہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز کو این ٹی این کا درجہ دینے کی شرط بھی بجٹ میں پوری کردی گئی ہے جس کے باعث توقع ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط بھی جاری ہوجائے گی جس کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور پاکستان کی اقتصادی ٹیم کے درمیان دبئی میں مذاکرات جاری ہیں۔
تاہم ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی ہیومن ریسورس ونگ نے ادارے میں اہم پرفارمنس اشاریے(کے پی آئیز) اور جاب ڈسکرپشن متعارف کرانے کے لیے جنوری 2015 میں کام شروع کیا جس کے لیے متعدد اجلاس ہوئے جس کا بنیادی مقصد ایف بی آر کے اندر اپنے ملازمین و افسران کے لیے احتساب کا جامع و موثر نظام متعارف کرانا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ پہلے مرحلے میں ان لینڈ ریونیو کے فیلڈ آفسز کے لیے کے پی آئیز ڈیولپ کیے گئے ہیں، یہ کے پی آئی 110 افسران کے گروپ نے تیار کیے ہیں اور اس کے لیے کراچی اور لاہور میں 2 ورکشاپس بھی منعقد ہوچکی ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ چیئرمین ایف بی آر کی منظوری سے یہ کے پی آئیز اور جاب ڈسکرپشن فوری طور پر نافذ کی گئی ہیں اور ایف بی آر کے افسران کی پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹس کو بھی ان کے پی آئیز کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے، یہ کے پی آئیز اور جے ڈیز ملازمین کی ٹریکنگ کے لیے ایف بی آر کو ایکویپٹڈ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ ایف بی آر کے متعلقہ ونگ بطور خاص ٹیکس پیئرز آڈٹ، آئی آر آپریشنزاور ایچ آر ایم ونگ ان کے پی آئیز اور جے ڈیز پر عملدرآمد کی موثر مانیٹرنگ کریں گے۔
چند روز قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میںچیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملازمین کی کارکردگی جانچنے اور ایف بی آر میں احتساب کا جامع و ٹھوس نظام متعارف کرانے کے لیے وضع کردہ اہم پرفارمنس اشاریے اور ملازمین کے کام کی نوعیت کے تعین کے بارے میں تیار کردہ جاب ڈسکرپشن کی مانیٹرنگ سخت کی جائے گی جس پر عملدرآمد کے لیے تمام فیلڈ آفسز کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں جس کے تحت افسران کے تقرر و تبادلے اور بنیادی تنخواہ کے برابر 100فیصد پرفارمنس الاؤنس کی فراہمی کے بارے میں فیصلے اسی سسٹم کے تحت ہوں گے۔