اتحادی افواج نے یمن کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر کنٹرول حاصل کرلیا
فوجی اڈے میں ایک ہوائی اڈہ، وار کالج اور اسلحہ ڈپو بھی قائم ہیں۔
اتحادی افواج نے صوبہ لاہج میں یمن کے سب سے بڑے فوجی اڈے سے حوثی باغیوں کا قبضہ چھڑا کر اس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق اتحادی افواج کا کہنا ہےکہ حوثی باغیوں سے لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد فوج نے 40 مربع کلومیٹر وسیع یمن کے سب سے بڑے فوجی اڈے العناد پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے جس میں ایک ہوائی اڈہ، وار کالج اور اسلحہ ڈپو بھی قائم ہیں۔
دوسری جانب ملک سے فرار یمنی صدر منصور ہادی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ کام عرب اتحادی ممالک کے تعاون سے ممکن ہوا ہے جب کہ اس لڑائی میں سرکاری افواج کے شانہ بشانہ پاپولر ریسسٹینس کمیٹی کے جنگجو بھی لڑرہے ہیں۔
اددھر پاپولر ریسسٹینس کمیٹی کے ایک افسر کے مطابق اب ان کی افواج دوسرے فوجی اڈے میں داخل ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں جو الصدر اور مدینہ الخدرہ کے درمیان لاہج میں واقع ہے۔
عرب خبررساں اداروں کے مطابق العناد پر قبضے کے باوجود اس کے اطراف میں حوثی باغیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں اسلحہ اور ٹینکوں سے پسپا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ فوجی اڈے العناد پر رواں برس مارچ میں حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا جس کا کنٹرول چھڑانے کے لیے دو طرفہ لڑائی میں 50 اہلکاروں سمیت متعدد جنگجو بھی ہلاک ہوئے تھے۔
عرب ٹی وی کے مطابق اتحادی افواج کا کہنا ہےکہ حوثی باغیوں سے لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد فوج نے 40 مربع کلومیٹر وسیع یمن کے سب سے بڑے فوجی اڈے العناد پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے جس میں ایک ہوائی اڈہ، وار کالج اور اسلحہ ڈپو بھی قائم ہیں۔
دوسری جانب ملک سے فرار یمنی صدر منصور ہادی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ کام عرب اتحادی ممالک کے تعاون سے ممکن ہوا ہے جب کہ اس لڑائی میں سرکاری افواج کے شانہ بشانہ پاپولر ریسسٹینس کمیٹی کے جنگجو بھی لڑرہے ہیں۔
اددھر پاپولر ریسسٹینس کمیٹی کے ایک افسر کے مطابق اب ان کی افواج دوسرے فوجی اڈے میں داخل ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں جو الصدر اور مدینہ الخدرہ کے درمیان لاہج میں واقع ہے۔
عرب خبررساں اداروں کے مطابق العناد پر قبضے کے باوجود اس کے اطراف میں حوثی باغیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں اسلحہ اور ٹینکوں سے پسپا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ فوجی اڈے العناد پر رواں برس مارچ میں حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا جس کا کنٹرول چھڑانے کے لیے دو طرفہ لڑائی میں 50 اہلکاروں سمیت متعدد جنگجو بھی ہلاک ہوئے تھے۔