اسپیشل اولمپکس پاکستان نے چھو لیا آسمان۔۔۔

اگراسپیشل ایتھلیٹس اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں تو قومی کرکٹ اور ہاکی ٹیموں کی انتظامیہ کس معذوری کا شکار ہے؟

شاباش پاکستان کے باہمت اتھلیٹ جوانو! تمھیں ’’اسپیشل‘‘ کہتے ہوئے توشرم آتی ہے کیونکہ تم نے جو کر دکھایا وہ یقیناً ہر عام انسان بھی نہیں کر سکتا۔

جذبہ تھا، جنون تھا، اس لئے ہمت نہ ہاری، جستجو کی اور اسپیشل اولمپکس کا آسمان چھو لیا۔ شاباش پاکستان کے باہمت اتھلیٹ جوانو! تمھیں ''اسپیشل'' کہتے ہوئے توشرم آتی ہے کیونکہ تم نے جو کر دکھایا وہ یقیناً ہر عام انسان بھی نہیں کر سکتا۔ تم نے سات سمندر پار پاکستان کا نام روشن کردیا اور لاس اینجلس میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر ثابت کردیا کہ معذوری صرف ایک سوچ کا ہی نام ہے۔ جو اپنی معذوری کو طاقت بنا لے مقدر کا سکندربھی وہی کہلاتا ہے۔ تاریک گلیوں میں کامیابی کی شمع جلنے سے ہی تاریخ بنتی ہے۔ آج لاس اینجلس 2015 میں بھی پاکستانی دستے نے تاریخ رقم کر کے بتا دیا کہ ہم کسی سے کم نہیں، ہم ملک پر بوجھ نہیں بلکہ اثاثہ ہیں۔



ان پاکستانی ایتھلیٹس نے تو قوم کا سر فخر سے بلند کرکے بتا دیا کہ ان کو معذور سمجھنے والوں کی اپنی سوچ بیساکھیوں پر ہے۔ موقع ملے توہی کامیابی کا چوکا لگتا ہے۔ اسپیشل اولمپکس میں پاکستان کے شاندار کارکردگی ملک میں 52 تمغے لے آئی۔ سوئمنگ، ٹینس، ٹیبل ٹینس اور سائیکلنگ سمیت مختلف کھیلوں میں سبز ہلالی پرچم سب سے اونچا نظر آیا اور پوری دنیا کے پرچموں میں پوری شان سے لہرایا۔ پاکستانی دستے نے دکھا دیا کہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

پاکستانی دستہ وہ چھپا رستم نکلا کہ آج اسی کی بدولت عالمی مقابلوں میں پاکستان کے سینے پر سونے کے 13 تمغے سجے ہیں۔ پاکستانی ایتھلیٹس نے سب سے زیادہ 11 تمغے سائیکلنگ میں حاصل کئے اور محدود وسائل کے باوجود فراری کی رفتار سے سائیکل دوڑا کر دوسرے کئی ترقی یافتہ ملکوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ سائیکلننگ تو ایک طرف، بیڈمنٹن میں بھی پاکستانی ایتھلیٹس نے سبز ہلالی پرچم کی لاج رکھتے ہوئے اپنے ریکیٹ سے ایسی شاندار کارکردگی دکھائی اور راکٹ کی اسپیڈ سے گولڈ میڈل کے آسمان کی طرف اڑان بھر لی۔ قومی ہیروز نے بیڈمنٹن کا میدان سونے کے 3 تمغوں سے مارا۔ سوئمنگ کے مقابلوں میں 2 میڈلز کا اضافہ ہوا جبکہ ایتھلیٹکس، ٹیبل ٹینس اور ٹینس میں ایک ایک گولڈ میڈل لے کر پاکستان کی عالمی شناخت پر پڑی دھول صاف کر ڈالی۔ ہمارے ان ہیروز نے چاندی کے 11 تمغے لے کر جہاں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا وہیں کانسی کے 8 تمغوں لے کر مجموعی طور پر 8 کھیلوں میں پاکستان کو صف اول کے ملکوں کی فہرست میں شامل کردیا۔




اسپیشل اولمپکس میں پاکستانی دستے کی نمایاں کامیابی میں ہاکی اور کرکٹ کے لئے ایک اہم پیغام بھی چھپا ہے، وہ یہ کہ اگر ذہنی اور جسمانی لحاظ سے کمزور ایتھلیٹس اگر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں تو قومی کرکٹ اور ہاکی ٹیموں کی انتظامیہ کس معذوری کا شکار ہے؟ ذرا اندازہ کیجئے ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے لیکن اب تو اس سے کھیلا جارہا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ آئندہ ریو ڈو جنیرو میں ہونےوالی اولمپکس میں پاکستان کا پتہ صاف ہو گیا ہے۔ اسپیشل اولمپکس میں تو پاکستان کا دستہ لاس اینجلس سے ہوآیا لیکن اولمپکس 2016 میں پاکستانی ہاکی ٹیم برازیل جانے کی بجائے گھر بیٹھ کر ہاکی دیکھے گی۔ ہاکی کا بیڑا غرق ہو چکا ہے تو کرکٹ بھی وینٹی لیٹر پر ہے۔ خدا خدا کرکے چیمپئنز ٹرافی میں جگہ بنائی ہے۔ اگر سری لنکا سے ون ڈے سیریز ہار جاتے تو ہاکی والا حشرہی ہوتا۔

سمجھ نہیں آتی، قومی کھیل ہاکی کے لئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نام پر پورا ایک محکمہ ہے۔ کرکٹ میں ملک کا نام روشن کرنے کی ذمہ داری کے لئے بھی ایک عدد بورڈ بنایا گیا ہے جس کا نام پاکستان کرکٹ بورڈ ہے لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ پاکستان کے دو اہم ترین کھیلوں میں گیند بلے اور ہاکی کے ساتھ ساتھ میرٹ سے بھی کھیلا جارہا ہے کیونکہ اگر میرٹ پر سمجھوتا نہ کیا جاتا تو کھلاڑیوں کی کارکردگی 1992 جیسی کیوں نہ ہوتی۔ دوسری طرف اسپیشل اولمپکس کوکرکٹ یا ہاکی جیسی سرکاری سرپرستی حاصل نہیں لیکن ان ہیروز کی کارکردگی قوم کو34 میڈلز دے رہی ہے۔ اسپیشل اولمپکس کے اس دستے نے پاکستان ہاکی فیدریشن اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنا قبلہ درست کرنے کے ساتھ ساتھ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ وطن عزیز میں اگر اسپیشل ایتھلیٹس سونے کے تمغوں کی لائن لگا سکتے ہیں تو یہ سرزمین نارمل ایتھلیٹس کے لئے بھی اتنی ہی زرخیز ہے۔ اگر کہیں کوئی معذوری ہے تو انتظامیہ کی نیت اور اہلیت کی ورنہ اس ملک میں ورلڈ کپ کی ویسے ہی لائن لگے جیسے 1992 میں پاکستان کرکٹ اور ہاکی کے عالمی چیمپئن کے ساتھ ساتھ 1994 میں اسکواش اور اسنوکر میں بھی سب سے آگے تھا۔

اسپیشل ایتھلیٹس نے قوم کو اہم کھیلوں کی ایسی راہ دکھائی ہے جس پر چل پر پاکستان کا نام کرکٹ اور ہاکی سے نکل کر کھیلوں کی دنیا کے وسیع افق پر سورج کی طرح روشن ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا اسپیشل دستہ اگر سائیکلنگ، ٹینس، ٹیبل ٹینس، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، لانگ جمپ، باسکٹ بال اور سوئمنگ میں کمال کر سکتا ہے تو اٹھارہ کروڑ پاکستانی کیا نہیں کر سکتے۔ اگر سرکاری سطح پر ان کھیلوں کی بھی کرکٹ کی طرح ہی حوصلہ افزائی ہو، تو وہ وقت دور نہیں جب اولمپکس میں بھی پاکستان کامیابی کا آسمان چھو لے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

 
Load Next Story