پاکستان سے تجارت بڑھانے میں مدد کررہے ہیں امریکی سفارتکار
نجی شعبے میں ملاقاتوں سے تعلقات مضبوط، کاروبار کو فروغ ملے گا، کراچی چیمبرکا دورہ
پاکستان اور امریکا کے نجی شعبے کو آمنے سامنے بٹھا کر باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی کے ذریعے باہمی تجارت کا فروغ ممکن ہے۔ پاکستان اور امریکا کے تاجرجب آپس مل بیٹھیں گے تو کاروبار ضرور ہوگااور امریکی کمپنیاں وسرمایہ کار پاکستان کا رخ کریں گے۔
یہ بات امریکی سفارتخانے میں تعینات سینئر کمرشل قونصلر جیمزفلیوکر نے سینئر امریکی اکنامسٹ جانیتھن کے ہمراہ بدھ کوکراچی چیمبرکے صدر محمد ہارون اگر ودیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہی۔ جیمزفلیوکرنے بتایا کہ امریکا میں پاکستان کے نجی شعبے کی جوکمپنیاں کاروبارکرنے کی خواہشمند ہیں انھیں کمرشل قونصلیٹ کی جانب سے منظم انداز میںمعاونت فراہم کی جاتی ہے، امریکی کمرشل قونصلیٹ نہ صرف پاکستان کے چیمبرزآف کامرس اور تجارت وصنعتی انجمنوں سے بات چیت کے بعد ہر قسم کی معاونت کریگا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کووسعت دینے کی غرض سے امریکی کمپنیوں کو بھی خدمات فراہم کررہا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ کمرشل قونصلیٹ ان امریکی کمپنیوں جن کاتعلق ایس ایم ای سیکٹر سے ہے اوران کے بیرون ملک دفاتر قائم نہیں ہیں کو ترغیبات وسہولتیں فراہم کررہا ہے۔ انھوں نے بتایاکہ ہم امریکا کیلیے انٹرنیشنل ٹریڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی کے طور پر کام کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں جیمزفلیوکر نے بتایاکہ امریکا میں 22 کروڑ50 لاکھ ڈالرمالیت کا لین دین کرنے والی کمپنیاں ایس ایم ای سیکٹر کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ ہائی کمیشن کاکمرشل قونصلیٹ پاکستان اور امریکاکے تجارتی وفود کے تبادلوں میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔
امریکی ٹریول وارننگ کا اجرا صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ دنیاکے دیگر ممالک کیلیے بھی ٹریول ایڈوائس جاری کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ پاکستان میں چھوٹے کاروبار کی ترقی کیلیے یوایس ایڈ 80کروڑڈالر کے فنڈکے ساتھ سرگرم عمل ہے جس میں80 کروڑ ڈالر کی امریکی میچنگ گرانٹ بھی شامل ہے۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر نے کہا کہ پاکستانی تاجروصنعتکار توانائی کے سنگین بحران، بدامنی اورزائد شرح سود کے باوجود تجارت وپیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے تجویزدی کہ پاکستان اور امریکاکے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے لیے کراچی ایکسپوسینٹر میں امریکا اپنی مصنوعات کی سنگل کنٹری نمائش کا اہتمام کرے۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے سینئرنائب صدر شمیم فرپو،نائب صدر ناصرمحمود ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
یہ بات امریکی سفارتخانے میں تعینات سینئر کمرشل قونصلر جیمزفلیوکر نے سینئر امریکی اکنامسٹ جانیتھن کے ہمراہ بدھ کوکراچی چیمبرکے صدر محمد ہارون اگر ودیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہی۔ جیمزفلیوکرنے بتایا کہ امریکا میں پاکستان کے نجی شعبے کی جوکمپنیاں کاروبارکرنے کی خواہشمند ہیں انھیں کمرشل قونصلیٹ کی جانب سے منظم انداز میںمعاونت فراہم کی جاتی ہے، امریکی کمرشل قونصلیٹ نہ صرف پاکستان کے چیمبرزآف کامرس اور تجارت وصنعتی انجمنوں سے بات چیت کے بعد ہر قسم کی معاونت کریگا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کووسعت دینے کی غرض سے امریکی کمپنیوں کو بھی خدمات فراہم کررہا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ کمرشل قونصلیٹ ان امریکی کمپنیوں جن کاتعلق ایس ایم ای سیکٹر سے ہے اوران کے بیرون ملک دفاتر قائم نہیں ہیں کو ترغیبات وسہولتیں فراہم کررہا ہے۔ انھوں نے بتایاکہ ہم امریکا کیلیے انٹرنیشنل ٹریڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی کے طور پر کام کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں جیمزفلیوکر نے بتایاکہ امریکا میں 22 کروڑ50 لاکھ ڈالرمالیت کا لین دین کرنے والی کمپنیاں ایس ایم ای سیکٹر کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ ہائی کمیشن کاکمرشل قونصلیٹ پاکستان اور امریکاکے تجارتی وفود کے تبادلوں میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔
امریکی ٹریول وارننگ کا اجرا صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ دنیاکے دیگر ممالک کیلیے بھی ٹریول ایڈوائس جاری کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ پاکستان میں چھوٹے کاروبار کی ترقی کیلیے یوایس ایڈ 80کروڑڈالر کے فنڈکے ساتھ سرگرم عمل ہے جس میں80 کروڑ ڈالر کی امریکی میچنگ گرانٹ بھی شامل ہے۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر نے کہا کہ پاکستانی تاجروصنعتکار توانائی کے سنگین بحران، بدامنی اورزائد شرح سود کے باوجود تجارت وپیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے تجویزدی کہ پاکستان اور امریکاکے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے لیے کراچی ایکسپوسینٹر میں امریکا اپنی مصنوعات کی سنگل کنٹری نمائش کا اہتمام کرے۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے سینئرنائب صدر شمیم فرپو،نائب صدر ناصرمحمود ودیگر نے بھی خطاب کیا۔