حب ڈیم سے پانی کی فراہمی پر واٹر بورڈ اور واپڈا میں تنازع بڑھ گیا
واٹربورڈ کےناقص انتظامات،ٹینکرزمافیا اوروالو آپریشن میں گڑ بڑ کےباعث شہر میں پانی کا مصنوعی بحران جاری ہے، ذرائع
حب ڈیم سے کم پانی کی فراہمی کے مسئلہ پر واٹر بورڈ اور واپڈا میں تنازع کھڑا ہوگیا،واپڈا انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر واٹر بورڈ کے مطالبہ پر 100ملین گیلن پانی کی فراہمی شروع کردی جائے تو پانی کا ذخیرہ صرف 4ماہ میں ختم ہوجائے گا۔
حب ڈیم سے کراچی کو 60ملین گیلن پانی کی فراہمی شروع کردی گئی جو8ماہ تک جاری رہ سکتی ہے، حب ڈیم لیول 315فٹ ہوجائے گا تو کراچی کو 100ملین گیلن پانی کی فراہمی کردی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے ناقص انتظامات، ٹینکرز مافیا اور والو آپریشن میں گڑ بڑ کے باعث شہر میں پانی کا مصنوعی بحران جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ انتظامیہ نے واپڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ حب ڈیم سے معاہدے کے تحت 100 ملین گیلن پانی فراہم کرے جبکہ واپڈا کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں میں حب ڈیم کا لیول 290.6فٹ ہوا ہے جس کے تحت 60ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جو 8ماہ تک فراہم کیا جاسکتا ہے،واٹر بورڈ کا مطالبہ پورا کیا جائے تو حب ڈیم صرف 4 ماہ میں خشک ہوجائے گا، واپڈا انتظامیہ شہرکراچی کیلیے 60ملین گیلن پانی فراہم کررہی ہے۔
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے لیے 30ملین گیلن روزانہ پانی کی فراہمی ہورہی ہے،واپڈا ذرائع کے کہنا ہے کہ واٹر بورڈ 645ملین روپے کا نادہندہ ہے جو کئی سال سے واپڈا کو ادا نہیں کیے گئے ، واٹر بورڈ اگر واجبات ادا کردے تو واپڈا حب ڈیم اور حب کینال کی مرمت کاکام کرے گا اور ملازمین کی تنخواہیں بھی بروقت ادا کردی جائیں گی، دوسری جانب حکومت بلوچستان نے بھی واپڈا کے 246ملین روپے ادا نہیں کیے ہیں، واپڈا ذرائع نے بتایا کہ مون سون سیزن جاری ہے ۔
توقع ہے آئندہ بارشوں میں حب ڈیم کا لیول مزید اونچا ہوکر 315فٹ ہوجائے گا جس کے تحت شہر کراچی کو 100ملین گیلن پانی کی فراہمی ہوجائے گی، واضح رہے کہ واٹر بورڈ انتظامیہ حب ڈیم میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے خشک سالی کے دوران ضلع غربی اور سرجانی ٹاؤن کیلیے دریائے سندھ سے 70ملین گیلن پانی فراہم کررہی ہے جو ابھی تک جاری ہے۔
اس وقت واٹر بورڈ ان علاقوں کیلیے حب ڈیم اور دریائے سندھ سے مجموعی طور پر 130ملین گیلن پانی فراہم کررہا ہے تاہم اس کے باوجود یہ علاقے بدستور پانی کی قلت کا شکار ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ واٹر بورڈ کی نااہل انتظامیہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے فارمولے پر عملدرآمد نہیں کر پارہی، ٹینکرز مافیا، زیر زمین پانی چور مافیا اور واٹر بورڈ کے ضلعی انجینئرز کی جانب سے والو آپریشن میں گڑبڑ کے باعث ضلع غربی میں اورنگی ٹاؤن، نادرن بائی پاس ، گل بیگ گوٹھ، میٹروول اور ضلع وسطی میں نارتھ کراچی، نیوکراچی ، سرجانی ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، دستگیر، عزیز آباد، فیڈرل بی ایریا اور دیگر علاقوں میں پانی کا مصنوعی بحران جاری ہے۔
حب ڈیم سے کراچی کو 60ملین گیلن پانی کی فراہمی شروع کردی گئی جو8ماہ تک جاری رہ سکتی ہے، حب ڈیم لیول 315فٹ ہوجائے گا تو کراچی کو 100ملین گیلن پانی کی فراہمی کردی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے ناقص انتظامات، ٹینکرز مافیا اور والو آپریشن میں گڑ بڑ کے باعث شہر میں پانی کا مصنوعی بحران جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ انتظامیہ نے واپڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ حب ڈیم سے معاہدے کے تحت 100 ملین گیلن پانی فراہم کرے جبکہ واپڈا کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں میں حب ڈیم کا لیول 290.6فٹ ہوا ہے جس کے تحت 60ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جو 8ماہ تک فراہم کیا جاسکتا ہے،واٹر بورڈ کا مطالبہ پورا کیا جائے تو حب ڈیم صرف 4 ماہ میں خشک ہوجائے گا، واپڈا انتظامیہ شہرکراچی کیلیے 60ملین گیلن پانی فراہم کررہی ہے۔
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے لیے 30ملین گیلن روزانہ پانی کی فراہمی ہورہی ہے،واپڈا ذرائع کے کہنا ہے کہ واٹر بورڈ 645ملین روپے کا نادہندہ ہے جو کئی سال سے واپڈا کو ادا نہیں کیے گئے ، واٹر بورڈ اگر واجبات ادا کردے تو واپڈا حب ڈیم اور حب کینال کی مرمت کاکام کرے گا اور ملازمین کی تنخواہیں بھی بروقت ادا کردی جائیں گی، دوسری جانب حکومت بلوچستان نے بھی واپڈا کے 246ملین روپے ادا نہیں کیے ہیں، واپڈا ذرائع نے بتایا کہ مون سون سیزن جاری ہے ۔
توقع ہے آئندہ بارشوں میں حب ڈیم کا لیول مزید اونچا ہوکر 315فٹ ہوجائے گا جس کے تحت شہر کراچی کو 100ملین گیلن پانی کی فراہمی ہوجائے گی، واضح رہے کہ واٹر بورڈ انتظامیہ حب ڈیم میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے خشک سالی کے دوران ضلع غربی اور سرجانی ٹاؤن کیلیے دریائے سندھ سے 70ملین گیلن پانی فراہم کررہی ہے جو ابھی تک جاری ہے۔
اس وقت واٹر بورڈ ان علاقوں کیلیے حب ڈیم اور دریائے سندھ سے مجموعی طور پر 130ملین گیلن پانی فراہم کررہا ہے تاہم اس کے باوجود یہ علاقے بدستور پانی کی قلت کا شکار ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ واٹر بورڈ کی نااہل انتظامیہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے فارمولے پر عملدرآمد نہیں کر پارہی، ٹینکرز مافیا، زیر زمین پانی چور مافیا اور واٹر بورڈ کے ضلعی انجینئرز کی جانب سے والو آپریشن میں گڑبڑ کے باعث ضلع غربی میں اورنگی ٹاؤن، نادرن بائی پاس ، گل بیگ گوٹھ، میٹروول اور ضلع وسطی میں نارتھ کراچی، نیوکراچی ، سرجانی ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، دستگیر، عزیز آباد، فیڈرل بی ایریا اور دیگر علاقوں میں پانی کا مصنوعی بحران جاری ہے۔