ایران سے معاہدہ نہ ہوتا تو اسرائیل پر راکٹ برسائے جاتے اوباما
کانگریس جوہری معاہدے میں مداخلت کرتی تو امریکا ایران پر اور ایران اسرائیل پر حملہ آور ہوتا،اوباما
ISLAMABAD:
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اگر کانگریس ایرانی جوہری معاہدے کی مداخلت کرتی اور امریکا ایران پر حملہ کر دیتا تو اس کے جواب میں اسرائیل پر راکٹ برسائے جاتے۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق نیشنل جیوش ڈیموکریٹک کونسل کے چیئرمین برگ روزین باگ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز ہونے والی2 گھنٹے کی طویل ملاقات میں یہودی رہنماؤں کو بتایا کہ یہ ممکن تھا کہ قانون ساز اس معاہدے کی مخالفت کرتے اور معاہدے کے فوائد سے زیادہ ذاتی حیثیت پر بات چیت کی جا رہی تھی۔
ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے یہودیوں کی مکمل حمایت حاصل کرنے کیلیے امریکی صدر اوباما اور نائب صدر جیو بیڈن نے تمام سیاسی اور مذہبی طبقوں سے تعلق رکھنے والے 20 یہودی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں مدعو کیا تھا، برگ روزین باگ نے اجلاس کے بعد اسرائیلی ڈپلومیٹک ایسوسی ایشن کو بتایا کہ اوباما محتاط طریقے سے ایرانی جوہری معاہدے کیلیے دلائل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ ''معاہدہ کسی بھی صورت میں بہتر نہیں ہے''۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے وڈیو پیغام کے بعد اس ملاقات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں زور دیا گیا تھا کہ شمالی امریکا کے جیوش فیڈریشن کے ممبران اس معاہدے کی مخالفت کرنے کیلیے میدان میں آ جائیں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اگر کانگریس ایرانی جوہری معاہدے کی مداخلت کرتی اور امریکا ایران پر حملہ کر دیتا تو اس کے جواب میں اسرائیل پر راکٹ برسائے جاتے۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق نیشنل جیوش ڈیموکریٹک کونسل کے چیئرمین برگ روزین باگ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز ہونے والی2 گھنٹے کی طویل ملاقات میں یہودی رہنماؤں کو بتایا کہ یہ ممکن تھا کہ قانون ساز اس معاہدے کی مخالفت کرتے اور معاہدے کے فوائد سے زیادہ ذاتی حیثیت پر بات چیت کی جا رہی تھی۔
ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے یہودیوں کی مکمل حمایت حاصل کرنے کیلیے امریکی صدر اوباما اور نائب صدر جیو بیڈن نے تمام سیاسی اور مذہبی طبقوں سے تعلق رکھنے والے 20 یہودی رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں مدعو کیا تھا، برگ روزین باگ نے اجلاس کے بعد اسرائیلی ڈپلومیٹک ایسوسی ایشن کو بتایا کہ اوباما محتاط طریقے سے ایرانی جوہری معاہدے کیلیے دلائل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ ''معاہدہ کسی بھی صورت میں بہتر نہیں ہے''۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے وڈیو پیغام کے بعد اس ملاقات کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں زور دیا گیا تھا کہ شمالی امریکا کے جیوش فیڈریشن کے ممبران اس معاہدے کی مخالفت کرنے کیلیے میدان میں آ جائیں۔