الطاف حسین کے خلاف سندھ اسمبلی میں 3 جماعتوں کی مشترکہ قرارداد منظور

بیرونی مداخلت کے بیان پرالطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، قرارداد کا متن

بیرونی مداخلت کے بیان پرالطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، قرارداد کا متن۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی نے متحدہ قومی موومنٹ كے قائد الطاف حسین كے بیان كی سخت الفاظ میں مذمت كرتے ہوئے ایك قرارداد كثرت رائے سے منظور كرلی جس میں وفاقی حكومت سے الطاف حسین كے خلاف قانونی كارروائی كا مطالبہ كیا گیا۔





سندھ اسبملی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں ہوا جس میں مسلم لیگ فکنشنل کے پارلیمانی لیڈر نند کمار، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی حاجی شفیع جاموٹ اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان نے پیش کی جس پیپلزپارٹی نے كی حمایت كی اور پیپلزپارٹی كے ركن ڈاكٹر سہراب سركی كے بھی اس قرارداد پر دستخط موجود تھے۔ ایم كیو ایم كے اركان نے اس قرارداد پر سخت احتجاج كیا اور ایوان میں كھڑے نعرے بازی کی، ایم كیو ایم كے كے اركان كی نعرے بازی اور شور شرابے كے دوران نند كمار ،ثمر علی خان اور حاجی شفیع جاموٹ نے قرارداد پڑھی اور شور شرابے میں ہی قرارداد پر رائے شماری ہوئی اور ایوان نے قرارداد كثرت رائے سے منظور كرلی۔



قرارداد میں كہا گیا ہے كہ ''یہ ایوان الطاف حسین كے ان بیانات كی مذمت كرتا ہے جن میں انہوں نے پاكستان كے داخلی معاملات میں بیرونی اداروں اور غیر ممالك كی مداخلت كا مطالبہ كیا ہے، پاك فوج اور سندھ رینجرز كے خلاف بھی الطاف حسین كے بیانات كی یہ ایوان مذمت كرتا ہے، سندھ كو توڑنے كے لیے ان كے بیانات كی سختی سے یہ ایوان مذمت كرتا ہے، یہ ایوان حكومت سندھ سے سفارش كرتا ہے كہ وہ وفاقی حكومت سے رابطہ كرے اور اس سے كہے كہ الطاف حسین كے انتہائی قابل اعتراض بیانات كا وفاقی حكومت نوٹس لے اور ان خلاف قانونی كارروائی كرے''۔





قرارداد كی منظوری كے بعد اسپیكر نے اجلاس پیر كی صبح تک ملتوی كردیا۔ اجلاس كے بعد صحافیوں سے بات چیت كرتے ہوئے نند كمار نے كہا كہ ہم یہ مطالبہ كرتے ہیں كہ ایسے بیانات دینے والوں كے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔ پیپلزپارٹی كے ڈاكٹر سہراب سركی نے كہا كہ ایم كیو ایم والے ہمارے اتحادی رہے ہیں لیكن پاكستان اور سندھ كے خلاف جو بھی ایسے بیانات دے گا ہم اس كی مذمت كریں گے۔






سینئر وزیر اطلاعات اور آبپاشی نثار احمد كھوڑو نے كہا كہ سندھ میں رہنے والے سب سندھی ہیں، اب كوئی مہاجر نہیں ہے البتہ كوئی اپنے آپ كو اردو بولنے والا كہہ سكتا ہے، سندھ میں رہنے والا اگر كوئی بیرونی قوتوں كو سندھ میں مداخلت كی دعوت دے تو یہ قابل برداشت نہیں ہے ہم اسے پاكستان كی سا لمیت پر حملہ تصور كرتے ہیں ۔





دوسری جانب ایم كیو ایم كے قائد الطاف حسین كے خلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرار داد منظور ہونے كے جواب میں ایم كیو ایم كے اراكین سندھ اسمبلی نے پیپلزپارٹی كے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور تحریک انصاف كے چیئرمین عمران خان كے خلاف قرار داد سندھ اسمبلی سیكرٹریٹ میں جمع كرادی ہے۔ ایم كیو ایم كے رہنما سید سردار احمد نے آصف علی زرداری او عمران خان كے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی سیكرٹریٹ میں جمع كرائی۔



قرارداد میں كہا گیا ہے كہ پیپلز پارٹی كے شریک چیرمین آصف زرداری نے قومی سلامتی كے اداروں كی اینٹ سے اینٹ بجانے كی بات كر كے قومی اداروں كی تضحیک كی تھی لہٰذا ان كے خلاف كارروائی كی جائے کیونکہ آصف زرداری نے ماضی میں متعد د بار پاک فوج كے خلاف اپنے بیانات میں ہرزہ سرائی كی ہے، یہ سب ایم كیو ایم كے قائد كے بیان سے قبل ہوا لیكن نہ تو قومی اسمبلی میں اور نہ ہی صوبائی اسمبلی میں كوئی قرارداد لائی گئی، عمران خان اور آصف زرداری كے بیانات آن ریكارڈ ہیں لیكن ایم كیو ایم كے قائد كے ساتھ تعصب كا رویہ ركھا گیا اور الطاف حسین كے خلاف قرارداد لائی گئی۔ ایم كیو ایم كے اركان نے قرار داد كے ساتھ اخباری تراشے اور دیگر مواد بھی سندھ اسمبلی میں جمع كرایا، قرارداد میں عمران خان كے فوج كے خلاف بھی بیانات جمع كرائے گئے ہیں۔





اس موقع پر میڈیا سے بات كرتے ہوئے ایم كیو ایم كے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے كہا كہ پیپلزپارٹی نے ایم كیو ایم كی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے انہیں اب پیر كے روز اسمبلی كے فلور پر جواب دیں گے۔ انہوں نے كہا كہ ایجنڈے كا آخری آئٹم باقی تھا اور فنكشنل لیگ كو موقع دے دیا گیا، اسپیكر نے ہمیں نہیں سنا بلكہ ہمیں قرارداد كی كاپی فراہم نہیں كی گئی، یكطرفہ فیصلہ كركے اجلاس كو ملتوی كردیا گیا ہےجو سراسر ناانصافی ہے اور ہم اس ناانصافی كے خلاف احتجاج كریں گے ۔



ایم كیو ایم رہنما محمد حسین نے كہا كہ تعصب پر مبنی سیاست كی جارہی ہے، الطاف حسین كے خلاف پورے ملک میں نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے كہا كہ سندھ اسمبلی میں آج سے پہلے سیاسی قائدین كے خلاف قراردادیں نہیں آتی تھیں۔ تمام پارٹیوں نے طے كیا تھا كہ كسی كے خلاف كوئی بیان یا قرارداد نہیں لائی جائے گی لیكن اب ایم كیو ایم بھی بھرپور قراردادیں لائے گی۔

Load Next Story