دباؤ سے آزاد کراچی آپریشن
آج تبدیل ہوتی ہوئی ملکی سیاسی صورتحال کراچی کو بھی بدل ڈالنے پر منتج ہوئی ہے
سیاست اور طرز حکمرانی کا مُسلّمہ اصول ہے کہ دہشت گردی، منظم جرائم اور بے لگام بدامنی کے خلاف ریاست جب اٹل فیصلہ کر لے کہ کسی کو جمہوری عمل یا سیاسی و سماجی نظام کو نقصان پہنچانے اور حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تو کوئی باطل قوت یا فسطائی عناصر باہم مل بھی جائیں وہ پارلیمنٹ، عدلیہ، میڈیا اور عوامی طاقت سے بازی نہیں جیت سکتے اور انجام کار ریاستی مشینری داخلی انتظامی، سیاسی و عسکری اتفاق رائے سے ملک دشمن قوتوں کو مغلوب کر لیتی ہے۔
ملکی سیاسی افق پر بڑی مدت کے بعد یہ حقیقت ہویدا ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جمعے کو صدر مملکت ممنون حسین سے ملاقات کر کے انھیں سندھ اور بلوچستان کی مجموعی صورتحال اور اس سے متعلق حکومتی پالیسی اور فیصلوں پر اعتماد میں لیا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردی کی لعنت سے چھٹکارا مل رہا ہے اور امن کی فضا قائم ہوئی ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے آپریشن ضرب عضب اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردی اور بدامنی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا اور ان کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محسوس کیا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں ملک کے حالات میں بہتری آئی ہے اور کارروائیوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
اسی انداز نظر کو آگے بڑھاتے ہوئے صدر اور وزیر اعظم نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آج تبدیل ہوتی ہوئی ملکی سیاسی صورتحال کراچی کو بھی بدل ڈالنے پر منتج ہوئی ہے، ادھر ملکی سیاست کچھ اسی قسم کے منظر نامہ اور بیانیے سے عبارت ہے، ایک طرف مجرمانہ عناصر، دہشت گردی میں ملوث طاقتوں اور بدامنی کے ذریعے اپنے خود ساختہ ایجنڈے اور اہداف کی تکمیل میں مصروف مافیاؤں کو پہلی بار بیک فٹ پر جانا پڑا، انہیں دھچکا لگا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ، قیام امن، قانون کی حکمرانی اور سیاسی رواداری کی نئی ہوائیں چل رہی ہیں۔
کل جو قانون کو اپنی ٹھوکر میں رکھتے تھے آج انہیں آپریشن ضرب عضب کا سامنا ہے، سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کیفر کردار کو پہنچ رہے ہیں، لاقانونیت کا بازار گرم رکھنے والے پسپا ہو رہے ہیں، یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ سیاسی حکمرانوں اور عسکری قیادت کے مابین ایک اتفاق رائے پیدا ہوا کہ ملکی سلامتی کے دشمن عناصر کے خلاف کارروائی میں مزید تاخیر ملکی بقا اور سیاسی و سماجی نظام کے لیے خطرہ ہے۔ اسی عزم کے باعث بدامنی سے متاثر شہروں میں آپریشن اور چھاپے مارے جا رہے ہیں تا کہ کوئی امن دشمن اور دہشت گرد کہیں چھپ نہ سکے۔
چنانچہ نہ صرف کراچی اور اندرون سندھ بلکہ پنجاب میں بھی دہشت گردوں اور مجرمانہ عناصر کے خلاف جنگ جاری ہے، لاہور پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 40 سے زاید افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ڈی آئی جی آپریشن کا کہنا ہے کہ اب تک کئی دہشت گرد تحویل میں لیے جا چکے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہیگی۔
دریں اثنا کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے کہا ہے کہ رینجرز کے جوان ایک فرد نہیں بلکہ ادارہ ہے، کراچی آپریشن مکمل غیر جانبدار، بلاامتیاز، ہر قسم کی مصلحت اور دباؤ سے آزاد ہے، آپریشن کے اہداف دہشتگرد، ان کے معاونین، سہولت کار اور مالی مددگار ہیں۔ انھوں نے رینجرز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں کہا کہ کراچی آپریشن میں رینجرز کی عمدہ کارکردگی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے، شہر میں حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں، عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
تاہم کراچی کی اندوہ ناک صورتحال میں حالیہ خوش گوار تبدیلی کا سفر ابھی کافی طویل اور صبر آزما ہے، رینجرز کا ٹاسک انتہائی اہم اور جس چیلنج کا اسے سامنا ہے اس میں سرخروئی ہی شہر کی بقا، شہریوں کی سلامتی اور اقتصادی استحکام کی ضمانت ہے۔ شہر قائد میں مسائل کا جہنم برس ہا برس سے سلگ رہا تھا جسے ٹھنڈا کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی مشترکہ کارروائیوں کے ذریعے کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں، کراچی ملک کا معاشی انجن ہے، اس کا استحکام ملک کی ضرورت ہے۔ لہٰذا شہروں میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔
ادھر ایف سی بلوچستان اور حساس ادارے نے گوادر میں پاک ایران سرحد کے قریب کارروائی کے دوران کراچی لیاری گینگ وار کے 2 انتہائی اہم ملزمان اور کوئٹہ سے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود قبضے میں لے لیا، سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے بتایا کہ جمعہ کو پاک ایران سرحد کے قریب سے لیاری گینگ وار کے دو انتہائی اہم دہشت گرد اسلحہ سمیت پکڑے گئے، دونوں قتل اغواء برائے تاوان سمیت دوسرے سنگین جرائم میں ملوث تھے اور کراچی سے بلوچستان کے راستے ایران داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان واقعات سے ایسا لگتا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اپنے ٹھکانے بدل رہے ہیں یا وہ ملک سے فرار ہونے کے لیے سرگرداں ہیں، لیاری کے علاقے اور اس کے عوام کو بھی امن اور معاشی آسودگی درکار ہے، منی پاکستان کے عوام کو قتل و غارتگری، بھتہ خوری، اور جرائم پیشہ عناصر کے چنگل سے نکالنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عوامی حمایت درکار ہے تا کہ پولیس اور رینجرز اپنی شفاف کارروائی بلا امتیاز جاری رکھ سکیں ۔
ملکی سیاسی افق پر بڑی مدت کے بعد یہ حقیقت ہویدا ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جمعے کو صدر مملکت ممنون حسین سے ملاقات کر کے انھیں سندھ اور بلوچستان کی مجموعی صورتحال اور اس سے متعلق حکومتی پالیسی اور فیصلوں پر اعتماد میں لیا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردی کی لعنت سے چھٹکارا مل رہا ہے اور امن کی فضا قائم ہوئی ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے آپریشن ضرب عضب اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردی اور بدامنی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا اور ان کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محسوس کیا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں ملک کے حالات میں بہتری آئی ہے اور کارروائیوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
اسی انداز نظر کو آگے بڑھاتے ہوئے صدر اور وزیر اعظم نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آج تبدیل ہوتی ہوئی ملکی سیاسی صورتحال کراچی کو بھی بدل ڈالنے پر منتج ہوئی ہے، ادھر ملکی سیاست کچھ اسی قسم کے منظر نامہ اور بیانیے سے عبارت ہے، ایک طرف مجرمانہ عناصر، دہشت گردی میں ملوث طاقتوں اور بدامنی کے ذریعے اپنے خود ساختہ ایجنڈے اور اہداف کی تکمیل میں مصروف مافیاؤں کو پہلی بار بیک فٹ پر جانا پڑا، انہیں دھچکا لگا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ، قیام امن، قانون کی حکمرانی اور سیاسی رواداری کی نئی ہوائیں چل رہی ہیں۔
کل جو قانون کو اپنی ٹھوکر میں رکھتے تھے آج انہیں آپریشن ضرب عضب کا سامنا ہے، سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کیفر کردار کو پہنچ رہے ہیں، لاقانونیت کا بازار گرم رکھنے والے پسپا ہو رہے ہیں، یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ سیاسی حکمرانوں اور عسکری قیادت کے مابین ایک اتفاق رائے پیدا ہوا کہ ملکی سلامتی کے دشمن عناصر کے خلاف کارروائی میں مزید تاخیر ملکی بقا اور سیاسی و سماجی نظام کے لیے خطرہ ہے۔ اسی عزم کے باعث بدامنی سے متاثر شہروں میں آپریشن اور چھاپے مارے جا رہے ہیں تا کہ کوئی امن دشمن اور دہشت گرد کہیں چھپ نہ سکے۔
چنانچہ نہ صرف کراچی اور اندرون سندھ بلکہ پنجاب میں بھی دہشت گردوں اور مجرمانہ عناصر کے خلاف جنگ جاری ہے، لاہور پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 40 سے زاید افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ڈی آئی جی آپریشن کا کہنا ہے کہ اب تک کئی دہشت گرد تحویل میں لیے جا چکے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہیگی۔
دریں اثنا کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے کہا ہے کہ رینجرز کے جوان ایک فرد نہیں بلکہ ادارہ ہے، کراچی آپریشن مکمل غیر جانبدار، بلاامتیاز، ہر قسم کی مصلحت اور دباؤ سے آزاد ہے، آپریشن کے اہداف دہشتگرد، ان کے معاونین، سہولت کار اور مالی مددگار ہیں۔ انھوں نے رینجرز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں کہا کہ کراچی آپریشن میں رینجرز کی عمدہ کارکردگی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے، شہر میں حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں، عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
تاہم کراچی کی اندوہ ناک صورتحال میں حالیہ خوش گوار تبدیلی کا سفر ابھی کافی طویل اور صبر آزما ہے، رینجرز کا ٹاسک انتہائی اہم اور جس چیلنج کا اسے سامنا ہے اس میں سرخروئی ہی شہر کی بقا، شہریوں کی سلامتی اور اقتصادی استحکام کی ضمانت ہے۔ شہر قائد میں مسائل کا جہنم برس ہا برس سے سلگ رہا تھا جسے ٹھنڈا کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی مشترکہ کارروائیوں کے ذریعے کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں، کراچی ملک کا معاشی انجن ہے، اس کا استحکام ملک کی ضرورت ہے۔ لہٰذا شہروں میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔
ادھر ایف سی بلوچستان اور حساس ادارے نے گوادر میں پاک ایران سرحد کے قریب کارروائی کے دوران کراچی لیاری گینگ وار کے 2 انتہائی اہم ملزمان اور کوئٹہ سے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود قبضے میں لے لیا، سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے بتایا کہ جمعہ کو پاک ایران سرحد کے قریب سے لیاری گینگ وار کے دو انتہائی اہم دہشت گرد اسلحہ سمیت پکڑے گئے، دونوں قتل اغواء برائے تاوان سمیت دوسرے سنگین جرائم میں ملوث تھے اور کراچی سے بلوچستان کے راستے ایران داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان واقعات سے ایسا لگتا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اپنے ٹھکانے بدل رہے ہیں یا وہ ملک سے فرار ہونے کے لیے سرگرداں ہیں، لیاری کے علاقے اور اس کے عوام کو بھی امن اور معاشی آسودگی درکار ہے، منی پاکستان کے عوام کو قتل و غارتگری، بھتہ خوری، اور جرائم پیشہ عناصر کے چنگل سے نکالنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عوامی حمایت درکار ہے تا کہ پولیس اور رینجرز اپنی شفاف کارروائی بلا امتیاز جاری رکھ سکیں ۔