عروسی ملبوسات میں پرانے رواج پھر سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں
وزن میں ہلکا لیکن دیکھنے میں بھرا بھرا اور نفاست سے کیا ہوا کام کسی بھی اچھے جوڑے کی بنیادی خصوصیات سمجھی جاتی ہیں
یوں تو ہر لڑکی ہی سب سے منفرد نظر آنا چاہتی ہے، اور اگر اس کی شادی کا موقع ہو تو یہ خواہش اس کی نہیں، بلکہ سب کی ہی ہوتی ہے کہ دُلہن سب سے اچھی لگے، کیوں کہ یہ اس کی زندگی کا سب سے اہم موقع ہوتا ہے، تقریب کو یادگار بنانے کے لیے لباس کا انتخاب ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے، جس کے لیے لباس کی خریداری سے اس کی اسٹچنگ تک ہر مر حلہ پرنظر رکھی جاتی ہے اس کی بُنت سے رنگوں کے امتزاج اور تراش خراش تک ہر چیز اہمیت کی حامل ہوتی ہے، جس کے لیے خو اتین بازاروں کی خاک چھانتی ہیں اور عروسی ملبوسات کو منفرد بنانے کے لیے فکر مند نظر آتی ہیں۔
ہمارے ہاں لڑکی کے جہیز اور بری کے ایک ایک جوڑے کے لیے کسی ماہر جوہری کی طرح انتخاب کیا جاتا ہے۔ بالخصوص برات اور ولیمے کے لیے لباس کا انتخاب سب سے اہم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بہت سے ڈیزائنرز بھی اس میدان میں بہت اچھے طریقے سے قدم جمانے میں کام یاب ہوگئے ہیں کہ وہ اپنی ماہرانہ صلاحیتوں سے خواتین کی اس مشکل کو آسان بنانے میں بہت معاون ثابت ہو تے ہیں۔ کچھ خواتین خود اپنے بنائے ہوئے ڈیزائن پہننا پسند کرتی ہیں، جب کہ کئی خواتین تیار ملبوسات کو فوقیت دیتی نظر آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر شہروں میں ڈریس ڈیزائنرز ا پنا انتخاب پیش کر نے کے لیے برائیڈل ویک اور فیشن شوز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں، جس کو بہت سراہا جا تا ہے، ہر ڈیزائنر کے پیش کردہ تمام کلیکشن دوسرے ڈیزائنر سے منفرد اور خاص ہو تی ہے، جسے ان کا اپنا اسٹائل کہا جا تا ہے، ان فیشن شوز کی خاص بات یہ ہو تی ہے کہ ان میں نت نئے تجربات سے نئے نئے فیشن متعارف کرائے جاتے ہیں۔
پاکستانی فیشن انڈسٹری میں رنگوں اور ڈیزائنز کی کوئی قید نہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق دلہن کے لیے کسی بھی رنگ اور تراش خراش کا جوڑا بنوا سکتی ہیں جدید فیشن کے مطابق، وزن میں ہلکا، لیکن دیکھنے میں بھرا بھرا اور نفاست سے کیا ہوا کام کسی بھی اچھے جوڑے کی بنیادی خصوصیات سمجھی جاتی ہیں۔ فیشن کے بدلنے کے ساتھ ساتھ گوٹا کناری اور ستاروں کا کام معدوم ہو گیا ہے، جب کہ اس کی جگہ دبکہ اور تلے کا کام خاصا عام ہے۔ ریشم دھاگے کا کام آج بھی اپنے اندر انفرادیت قائم رکھے ہوئے ہے۔ قمیصوں اور فراک پر نفاست سے لگے پینلز جوعموماً چوڑی دار پاجامے کے ساتھ بنائی جاتیں ہیں، اپنی روایات کی پاس داری کرتے ہوئے جدید فیشن سے ہم اہنگ ہو تے ہیں۔ اس کا 'کنٹراس' گلے بازو اور دوپٹے کے کناروں پر کڑھائی یا بیلوں کی صورت لگا کر کیا جاتا ہے، جو بہت نفیس اور دیدہ زیب لگتا ہے۔ کڑھائی سے مزین یہ بیلیں یا پٹیاں ڈریس پر لگانے کے بعد کسی قسم کے کام کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ عام خواتین بھی اسانی سے اپنے ملبوسات ڈیزائن کر لیتی ہیں۔ انہیں زیادہ تر وہ لوگ استعمال کرتے ہیں، جن کا بجٹ محدود ہوتا ہے، ورنہ روایتی انداز کی کڑھائیوں کی آج بھی اہمیت ہے۔
Old is Gold کے مصداق ملبوسات کے جدید فیشن میں بھی ایک بار پھر نصف صدی پرانا کام دوبارہ پسند کیا جا رہا ہے، یعنی پرانا فیشن پلٹ کر واپس آرہا ہے اور عروسی ملبوسات پر تلہ، نقشی، دبکہ، گوٹا اور گوٹے کی پٹیوں پر دبکے کا کام خوب پسند کیا جا رہا ہے۔ اگر ہم 30 سے 40 سال پرانے عروسی ملبوسات دیکھیں، تو ان پر بھی ہمیں گوٹے، نقشی دبکہ اور تلے کا کام واضح طور پر نظر آئے گا۔ اب تو گوٹے کے بھی کئی رنگ موجود ہیں۔ باقاعدہ ہر ایک رنگ کا گوٹا دست یاب ہے۔ آج کے دور کی طرح اس دور میں بھی دلہن کے محض برات اور ولیمے کے جوڑے پر توجہ نہیں ہوتی تھی، بلکہ شادی کی تمام تقریبات کے ملبوسات کو بھی اچھوتا اور منفرد بنانیکی کوشش کی جا تی تھی۔
گزشتہ کئی برسوںسے عروسی ملبوسات کے حوالے سے مختلف رجحانات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں اور عروسی ملبوسات میں خاصا تنوع آگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام فیشن ڈیزائنرز منفرد تجربات سے کام لے رہے ہیں۔ روایتی اور راجستھانی رنگ خاصے مقبول ہیں، خصوصی طور پر برات کے لیے لال اور شاکنگ پنک رنگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ ولیمے کے لیے سفید اور ہلکے رنگوں کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے، جن میں ہماری ثقافت کے رنگ نمایاں ہوں۔ جالی کے دوپٹے، غرارے، چھوٹی اور لمبی دونوں طرح کی قمیصیں حتیٰ کہ مون لائٹ بھی فیشن میں خاصا مقبول ہے۔ سٹونز، دبکے کا کام، نقشی گوٹے کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔ گوٹے کا فیشن دوبارہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ غراروں پر پٹی پاجاما، چھوٹی بیلٹ والے سرخ اور ہلکے رنگوں کے فراک زیادہ چل رہے ہیں۔
جالی کا استعمال بہت ہی خوب صورت انداز سے بازو اور دوپٹوں پر مختلف قسم کا کام اور کام والی پٹیاں لباس کی خوبصورتی میں مزیداضافہ کرتی ہیں۔ میکسی سے ملتی جلتی قمیصوں کا استعمال لہنگوں اور شراروں کے ساتھ ایک بہت منفرد اور نیا تجربہ ہے۔ جالی کی قمیصیں اور ان کے گھیروں پر مختلف قسم کی پٹیاں لگا کرلہنگے کی شرٹ کو سجایا جا رہا ہے۔ لہنگے اور غراروں کے ساتھ لانگ گاؤن اور اس پر دیدہ زیب کام بھی خواتین کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس کے علاوہ کرسٹل کی موتیوں کا کام بھی کافی پسند کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ایک زمانے میں ہیوی شرٹس اور دوپٹوں کا رواج بہت عام ہو رہا تھا، لیکن اب صرف قمیص کے گھیرے اور گلے پر بنا ہوا کام زیادہ چل رہا ہے۔
اب لباس کے ساتھ اس کی ہم رنگ جیولری، پرس وغیرہ بھی اسی کڑھائی اور ڈزائن میں آرڈر پر تیار کروایا جاتا ہے، تب کہیں جا کر دلہن کا ایک اچھا جوڑا تیار ہوتا ہے۔
ہمارے ہاں لڑکی کے جہیز اور بری کے ایک ایک جوڑے کے لیے کسی ماہر جوہری کی طرح انتخاب کیا جاتا ہے۔ بالخصوص برات اور ولیمے کے لیے لباس کا انتخاب سب سے اہم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے بہت سے ڈیزائنرز بھی اس میدان میں بہت اچھے طریقے سے قدم جمانے میں کام یاب ہوگئے ہیں کہ وہ اپنی ماہرانہ صلاحیتوں سے خواتین کی اس مشکل کو آسان بنانے میں بہت معاون ثابت ہو تے ہیں۔ کچھ خواتین خود اپنے بنائے ہوئے ڈیزائن پہننا پسند کرتی ہیں، جب کہ کئی خواتین تیار ملبوسات کو فوقیت دیتی نظر آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر شہروں میں ڈریس ڈیزائنرز ا پنا انتخاب پیش کر نے کے لیے برائیڈل ویک اور فیشن شوز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں، جس کو بہت سراہا جا تا ہے، ہر ڈیزائنر کے پیش کردہ تمام کلیکشن دوسرے ڈیزائنر سے منفرد اور خاص ہو تی ہے، جسے ان کا اپنا اسٹائل کہا جا تا ہے، ان فیشن شوز کی خاص بات یہ ہو تی ہے کہ ان میں نت نئے تجربات سے نئے نئے فیشن متعارف کرائے جاتے ہیں۔
پاکستانی فیشن انڈسٹری میں رنگوں اور ڈیزائنز کی کوئی قید نہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ اپنی مرضی کے مطابق دلہن کے لیے کسی بھی رنگ اور تراش خراش کا جوڑا بنوا سکتی ہیں جدید فیشن کے مطابق، وزن میں ہلکا، لیکن دیکھنے میں بھرا بھرا اور نفاست سے کیا ہوا کام کسی بھی اچھے جوڑے کی بنیادی خصوصیات سمجھی جاتی ہیں۔ فیشن کے بدلنے کے ساتھ ساتھ گوٹا کناری اور ستاروں کا کام معدوم ہو گیا ہے، جب کہ اس کی جگہ دبکہ اور تلے کا کام خاصا عام ہے۔ ریشم دھاگے کا کام آج بھی اپنے اندر انفرادیت قائم رکھے ہوئے ہے۔ قمیصوں اور فراک پر نفاست سے لگے پینلز جوعموماً چوڑی دار پاجامے کے ساتھ بنائی جاتیں ہیں، اپنی روایات کی پاس داری کرتے ہوئے جدید فیشن سے ہم اہنگ ہو تے ہیں۔ اس کا 'کنٹراس' گلے بازو اور دوپٹے کے کناروں پر کڑھائی یا بیلوں کی صورت لگا کر کیا جاتا ہے، جو بہت نفیس اور دیدہ زیب لگتا ہے۔ کڑھائی سے مزین یہ بیلیں یا پٹیاں ڈریس پر لگانے کے بعد کسی قسم کے کام کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ عام خواتین بھی اسانی سے اپنے ملبوسات ڈیزائن کر لیتی ہیں۔ انہیں زیادہ تر وہ لوگ استعمال کرتے ہیں، جن کا بجٹ محدود ہوتا ہے، ورنہ روایتی انداز کی کڑھائیوں کی آج بھی اہمیت ہے۔
Old is Gold کے مصداق ملبوسات کے جدید فیشن میں بھی ایک بار پھر نصف صدی پرانا کام دوبارہ پسند کیا جا رہا ہے، یعنی پرانا فیشن پلٹ کر واپس آرہا ہے اور عروسی ملبوسات پر تلہ، نقشی، دبکہ، گوٹا اور گوٹے کی پٹیوں پر دبکے کا کام خوب پسند کیا جا رہا ہے۔ اگر ہم 30 سے 40 سال پرانے عروسی ملبوسات دیکھیں، تو ان پر بھی ہمیں گوٹے، نقشی دبکہ اور تلے کا کام واضح طور پر نظر آئے گا۔ اب تو گوٹے کے بھی کئی رنگ موجود ہیں۔ باقاعدہ ہر ایک رنگ کا گوٹا دست یاب ہے۔ آج کے دور کی طرح اس دور میں بھی دلہن کے محض برات اور ولیمے کے جوڑے پر توجہ نہیں ہوتی تھی، بلکہ شادی کی تمام تقریبات کے ملبوسات کو بھی اچھوتا اور منفرد بنانیکی کوشش کی جا تی تھی۔
گزشتہ کئی برسوںسے عروسی ملبوسات کے حوالے سے مختلف رجحانات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں اور عروسی ملبوسات میں خاصا تنوع آگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام فیشن ڈیزائنرز منفرد تجربات سے کام لے رہے ہیں۔ روایتی اور راجستھانی رنگ خاصے مقبول ہیں، خصوصی طور پر برات کے لیے لال اور شاکنگ پنک رنگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ ولیمے کے لیے سفید اور ہلکے رنگوں کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے، جن میں ہماری ثقافت کے رنگ نمایاں ہوں۔ جالی کے دوپٹے، غرارے، چھوٹی اور لمبی دونوں طرح کی قمیصیں حتیٰ کہ مون لائٹ بھی فیشن میں خاصا مقبول ہے۔ سٹونز، دبکے کا کام، نقشی گوٹے کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔ گوٹے کا فیشن دوبارہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ غراروں پر پٹی پاجاما، چھوٹی بیلٹ والے سرخ اور ہلکے رنگوں کے فراک زیادہ چل رہے ہیں۔
جالی کا استعمال بہت ہی خوب صورت انداز سے بازو اور دوپٹوں پر مختلف قسم کا کام اور کام والی پٹیاں لباس کی خوبصورتی میں مزیداضافہ کرتی ہیں۔ میکسی سے ملتی جلتی قمیصوں کا استعمال لہنگوں اور شراروں کے ساتھ ایک بہت منفرد اور نیا تجربہ ہے۔ جالی کی قمیصیں اور ان کے گھیروں پر مختلف قسم کی پٹیاں لگا کرلہنگے کی شرٹ کو سجایا جا رہا ہے۔ لہنگے اور غراروں کے ساتھ لانگ گاؤن اور اس پر دیدہ زیب کام بھی خواتین کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس کے علاوہ کرسٹل کی موتیوں کا کام بھی کافی پسند کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ایک زمانے میں ہیوی شرٹس اور دوپٹوں کا رواج بہت عام ہو رہا تھا، لیکن اب صرف قمیص کے گھیرے اور گلے پر بنا ہوا کام زیادہ چل رہا ہے۔
اب لباس کے ساتھ اس کی ہم رنگ جیولری، پرس وغیرہ بھی اسی کڑھائی اور ڈزائن میں آرڈر پر تیار کروایا جاتا ہے، تب کہیں جا کر دلہن کا ایک اچھا جوڑا تیار ہوتا ہے۔