اسلام آباد میں تمام غیر قانونی کچی آبادیاں ختم کرنے کا پلان تیار
وزیر داخلہ کی طرف سےپولیس اورانتظامیہ کو سی ڈی اے کےساتھ تعاون کا پابند بنانے سے آئی الیون بستی ہٹانے میں کامیابی ملی
وفاقی دارالحکومت میں قائم 44 کچی آبادیوں میں سے غیر قانونی قرار دی گئی34 کچی آبادیوں کے خلاف سی ڈی اے نے اب تک آپریشن نہیں کیا لیکن گزشتہ دنوں آئی الیون افغان بستی کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد سی ڈی اے نے دیگر آبادیوں کو بھی ہٹانے کیلیے ازسرنو حکمت عملی ترتیب دیدی ہے۔
اسلام آباد کی 44کچی آبادیوں میں سے سی ڈی اے نے 13 کو باضابطہ غیر قانونی قرار دے رکھا ہے جبکہ 10کچی آبادیاں قانونی قرار دی گئی ہیں، غیر قانونی قرار دی گئی13 آبادیوں میں آئی الیون افغان بستی بھی شامل تھی جہاںچند یوم قبل آپریشن کیا گیا، اس وقت باقی موجود کچی آبادیوں میں بے نظیر کالونی آئی9، جی6 ٹودھوبی گھاٹ کالونی، ایچ9 کرسچن کالونی، جی 7 مرکز شاپرکالونی، جی ایٹ فور مسکین مشرف کالونی، ظفر کالونی ایچ الیون فور، ایچ ٹین فور میں ایک بے نام کالونی، آئی 12 اور ایچ 12کی گرین بیلٹ پر ایک کالونی جبکہ جی سکس ون فور میں کرسچن کالونی، بری امام کچی آبادی اور راول ٹاؤن شامل ہیں جن کے خلاف سی ڈی اے نے گزشتہ سال24 مارچ کو حتمی آپریشنل پلان تیار کیا تھا جس کیلیے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کے توسط سے کچی آبادیوں سے متعلقہ تھانوں سے بھی پولیس نفری کی فراہمی کے لیے درخواست کی گئی تھی اور ضلعی انتظامیہ کے متعلقہ افسران کو بھی موقع پر سی ڈی اے کی ٹیموں کے آپریشن کے وقت مانیٹرنگ کی درخواست بھیجی گئی تھی مگر دونوں محکموں کے افسران کی جانب سے ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجودکوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی 44کچی آبادیوں میں سے سی ڈی اے نے 13 کو باضابطہ غیر قانونی قرار دے رکھا ہے جبکہ 10کچی آبادیاں قانونی قرار دی گئی ہیں، غیر قانونی قرار دی گئی13 آبادیوں میں آئی الیون افغان بستی بھی شامل تھی جہاںچند یوم قبل آپریشن کیا گیا، اس وقت باقی موجود کچی آبادیوں میں بے نظیر کالونی آئی9، جی6 ٹودھوبی گھاٹ کالونی، ایچ9 کرسچن کالونی، جی 7 مرکز شاپرکالونی، جی ایٹ فور مسکین مشرف کالونی، ظفر کالونی ایچ الیون فور، ایچ ٹین فور میں ایک بے نام کالونی، آئی 12 اور ایچ 12کی گرین بیلٹ پر ایک کالونی جبکہ جی سکس ون فور میں کرسچن کالونی، بری امام کچی آبادی اور راول ٹاؤن شامل ہیں جن کے خلاف سی ڈی اے نے گزشتہ سال24 مارچ کو حتمی آپریشنل پلان تیار کیا تھا جس کیلیے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کے توسط سے کچی آبادیوں سے متعلقہ تھانوں سے بھی پولیس نفری کی فراہمی کے لیے درخواست کی گئی تھی اور ضلعی انتظامیہ کے متعلقہ افسران کو بھی موقع پر سی ڈی اے کی ٹیموں کے آپریشن کے وقت مانیٹرنگ کی درخواست بھیجی گئی تھی مگر دونوں محکموں کے افسران کی جانب سے ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجودکوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔