بھیڑیں خریدنے کی حکومتی پیشکش مسترد کردی درآمدی کمپنی
حکومت پوری قیمت ادا کرکے انھیں تلف کرنا اور ہم میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں، طارق بٹ
ISLAMABAD:
حکومت سندھ نے درآمد شدہ آسٹریلین بھیڑیں خریدنے کی پیش کش کی ہے۔
یہ بات بھیڑوں کے درآمد کنندہ پی کے لائیو اسٹاک کے پروپرائٹر طارق بٹ کے وکیل عدنان میمن ایڈووکیٹ نے بھیڑوں سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے چیمبر میں ہونیوالی کارروائی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ انھوں نے بتایاکہ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ ان بھیڑوں میں او آر ایف کے جراثیم ہیں اس لیے وہ انھیں تلف کرنا چاہتی ہے۔
اس سلسلے میں حکومت سندھ بھیڑوں کی درآمدی قیمت اور اس پر عائد ٹیکسوں سمیت عائد تمام واجبات ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم درخواست گزار نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے اور وہ چاہتے ہیںکہ عدالت اس معاملے کا میرٹ پر فیصلہ کرے۔ بدھ کو آسٹریلیا سے بحرین کے لیے روانہ ہونیوالی 22 ہزار بھیڑوں کی پاکستان آمد اور ان میں جراثیم کی موجودگی اور انسانی صحت کے لیے قابل استعمال قرار دینے کے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
حکومت سندھ کی جانب سے انورمنصورخان ایڈووکیٹ نے بدھ کو سماعت کے موقع پر بینچ کے روبرو مختلف دستاویزات کے دو سیٹ عدالت میں پیش کیے جن میں سے ایک ڈائریکٹر لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر کلہوڑو کا حلفیہ بیان تھا ، آغا خان یونیورسٹی کی پروفیسر مائیکروبائیالوجی ڈاکٹر عافیہ ظفر نے مختلف فنی و تیکنیکی امور پر عدالت کی معاونت کی۔ عدالت میں پیش کردہ وزارت خارجہ کی دستاویز کے مطابق بحرین میں تعینات پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بھیڑوں کے معاملے پر بحرین کے لائیو اسٹاک کے انڈر سیکریٹری سے رابطہ کیا وہ ملک میں نہیں تھے۔
تاہم بحرینی حکام نے بتایا کہ آسٹریلیا سے 22ہزار بھیڑیں بحرین کے لیے آئی تھیں لیکن ان کے معائنے کے دوران ان میں او آر ایف کے اثرات پائے گئے اس لیے انھیں ساحل پر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈاکٹر نذیر کلہوڑو کے حلفیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی لیبارٹریزنے مذکورہ بھیڑوں میں اینتھریکس، سیلمونیلا، ایکولائی، ایکومائسنز اور او آرایف کی نشاندہی کی تھی مگر بیرون ملک بھیجے گئے بھیڑوں کے نمونے ان بیماریوں کے ٹیسٹ کیلیے حاصل نہیںکیے گئے تھے۔ درخواست گزار کے وکیل عدنان میمن ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے حکم پر 102 بھیڑوں کے خون کے نمونے مزیدجانچ کیلیے لندن کی ریفرنس لیبارٹری بھیجے گئے تھے جن کی رپورٹس کے مطابق بھیڑوں میں انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والی کوئی بیماری نہیں۔ فاضل بینچ نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد سماعت جمعرات کی صبح کے لیے ملتوی کردی۔
حکومت سندھ نے درآمد شدہ آسٹریلین بھیڑیں خریدنے کی پیش کش کی ہے۔
یہ بات بھیڑوں کے درآمد کنندہ پی کے لائیو اسٹاک کے پروپرائٹر طارق بٹ کے وکیل عدنان میمن ایڈووکیٹ نے بھیڑوں سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے چیمبر میں ہونیوالی کارروائی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ انھوں نے بتایاکہ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ ان بھیڑوں میں او آر ایف کے جراثیم ہیں اس لیے وہ انھیں تلف کرنا چاہتی ہے۔
اس سلسلے میں حکومت سندھ بھیڑوں کی درآمدی قیمت اور اس پر عائد ٹیکسوں سمیت عائد تمام واجبات ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم درخواست گزار نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے اور وہ چاہتے ہیںکہ عدالت اس معاملے کا میرٹ پر فیصلہ کرے۔ بدھ کو آسٹریلیا سے بحرین کے لیے روانہ ہونیوالی 22 ہزار بھیڑوں کی پاکستان آمد اور ان میں جراثیم کی موجودگی اور انسانی صحت کے لیے قابل استعمال قرار دینے کے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
حکومت سندھ کی جانب سے انورمنصورخان ایڈووکیٹ نے بدھ کو سماعت کے موقع پر بینچ کے روبرو مختلف دستاویزات کے دو سیٹ عدالت میں پیش کیے جن میں سے ایک ڈائریکٹر لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر کلہوڑو کا حلفیہ بیان تھا ، آغا خان یونیورسٹی کی پروفیسر مائیکروبائیالوجی ڈاکٹر عافیہ ظفر نے مختلف فنی و تیکنیکی امور پر عدالت کی معاونت کی۔ عدالت میں پیش کردہ وزارت خارجہ کی دستاویز کے مطابق بحرین میں تعینات پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بھیڑوں کے معاملے پر بحرین کے لائیو اسٹاک کے انڈر سیکریٹری سے رابطہ کیا وہ ملک میں نہیں تھے۔
تاہم بحرینی حکام نے بتایا کہ آسٹریلیا سے 22ہزار بھیڑیں بحرین کے لیے آئی تھیں لیکن ان کے معائنے کے دوران ان میں او آر ایف کے اثرات پائے گئے اس لیے انھیں ساحل پر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈاکٹر نذیر کلہوڑو کے حلفیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی لیبارٹریزنے مذکورہ بھیڑوں میں اینتھریکس، سیلمونیلا، ایکولائی، ایکومائسنز اور او آرایف کی نشاندہی کی تھی مگر بیرون ملک بھیجے گئے بھیڑوں کے نمونے ان بیماریوں کے ٹیسٹ کیلیے حاصل نہیںکیے گئے تھے۔ درخواست گزار کے وکیل عدنان میمن ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے حکم پر 102 بھیڑوں کے خون کے نمونے مزیدجانچ کیلیے لندن کی ریفرنس لیبارٹری بھیجے گئے تھے جن کی رپورٹس کے مطابق بھیڑوں میں انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والی کوئی بیماری نہیں۔ فاضل بینچ نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد سماعت جمعرات کی صبح کے لیے ملتوی کردی۔