پاک بیلا روس تعلقات میں پیش رفت
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ملاقات میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے 18معاہدے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان ملاقات میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے 18معاہدے ہوئے ہیں۔ الیگزینڈر لوکاشینکو نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے ذریعے دنیا میں امن اور استحکام لانے کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اس جنگ میں مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔
بیلا روس کو سویت یونین کے سقوط کے بعد اہمیت حاصل ہوئی ہے ، روس کے ساتھ اس کے قریبی سیاسی اور معاشی تعلقات ہیں، 1998 میں دونوں ملکوں کے مابین اشتراک و دوستی کا معاہدہ طے پایا،بلا روس سے الحاق روس کی ترجیح رہی کیونکہ مغرب سے تعلق جوڑنے میں بیلا روس سے روس کے قریبی تعلقات نیٹو کی مشرقی روس تک توسیع کے بعد خاصی تشویش کا باعث بنے تھے، کیونکہ ایک طرف روس ٹوٹ رہا تھا تو دوسری جانب اس کی علیحدہ ہونے والی ریاستوں کو مغربی اور یورپی ممالک سے پیوستگی کے شدید دباؤ کا سامنا تھا، روس کو انجام کار بیلا روس سے پائیدار دوستی کا فیصلہ کرنا پڑا ۔
اس لیے بیلا روس اس خطے کا اہم ملک ہے اور پاکستان کو اس کی اہمیت کا ادراک ہے۔ پیر کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بیلا روس کے صدر کاشینکو نے کہا کہ بیلاروس انتہا پسندی، دہشتگردی، انسانی، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے خلاف پاکستان کے ساتھ ملکر مشترکہ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے ۔
اس موقعے پر میاں محمد نوازشریف نے مذاکرات کو نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ توقع ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باعث زرعی شعبے میں بیلاروس کے ساتھ تعاون پر توجہ دے گا۔دونوں ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور انسداد منشیات کے لیے یکساں موقف رکھتے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال اور وسط ایشیا کے آیندہ کے اقتصادی سیناریو کے پیش نظر پاک بیلا روس تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ امن و استحکام کی عالمی تقاضوں کے مطابق ہمسائیگی کا فرسودہ تصور اکیسویں صدی کے جدید سیاسی و اقتصادی تصورات کی عکاسی کریں ، اس لیے پاکستان اور بیلا روس میں تعلقات کی نئی بنیاد مفید رہے گی ۔دونوں ملکوں میں ملازمتیں فراہم کرنے اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے مشترکہ کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے ۔
گزشتہ آٹھ سال میں پاکستان اور بیلا روس کے مابین سالانہ تجارت 50ملین امریکی ڈالر سے 120ملین امریکی ڈالر تک رہی ہے۔ دریں اثنا پاکستان میں بیلا روس کے سفیر آندرے یرملووچ کا یہ کہنا خوش آیند اور دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے کہ پاکستان کو ہماری خارجہ پالیسی میں اہم مقام حاصل ہے۔
بیلا روس کو سویت یونین کے سقوط کے بعد اہمیت حاصل ہوئی ہے ، روس کے ساتھ اس کے قریبی سیاسی اور معاشی تعلقات ہیں، 1998 میں دونوں ملکوں کے مابین اشتراک و دوستی کا معاہدہ طے پایا،بلا روس سے الحاق روس کی ترجیح رہی کیونکہ مغرب سے تعلق جوڑنے میں بیلا روس سے روس کے قریبی تعلقات نیٹو کی مشرقی روس تک توسیع کے بعد خاصی تشویش کا باعث بنے تھے، کیونکہ ایک طرف روس ٹوٹ رہا تھا تو دوسری جانب اس کی علیحدہ ہونے والی ریاستوں کو مغربی اور یورپی ممالک سے پیوستگی کے شدید دباؤ کا سامنا تھا، روس کو انجام کار بیلا روس سے پائیدار دوستی کا فیصلہ کرنا پڑا ۔
اس لیے بیلا روس اس خطے کا اہم ملک ہے اور پاکستان کو اس کی اہمیت کا ادراک ہے۔ پیر کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بیلا روس کے صدر کاشینکو نے کہا کہ بیلاروس انتہا پسندی، دہشتگردی، انسانی، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے خلاف پاکستان کے ساتھ ملکر مشترکہ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے ۔
اس موقعے پر میاں محمد نوازشریف نے مذاکرات کو نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ توقع ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باعث زرعی شعبے میں بیلاروس کے ساتھ تعاون پر توجہ دے گا۔دونوں ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور انسداد منشیات کے لیے یکساں موقف رکھتے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال اور وسط ایشیا کے آیندہ کے اقتصادی سیناریو کے پیش نظر پاک بیلا روس تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ امن و استحکام کی عالمی تقاضوں کے مطابق ہمسائیگی کا فرسودہ تصور اکیسویں صدی کے جدید سیاسی و اقتصادی تصورات کی عکاسی کریں ، اس لیے پاکستان اور بیلا روس میں تعلقات کی نئی بنیاد مفید رہے گی ۔دونوں ملکوں میں ملازمتیں فراہم کرنے اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے مشترکہ کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے ۔
گزشتہ آٹھ سال میں پاکستان اور بیلا روس کے مابین سالانہ تجارت 50ملین امریکی ڈالر سے 120ملین امریکی ڈالر تک رہی ہے۔ دریں اثنا پاکستان میں بیلا روس کے سفیر آندرے یرملووچ کا یہ کہنا خوش آیند اور دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے کہ پاکستان کو ہماری خارجہ پالیسی میں اہم مقام حاصل ہے۔