پاکستان میں بچوں سے بدفعلی میں پنجاب کا پہلا نمبر

غربت، بیروزگاری اوردیگر وجوہ کے باعث بچوں سے بدفعلی کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا

بدنامی کے خوف سے بدفعلی کے80فیصد کیسزکورٹ میں نہیں لائے جاتے، وار اگینسٹ ریپ فوٹو:فائل

مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے اکٹھا کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بدفعلی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں ہوتے ہیں،غربت، بیروزگاری، ناہموار معاشرہ، ناخواندگی کی بڑھتی شرح اور قانون پر عمل درآمد کے فقدان کے باعث بچوں سے بدفعلی کے واقعات میں سالانہ 35 فیصد سے 40 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

ایف آئی آرکے مطابق بچوں سے جنسی ذیادتی کے واقعات میں اضافہ17فیصد ہے، ایکسپریس سروے کے مطابق بدنامی کے خوف سے جنسی زیادتی کے کیسز بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی میں گزشتہ سال جنسی زیادتی کے حوالے سے 106ایف آئی آر درج ہوئیں جبکہ 2013میں 109ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔

گزشتہ سال کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتال میں جنسی بدفعلی کے حوالے سے 383 میڈیکو لیگلزچیک اپ ہوئے جبکہ 2013 میں جنسی ذیادتی کے حوالے سے 370 میڈیکو لیگلزچیک اپ ہوئے،اس کے مطابق کل میڈیکو لیگلز چیک اپ کا صرف27.67فیصد کیسزکی ایف آئی آر درج ہوئیں۔


جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بدفعلی کے واقعات کے مقابلے میں34فیصد ایف آئی آر بہت کم درج کی گئیں،کراچی میں گلبرگ،کلفٹن،سہراب گوٹھ،نارتھ ناظم آباد،گلشن اقبال، ملیر، اورنگی، لیاری، کورنگی، نیپیئر، سرجانی،ماڑی پور،لیاقت آباد،نیو کراچی،لانڈھی اور شاہ فیصل جیسے علاقوں میں بچوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا،اسی طرح'' وار اگینسٹ ریپ ''کے مطابق2014 میں ملک بھر میں 3508بچوں کو جنسی بدفعلی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 2013میں 3002کیسز جنسی زیادتی کے رپورٹ ہوئے،اعدادو شمار کے مطابق بچوں سے جنسی بدفعلی کے 67فیصد کیسزدیہات میں درج ہوئے اور شہری علاقوں میں33فیصد کیسز رپورٹ ہوئے جس کے مطابق پاکستان میںروزانہ کی بنیاد پر بچوں سے جنسی بدفعلی کے 10کیسز رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔

جس میںبچوں میں شامل لڑکے اور لڑکیوں کی عمر 11سے 15سال کے درمیان تھیں،پاکستان میں بچوں سے جنسی بدفعلی میں صوبہ پنجاب پہلے نمبر اور صوبہ سندھ دوسرے نمبر پر ہے،گزشتہ سال بچوں سے جنسی بدفعلی میںمعصوم لڑکیوں کی شرح 61فیصد جبکہ لڑکوںکی شرح 39فیصد تھی، جنسی بدفعلی کے خلاف جنگ لڑنے والی تنظیم ''وار'' کے مطابق گزشتہ سال جنسی ذیادتی کے حوالے سے 45 کیسز کی تفتیش کی گئی جس میںسے 20 فیصد کیسزکورٹ میں انصاف کے حصول کے لیے لائے گئے جبکہ معاشرے میں بدنامی کے خوف سے بدفعلی کے80 فیصد کیسزکورٹ میں لانے سے منع کردیے گئے۔

''وار اگینسٹ ریپ'' کے متاثرین کے سپورٹ آفیسرز کے مطابق 2014 میں 5 سال سے13سال تک کی عمر کے بچوں کی شرح 49فیصد تھی،14سے 20سال تک کی عمرکے بچوں کی شرح صرف 19فیصد تھی، اس کے علاوہ 2013میں14فیصد جنسی ذیادتی کے کیسز میں 5سال تک کی عمر کے بچوں کو جنسی ذیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
Load Next Story