صنعتی پیداوار کی نگرانی ایف بی آر نے پوری کارروائی کے بعد ای سسٹم منصوبہ ختم کردیا
ٹیکس چوری روکنے کی غرض سے صنعتوں میں ای نظام نصب کرنے کیلیے کمپنیاں بھی شارٹ لسٹ کی جاچکی تھیں
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 5 بڑے شعبوں کی پیداوار مانیٹرکرنے کا جدید سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی) نصب کرنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان جلد ایلیو ایشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا جبکہ اس کی جگہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرانے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن(ایس ای ایم پی ٹی) خلاف قانون ہونے کے باعث بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2015 میں پیداواری یونٹس کی پیداواری اشیا کی کاؤنٹنگ کے بجائے اسیٹمپ نصب کرنے کا قانون متعارف کرادیا ہے اور اس قانون کے آنے کے بعد سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی ٹی) خلاف قانون ہوگیا ہے اس لیے اب یہ قابل عمل نہیں رہا جبکہ یہ منصوبہ بہت زیادہ متنازع ہوگیا ہے اور اس پر قومی احتساب بیورو (نیب)نے بھی نوٹس لے رکھا ہے، صنعت کاروں کی جانب سے بھی بھرپور مخالفت کی جارہی ہے اور یہ پوری دنیا میں پیداواری اشیا کی مانیٹرنگ کے لیے کاؤنٹنگ کا نظام نہیں ہے بلکہ پیداواری اشیا پر اسٹیمپ لگا دی جاتی ہے اور اسی سے پیداوار کو مانیٹر کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اب سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق40 سی کے تحت جاری ہونے والے رولز کے مطابق پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کافی عرصے سے ٹیکس چوری روکنے کے لیے جدید الیکٹرانک سسٹم متعارف کرانا چاہتا تھا اور ابتدائی طور پر 5 شعبوں کے کارخانوں، ملوں اور مینوفیکچرنگ یونٹس میں نصب ہونا تھا جس کے لیے ایف بی آر نے مذکورہ الیکٹرانک سسٹم لگانے کے لیے اچھی ساکھ کی حامل ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے درخواستیں مانگی تھیں وطین، پی ٹی سی ایل، انفولنک، اے جی سی این پاکستان، ویلیو ریسورسز، ایس آئی ایس کارپوریشن، جعفر برادرز، ایس آئی سی پی اے لنک پاک، این آئی ایف ٹی، لیکسن بزنس، ارجووگنز سیکیورٹی، ایس آئی سی پی اے سوئٹزر لینڈ، ٹیک ایسیس پاکستان اور ری لائنس کارپوریشن سمیت 24 کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر میں سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی) نصب کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں اور اس کے بعد ان کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر سے 40 سوالات کے جوابات مانگے۔
اس حوالے سے 9جولائی 2014کو پری بڈ اجلاس بلایا گیا تھا جس کی صدارت چیئرمین ایف بی آر نے کی اور اس اجلاس میں تمام تعلقہ حکام نے شرکت کی اور اجلاس میں ایس ای ایم پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے تفصیلی بریفنگ دی اور بڈرز کے سوالات کے جوابات دیے جس کے بعد اس سسٹم کی انسٹالیشن کا ٹھیکہ دینے کے لیے خواہشمند پارٹیوں کی شارٹ لسٹنگ کی جن میں سے صرف 2 کمپنیوں نے بڈز دستاویزات جمع کرائیں جن میں سوئس کمپنی ایس آئی سی پی اے سوئٹزر لینڈ اور دوسری ڈی ای سی اے ٹی یو آر شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چونکہ نیا قانون آچکا ہے جس کے تحت کاؤنٹنگ کا نظام لاگو نہیں کاجاسکتا ہے اور پیداوار کی مانیٹرنگ کیلیے اسٹمپ سسٹم لاگو کرنے کا قانون متعارف ہوچکا ہے جس کیلیے رولز بھی جاری ہوچکے ہیں اس لیے اب سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی ٹی) کا منصوبہ قابل عمل نہیں رہا۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن(ایس ای ایم پی ٹی) خلاف قانون ہونے کے باعث بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2015 میں پیداواری یونٹس کی پیداواری اشیا کی کاؤنٹنگ کے بجائے اسیٹمپ نصب کرنے کا قانون متعارف کرادیا ہے اور اس قانون کے آنے کے بعد سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی ٹی) خلاف قانون ہوگیا ہے اس لیے اب یہ قابل عمل نہیں رہا جبکہ یہ منصوبہ بہت زیادہ متنازع ہوگیا ہے اور اس پر قومی احتساب بیورو (نیب)نے بھی نوٹس لے رکھا ہے، صنعت کاروں کی جانب سے بھی بھرپور مخالفت کی جارہی ہے اور یہ پوری دنیا میں پیداواری اشیا کی مانیٹرنگ کے لیے کاؤنٹنگ کا نظام نہیں ہے بلکہ پیداواری اشیا پر اسٹیمپ لگا دی جاتی ہے اور اسی سے پیداوار کو مانیٹر کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اب سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق40 سی کے تحت جاری ہونے والے رولز کے مطابق پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کافی عرصے سے ٹیکس چوری روکنے کے لیے جدید الیکٹرانک سسٹم متعارف کرانا چاہتا تھا اور ابتدائی طور پر 5 شعبوں کے کارخانوں، ملوں اور مینوفیکچرنگ یونٹس میں نصب ہونا تھا جس کے لیے ایف بی آر نے مذکورہ الیکٹرانک سسٹم لگانے کے لیے اچھی ساکھ کی حامل ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے درخواستیں مانگی تھیں وطین، پی ٹی سی ایل، انفولنک، اے جی سی این پاکستان، ویلیو ریسورسز، ایس آئی ایس کارپوریشن، جعفر برادرز، ایس آئی سی پی اے لنک پاک، این آئی ایف ٹی، لیکسن بزنس، ارجووگنز سیکیورٹی، ایس آئی سی پی اے سوئٹزر لینڈ، ٹیک ایسیس پاکستان اور ری لائنس کارپوریشن سمیت 24 کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر میں سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی) نصب کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں اور اس کے بعد ان کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر سے 40 سوالات کے جوابات مانگے۔
اس حوالے سے 9جولائی 2014کو پری بڈ اجلاس بلایا گیا تھا جس کی صدارت چیئرمین ایف بی آر نے کی اور اس اجلاس میں تمام تعلقہ حکام نے شرکت کی اور اجلاس میں ایس ای ایم پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے تفصیلی بریفنگ دی اور بڈرز کے سوالات کے جوابات دیے جس کے بعد اس سسٹم کی انسٹالیشن کا ٹھیکہ دینے کے لیے خواہشمند پارٹیوں کی شارٹ لسٹنگ کی جن میں سے صرف 2 کمپنیوں نے بڈز دستاویزات جمع کرائیں جن میں سوئس کمپنی ایس آئی سی پی اے سوئٹزر لینڈ اور دوسری ڈی ای سی اے ٹی یو آر شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب چونکہ نیا قانون آچکا ہے جس کے تحت کاؤنٹنگ کا نظام لاگو نہیں کاجاسکتا ہے اور پیداوار کی مانیٹرنگ کیلیے اسٹمپ سسٹم لاگو کرنے کا قانون متعارف ہوچکا ہے جس کیلیے رولز بھی جاری ہوچکے ہیں اس لیے اب سسٹم برائے الیکٹرک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی ٹی) کا منصوبہ قابل عمل نہیں رہا۔